(حديث مرفوع) حدثنا ابن إدريس ، قال: اخبرنا يزيد ، عن مقسم ، عن ابن عباس , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم،" كفن في ثلاثة اثواب، في قميصه الذي مات فيه، وحلة نجرانية، الحلة ثوبان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَزِيدُ ، عَنِ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" كُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ، فِي قَمِيصِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، وَحُلَّةٍ نَجْرَانِيَّةٍ، الْحُلَّةُ ثَوْبَانِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا، ایک اس قمیص میں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا تھا، اور ایک نجرانی حلے میں، اور حلے میں دو کپڑے ہوتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، يزيد بن أبى زياد ضعيف.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان سینگی لگوا کر خون نکلوایا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں بھی تھے اور روزے سے بھی تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لضعف يزيد بن أبى زياد.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جس مکاتب کو آزاد کر دیا گیا ہو (اور کوئی شخص اسے قتل کر دے) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ جتنا بدل کتابت وہ ادا کر چکا ہے، اس کے مطابق اسے آزاد آدمی کی دیت دی جائے گی، اور جتنے حصے کی ادائیگی باقی ہونے کی وجہ سے وہ غلام ہے، اس میں غلام کی دیت دی جائے گی۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن خالد الحذاء ، حدثني عمار مولى بني هشام، قال: سمعت ابن عباس ، يقول:" توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن خمس، وستين سنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، حَدَّثَنِي عَمَّارٌ مَوْلَى بَنِي هِشَامٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ:" تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ خَمْسٍ، وَسِتِّينَ سَنَةً".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصال کے وقت عمر مبارک 65 برس تھی۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير عمار بن أبى عمار فمن رجال مسلم، لكن لا يتابع عليه فى هذا الحديث. والثقات يروونه عن ابن عباس بلفظ: ابن ثلاث وستين.
(حديث موقوف) حدثنا جرير ، عن قابوس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال:" آخر شدة يلقاها المؤمن الموت، وفي قوله يوم تكون السماء كالمهل سورة المعارج آية 8، قال: كدردي الزيت، وفي قوله آناء الليل سورة آل عمران آية 113، قال: جوف الليل، وقال: هل تدرون ما ذهاب العلم؟ قال: هو ذهاب العلماء من الارض".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ قَابُوسَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" آخِرُ شِدَّةٍ يَلْقَاهَا الْمُؤْمِنُ الْمَوْتُ، وَفِي قَوْلِهِ يَوْمَ تَكُونُ السَّمَاءُ كَالْمُهْلِ سورة المعارج آية 8، قَالَ: كَدُرْدِيِّ الزَّيْتِ، وَفِي قَوْلِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ سورة آل عمران آية 113، قَالَ: جَوْفُ اللَّيْلِ، وَقَالَ: هَلْ تَدْرُونَ مَا ذَهَابُ الْعِلْمِ؟ قَالَ: هُوَ ذَهَابُ الْعُلَمَاءِ مِنَ الأَرْضِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ آخری وہ سختی جس سے مسلمان کا سامنا ہوگا، وہ موت ہے، نیز وہ فرماتے ہیں کہ «يَوْمَ تَكُونُ السَّمَاءُ كَالْمُهْلِ» میں لفظ «مُهْلِ» سے مراد زیتون کے تیل کا وہ تلچھٹ ہے جو اس کے نیچے رہ جاتا ہے، اور «آنَاءَ اللَّيْلِ» کا معنی رات کا درمیان ہے، اور فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ علم کے چلے جانے سے کیا مراد ہے؟ اس سے مراد زمین سے علماء کا چلے جانا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا جرير ، عن قابوس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الرجل الذي ليس في جوفه شيء من القرآن، كالبيت الخرب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ قَابُوسَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الرَّجُلَ الَّذِي لَيْسَ فِي جَوْفِهِ شَيْءٌ مِنَ الْقُرْآنِ، كَالْبَيْتِ الْخَرِبِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص جس کے پیٹ میں قرآن کا کچھ حصہ بھی نہ ہو، وہ ویران گھر کی طرح ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا جرير ، عن قابوس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ," كان رسول الله صلى الله عليه وسلم بمكة، ثم امر بالهجرة، وانزل عليه وقل رب ادخلني مدخل صدق واخرجني مخرج صدق واجعل لي من لدنك سلطانا نصيرا سورة الإسراء آية 80".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ قَابُوسَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ," كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ، ثُمَّ أُمِرَ بِالْهِجْرَةِ، وَأُنْزِلَ عَلَيْهِ وَقُلْ رَبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَدُنْكَ سُلْطَانًا نَصِيرًا سورة الإسراء آية 80".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ابتداء میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کا حکم دے دیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی: «﴿وَقُلْ رَبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ وَاجْعَلْ لِي مِنْ لَدُنْكَ سُلْطَانًا نَصِيرًا﴾ [الإسراء: 80] »”اے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کہہ دیجئے کہ اے میرے پروردگار! مجھے عمدگی کے ساتھ داخل فرما اور عمدگی کے ساتھ نکلنا نصیب فرما اور اپنے پاس سے مجھے ایسا غلبہ عطاء فرما جس میں تیری مدد شامل ہو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا جرير ، عن قابوس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تصلح قبلتان في ارض، وليس على مسلم جزية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ قَابُوسَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَصْلُحُ قِبْلَتَانِ فِي أَرْضٍ، وَلَيْسَ عَلَى مُسْلِمٍ جِزْيَةٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ایک زمین میں دو قبلے نہیں ہو سکتے اور مسلمان پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن سب لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور غیر مختون اٹھائے جائیں گے، اور سب سے پہلے جس شخص کو لباس پہنایا جائے گا وہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام ہوں گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «﴿كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ﴾ [الأنبياء: 104] »”ہم نے جس طرح مخلوق کو پہلی مرتبہ پیدا کیا، اسی طرح ہم اسے دوبارہ بھی پیدا کریں گے۔“