(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: لما نزل تحريم الخمر، قالوا: يا رسول الله، كيف بإخواننا الذين ماتوا وهم يشربونها؟ فنزلت ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا سورة المائدة آية 93" إلى آخر الآية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ بِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ مَاتُوا وَهُمْ يَشْرَبُونَهَا؟ فَنَزَلَتْ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا سورة المائدة آية 93" إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب حرمت شراب کا حکم نازل ہوا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے ان بھائیوں کا کیا ہوگا جن کا پہلے انتقال ہو گیا اور وہ اس کی حرمت سے پہلے اسے پیتے تھے؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: «﴿لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا ...﴾ [المائدة: 93] »”ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے کوئی حرج نہیں جو انہوں نے پہلے کھا لیا (یا پی لیا)۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، رواية سماك عن عكرمة فيها اضطراب.