(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي ظبيان ، عن ابن عباس ، قال:" اتى النبي صلى الله عليه وسلم، رجل من بني عامر، فقال: يا رسول الله، ارني الخاتم الذي بين كتفيك، فإني من اطب الناس، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا اريك آية؟" , قال: بلى، قال: فنظر إلى نخلة، فقال: ادع ذلك العذق، قال: فدعاه، فجاء ينقز حتى قام بين يديه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارجع"، فرجع إلى مكانه، فقال العامري: يا آل بني عامر، ما رايت كاليوم رجلا اسحر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرِنِي الْخَاتَمَ الَّذِي بَيْنَ كَتِفَيْكَ، فَإِنِّي مِنْ أَطَبِّ النَّاسِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُرِيكَ آيَةً؟" , قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَنَظَرَ إِلَى نَخْلَةٍ، فَقَالَ: ادْعُ ذَلِكَ الْعِذْقَ، قَالَ: فَدَعَاهُ، فَجَاءَ يَنْقُزُ حَتَّى قَامَ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْجِعْ"، فَرَجَعَ إِلَى مَكَانِهِ، فَقَالَ الْعَامِرِيُّ: يَا آلَ بَنِي عَامِرٍ، مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ رَجُلًا أَسْحَرَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنو عامر کا ایک آدمی آیا، اس نے کہا: یا رسول اللہ! مجھے اپنی وہ مہر نبوت دکھائیے جو آپ کے دونوں کندھوں کے درمیان ہے، میں لوگوں میں بڑا مشہور طبیب ہوں (اس کا علاج کر دیتا ہوں)، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بات کو ٹالتے ہوئے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایک معجزہ نہ دکھاؤں؟“ اس نے کہا: کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے ایک درخت پر نگاہ ڈال کر فرمایا: ”اس ٹہنی کو آواز دو“، اس نے آواز دی تو وہ ٹہنی اچھلتی کودتی ہوئی آ کر اس کے سامنے کھڑی ہوگئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”اپنی جگہ واپس چلی جاؤ“، چنانچہ وہ اپنی جگہ واپس چلی گئی، یہ دیکھ کر بنو عامر کا وہ آدمی کہنے لگا: اے آل بنی عامر! میں نے آج کی طرح کا زبردست جادوگر کبھی نہیں دیکھا۔