(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ومسعر , عن سلمة بن كهيل ، عن الحسن العرني ، عن ابن عباس ، قال: قدمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اغيلمة بني عبد المطلب على حمرات لنا من جمع، قال سفيان: بليل فجعل يلطح افخاذنا، ويقول:" ابيني لا ترموا الجمرة حتى تطلع الشمس"، وزاد سفيان، قال ابن عباس: ما إخال احدا يعقل يرمي حتى تطلع الشمس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَمِسْعَرٌ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَدَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُغَيْلِمَةَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عَلَى حُمُرَاتٍ لَنَا مِنْ جَمْعٍ، قَالَ سُفْيَانُ: بِلَيْلٍ فَجَعَلَ يَلْطَحُ أَفْخَاذَنَا، وَيَقُولُ:" أُبَيْنِيَّ لَا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ"، وَزَادَ سُفْيَانُ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا إِخَالُ أَحَدًا يَعْقِلُ يَرْمِي حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم بنو عبدالمطلب کے کچھ نوعمر لڑکوں کو مزدلفہ سے ہمارے اپنے گدھوں پر سوار کر کے پہلے ہی بھیج دیا تھا اور ہماری ٹانگوں پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمایا تھا: ”پیارے بچو! طلوع آفتاب سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی نہ کرنا“، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اب میرا خیال نہیں ہے کہ کوئی عقلمند طلوع آفتاب سے پہلے رمی کرے گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، الحسن العرني لم يلق ابن عباس بل لم يدركه.
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، قال: حدثنا سلمة بن كهيل ، عن كريب ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" قام في الليل فقضى حاجته، ثم غسل وجهه ويديه، ثم جاء فنام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَامَ فِي اللَّيْلِ فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ جَاءَ فَنَامَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہوئے، قضاء حاجت کی، پھر چہرے اور ہاتھوں کو دھویا اور آکر سو گئے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے یہاں تک کہ آپ خراٹے لینے لگے، پھر جب مؤذن آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہو گئے اور دوبارہ وضو نہیں فرمایا۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ تو معلوم نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں قراءت کرتے تھے یا نہیں؟ (کیونکہ ہم تو بچے تھے اور پہلی صفوں میں کھڑے نہیں ہو سکتے تھے) البتہ ہم خود قراءت کرتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه ، الحسن العرني لم يسمعه من ابن عباس.
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا حماد بن نجيح ، سمعه من ابي رجاء ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اطلعت في الجنة فرايت اكثر اهلها الفقراء، واطلعت في النار فرايت اكثر اهلها النساء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ نَجِيحٍ ، سَمِعَهُ مِنْ أَبِي رَجَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو مجھے اہل جنت میں اکثریت فقراء کی دکھائی دی، اور جب میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو وہاں مجھے اکثریت خواتین کی دکھائی دی۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6449 - تعليقاً، م: 2737.
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عمرو بن دينار ، قال: سمعت ابن عمر ، يقول: كنا نخابر ولا نرى بذلك باسا حتى زعم رافع بن خديج ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه، قال عمرو ذكرته لطاوس، فقال طاوس : قال ابن عباس : إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يمنح احدكم اخاه الارض خير له من ان ياخذ لها خراجا معلوما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: كُنَّا نُخَابِرُ وَلَا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا حَتَّى زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ، قَالَ عَمْرٌو ذَكَرْتُهُ لِطَاوُسٍ، فَقَالَ طَاوُسٌ : قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَمْنَحُ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ الْأَرْضَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ لَهَا خَرَاجًا مَعْلُومًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم بٹائی پر زمین دے دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، بعد میں سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ بات طاؤس سے ذکر کی تو انہوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کیا کہ ”تم میں سے کسی شخص کا اپنی زمین اپنے بھائی کو بطور ہدیہ کے پیش کر دینا اس سے بہتر ہے کہ وہ اس سے اس پر کوئی معین کرایہ وصول کرے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: لما نزل تحريم الخمر، قالوا: يا رسول الله، كيف بإخواننا الذين ماتوا وهم يشربونها؟ فنزلت ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا سورة المائدة آية 93" إلى آخر الآية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ بِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ مَاتُوا وَهُمْ يَشْرَبُونَهَا؟ فَنَزَلَتْ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا سورة المائدة آية 93" إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب حرمت شراب کا حکم نازل ہوا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے ان بھائیوں کا کیا ہوگا جن کا پہلے انتقال ہو گیا اور وہ اس کی حرمت سے پہلے اسے پیتے تھے؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: «﴿لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا ...﴾ [المائدة: 93] »”ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے کوئی حرج نہیں جو انہوں نے پہلے کھا لیا (یا پی لیا)۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، رواية سماك عن عكرمة فيها اضطراب.
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن سلمة ، عن الحسن العرني ، عن ابن عباس ، قال: قدمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اغيلمة بني عبد المطلب من جمع بليل على حمرات لنا، فجعل يلطح افخاذنا، ويقول:" ابيني لا ترموا الجمرة حتى تطلع الشمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَدَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُغَيْلِمَةَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ عَلَى حُمُرَاتٍ لَنَا، فَجَعَلَ يَلْطَحُ أَفْخَاذَنَا، وَيَقُولُ:" أُبَيْنِيَّ لَا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم بنو عبدالمطلب کے کچھ نوعمر لڑکوں کو مزدلفہ سے ہمارے اپنے گدھوں پر سوار کر کے پہلے ہی بھیج دیا تھا اور ہماری ٹانگوں پر ہاتھ مارتے ہوئے فرمایا تھا: ”پیارے بچو! طلوع آفتاب سے پہلے جمرہ عقبہ کی رمی نہ کرنا۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، الحسن العرني لم يدرك ابن عباس.
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن سلمة ، عن الحسن العرني ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا رميتم الجمرة، فقد حل لكم كل شيء إلا النساء" , فقال رجل: والطيب؟ فقال ابن عباس: اما انا , فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يضمخ راسه بالمسك، افطيب ذاك ام لا؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَمَيْتُمْ الْجَمْرَةَ، فَقَدْ حَلَّ لَكُمْ كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا النِّسَاءَ" , فَقَالَ رَجُلٌ: وَالطِّيبُ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَمَّا أَنَا , فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُضَمِّخُ رَأْسَهُ بِالْمِسْكِ، أَفَطِيبٌ ذَاكَ أَمْ لَا؟!.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم جمرہ عقبہ کی رمی کر چکو تو عورت کے علاوہ ہر چیز تمہارے لئے حلال ہو جائے گی“، ایک آدمی نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا خوشبو لگانا بھی جائز ہو جائے گا؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے تو خود اپنی آنکھوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر پر ”مسک“ نامی خوشبو لگاتے ہوئے دیکھا ہے، کیا وہ خوشبو ہے یا نہیں؟
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، الحسن العرني وبين ابن عباس.
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن جابر ، عن عامر ، عن ابن عباس ، قال:" احتجم النبي صلى الله عليه وسلم في الاخدعين , وبين الكتفين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" احْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَخْدَعَيْنِ , وَبَيْنَ الْكَتِفَيْنِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گردن کے دونوں پہلوؤں کی پوشیدہ رگوں اور دونوں کندھوں کے درمیان سے فاسد خون نکلوایا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر الجعفي.