مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 1952
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثنا قتادة ، قال: سمعت جابر بن زيد ، عن ابن عباس ، قال: ذكر للنبي صلى الله عليه وسلم ابنة حمزة، فقال:" إنها ابنة اخي من الرضاعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَةُ حَمْزَةَ، فَقَالَ:" إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی کا ذکر کیا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو میرے لئے حلال نہیں ہے کیونکہ وہ میری رضاعی بھتیجی ہے۔ (دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ آپس میں رضاعی بھائی بھی تھے اور چچا بھتیجے بھی)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2645، م: 1447 .
حدیث نمبر: 1953
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن شعبة ، حدثنا قتادة ، قال: سمعت جابر بن زيد ، عن ابن عباس ، قال:" جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم بين الظهر والعصر، والمغرب والعشاء بالمدينة، في غير خوف، ولا مطر"، قيل لابن عباس وما اراد إلى ذلك؟ قال: اراد ان لا يحرج امته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمَدِينَةِ، فِي غَيْرِ خَوْفٍ، وَلَا مَطَرٍ"، قِيلَ لِابْنِ عَبَّاسٍ وَمَا أَرَادَ إِلَى ذَلِكَ؟ قَالَ: أَرَادَ أَنْ لَا يُحْرِجَ أُمَّتَهُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو جمع فرمایا، اس وقت نہ کوئی خوف تھا اور نہ ہی بارش، کسی نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد کیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد یہ تھا کہ آپ کی امت تنگی میں نہ رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 705.
حدیث نمبر: 1954
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي ظبيان ، عن ابن عباس ، قال:" اتى النبي صلى الله عليه وسلم، رجل من بني عامر، فقال: يا رسول الله، ارني الخاتم الذي بين كتفيك، فإني من اطب الناس، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا اريك آية؟" , قال: بلى، قال: فنظر إلى نخلة، فقال: ادع ذلك العذق، قال: فدعاه، فجاء ينقز حتى قام بين يديه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارجع"، فرجع إلى مكانه، فقال العامري: يا آل بني عامر، ما رايت كاليوم رجلا اسحر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرِنِي الْخَاتَمَ الَّذِي بَيْنَ كَتِفَيْكَ، فَإِنِّي مِنْ أَطَبِّ النَّاسِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُرِيكَ آيَةً؟" , قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَنَظَرَ إِلَى نَخْلَةٍ، فَقَالَ: ادْعُ ذَلِكَ الْعِذْقَ، قَالَ: فَدَعَاهُ، فَجَاءَ يَنْقُزُ حَتَّى قَامَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْجِعْ"، فَرَجَعَ إِلَى مَكَانِهِ، فَقَالَ الْعَامِرِيُّ: يَا آلَ بَنِي عَامِرٍ، مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ رَجُلًا أَسْحَرَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنو عامر کا ایک آدمی آیا، اس نے کہا: یا رسول اللہ! مجھے اپنی وہ مہر نبوت دکھائیے جو آپ کے دونوں کندھوں کے درمیان ہے، میں لوگوں میں بڑا مشہور طبیب ہوں (اس کا علاج کر دیتا ہوں)، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بات کو ٹالتے ہوئے فرمایا: کیا میں تمہیں ایک معجزہ نہ دکھاؤں؟ اس نے کہا: کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے ایک درخت پر نگاہ ڈال کر فرمایا: اس ٹہنی کو آواز دو، اس نے آواز دی تو وہ ٹہنی اچھلتی کودتی ہوئی آ کر اس کے سامنے کھڑی ہوگئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اپنی جگہ واپس چلی جاؤ، چنانچہ وہ اپنی جگہ واپس چلی گئی، یہ دیکھ کر بنو عامر کا وہ آدمی کہنے لگا: اے آل بنی عامر! میں نے آج کی طرح کا زبردست جادوگر کبھی نہیں دیکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1955
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية حدثنا الاعمش ، عن مسعود بن مالك ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني نصرت بالصبا، وإن عادا اهلكت بالدبور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي نُصِرْتُ بِالصَّبَا، وَإِنَّ عَادًا أُهْلِكَتْ بِالدَّبُورِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: باد صبا (وہ ہوا جو باب کعبہ کی طرف سے آتی ہے) کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور قوم عاد کو پچھم سے چلنے والی ہوا سے تباہ کیا گیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1035، م: 900 .
حدیث نمبر: 1956
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن زياد بن الحصين ، عن ابي العالية ، عن ابن عباس , في قوله عز وجل: ما كذب الفؤاد ما راى سورة النجم آية 11، قال" راى محمد ربه عز وجل بقلبه مرتين".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَى سورة النجم آية 11، قَالَ" رَأَى مُحَمَّدٌ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِقَلْبِهِ مَرَّتَيْنِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ «﴿مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَأَى﴾ [النجم: 11] » آنکھ نے جو دیکھا، دل نے اس کی تکذیب نہیں کی سے مراد یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دل کی آنکھوں سے اپنے پروردگار کا دو مرتبہ دیدار کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 176 .
حدیث نمبر: 1957
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، عن ابي مالك الاشجعي ، عن ابن حدير ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ولدت له ابنة، فلم يئدها، ولم يهنها، ولم يؤثر ولده عليها يعني: الذكر , ادخله الله بها الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ ، عَنِ ابْنِ حُدَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ وُلِدَتْ لَهُ ابْنَةٌ، فَلَمْ يَئِدْهَا، وَلَمْ يُهِنْهَا، وَلَمْ يُؤْثِرْ وَلَدَهُ عَلَيْهَا يَعْنِي: الذَّكَرَ , أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهَا الْجَنَّةَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کے یہاں بیٹی کی پیدائش ہو، وہ اسے زندہ درگور کرے اور نہ ہی اسے حقیر سمجھے اور نہ ہی لڑکے کو اس پر ترجیح دے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخلہ عطاء فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن حدير مجهول.
حدیث نمبر: 1958
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا عاصم الاحول ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" سافر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاقام تسع عشرة، يصلي ركعتين ركعتين"، قال ابن عباس: فنحن إذا سافرنا، فاقمنا تسع عشرة، صلينا ركعتين ركعتين، فإذا اقمنا اكثر من ذلك، صلينا اربعا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقَامَ تِسْعَ عَشْرَةَ، يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَنَحْنُ إِذَا سَافَرْنَا، فَأَقَمْنَا تِسْعَ عَشْرَةَ، صَلَّيْنَا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، فَإِذَا أَقَمْنَا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، صَلَّيْنَا أَرْبَعًا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر پر روانہ ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں 19 دن تک ٹھہرے رہے لیکن نماز دو دو رکعت کر کے ہی پڑھتے رہے، اس لئے ہم بھی جب سفر کرتے ہیں اور 19 دن تک ٹھہرتے ہیں تو دو دو رکعت کر کے یعنی قصر کر کے نماز پڑھتے ہیں، اور جب اس سے زیادہ دن ٹھہرتے ہیں تو چار رکعتیں یعنی پوری نماز پڑھتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1080.
حدیث نمبر: 1959
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا حجاج ، عن الحكم ، عن مقسم ، عن ابن عباس ، قال:" اعتق رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الطائف، من خرج إليه، من عبيد المشركين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" أَعْتَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الطَّائِفِ، مَنْ خَرَجَ إِلَيْهِ، مِنْ عَبِيدِ الْمُشْرِكِينَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ طائف کے دن مشرکوں کے ان تمام غلاموں کو آزاد کر دیا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے تھے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، حجاج بن أرطاة مدلس وقد عنعنه والحكم بن عتبة لم يسمعه من مقسم، وإنما هو كتاب.
حدیث نمبر: 1960
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الشيباني ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم،" عن المحاقلة، والمزابنة"، وكان عكرمة يكره بيع الفصيل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" عَنِ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ"، وَكَانَ عِكْرِمَةُ يَكْرَهُ بَيْعَ الْفَصِيلِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع وشراء میں محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے، راوی کہتے ہیں کہ عکرمہ اس کھیتی کی بیع وشراء کو مکروہ جانتے تھے جو ابھی تیار نہ ہوئی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2187 .
حدیث نمبر: 1961
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا ابو إسحاق يعني الشيباني ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم،" كتب إلى اهل جرش، ينهاهم ان يخلطوا الزبيب والتمر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ يَعْنِي الشَّيْبَانِيَّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" كَتَبَ إِلَى أَهْلِ جُرَشَ، يَنْهَاهُمْ أَنْ يَخْلِطُوا الزَّبِيبَ وَالتَّمْرَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل جرش کی طرف ایک خط لکھا جس میں انہیں اس بات سے منع فرمایا کہ وہ کشمش اور کھجور کو خلط ملط کر کے اس کی نبیذ بنا کر استعمال کریں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.

Previous    16    17    18    19    20    21    22    23    24    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.