مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 1862
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي ، حدثنا ايوب ، عن قتادة ، عن موسى بن سلمة ، قال: كنا مع ابن عباس بمكة، فقلت:" إنا إذا كنا معكم صلينا اربعا، وإذا رجعنا إلى رحالنا صلينا ركعتين، قال: تلك سنة ابي القاسم صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَلَمَةَ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ بِمَكَّةَ، فَقُلْتُ:" إِنَّا إِذَا كُنَّا مَعَكُمْ صَلَّيْنَا أَرْبَعًا، وَإِذَا رَجَعْنَا إِلَى رِحَالِنَا صَلَّيْنَا رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: تِلْكَ سُنَّةُ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
موسیٰ بن سلمہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ مکہ مکرمہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس تھے، ہم نے ان سے عرض کیا کہ جب ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں تو چار رکعتیں پڑھتے ہیں اور جب اپنی سواریوں کی طرف لوٹتے ہیں یعنی سفر پر روانہ ہوتے ہیں تو دو رکعتیں پڑھتے ہیں، اس کی کیا حقیت ہے؟ فرمایا: یہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، م: 688.
حدیث نمبر: 1863
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق يعني ابن يوسف ، حدثنا سفيان ، عن سماك بن حرب ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان يتخذ ذو الروح غرضا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يُتَّخَذَ ذُو الرُّوحِ غَرَضًا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ذی روح چیز کو باندھ کر اس پر نشانہ صحیح کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، رواية سماك بن حرب عن عكرمة مضطربة، وله طريق آخر يصح به.
حدیث نمبر: 1864
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق يعني ابن يوسف ، عن شريك ، عن خصيف ، عن مقسم ، عن ابن عباس ، قال: كسفت الشمس، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه" فقرا سورة طويلة، ثم ركع، ثم رفع راسه فقرا، ثم ركع وسجد سجدتين، ثم قام فقرا وركع، ثم سجد سجدتين، اربع ركعات واربع سجدات في ركعتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ يُوسُفَ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ خُصَيْفٍ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَسَفَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ" فَقَرَأَ سُورَةً طَوِيلَةً، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ، ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ وَرَكَعَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ فِي رَكْعَتَيْنِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عہد نبوت میں سورج گرہن ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ کھڑے ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کی اور ایک لمبی سورت کی تلاوت فرمائی، پھر رکوع کیا، پھر سر اٹھا کر قراءت کی، پھر رکوع کر کے دو سجدے کئے، پھر کھڑے ہو کر قراءت، رکوع اور دو سجدے کئے، اس طرح دو رکعتوں میں چار رکوع اور چار سجدے ہوئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1046، م: 902. شريك سيء الحفظ وكذا خصيف، وكلاهما متابع.
حدیث نمبر: 1865
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن مسلم البطين ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: لما اخرج النبي صلى الله عليه وسلم من مكة، قال ابو بكر:" اخرجوا نبيهم، إنا لله وإنا إليه راجعون ليهلكن، فنزلت اذن للذين يقاتلون بانهم ظلموا وإن الله على نصرهم لقدير سورة الحج آية 39، قال: فعرف انه سيكون قتال، قال ابن عباس: هي اول آية نزلت في القتال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَمَّا أُخْرِجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ:" أَخْرَجُوا نَبِيَّهُمْ، إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ لَيَهْلِكُنَّ، فَنَزَلَتْ أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا وَإِنَّ اللَّهَ عَلَى نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ سورة الحج آية 39، قَالَ: فَعُرِفَ أَنَّهُ سَيَكُونُ قِتَالٌ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هِيَ أَوَّلُ آيَةٍ نَزَلَتْ فِي الْقِتَالِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ مکرمہ سے بےدخل کیا گیا تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ افسوس کے ساتھ فرمانے لگے: ان لوگوں نے اپنے نبی کو نکال دیا، اور اناللہ پڑھنے لگے، اور فرمایا کہ یہ ضرور ہلاک ہو کر رہیں گے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ جن لوگوں سے قتال کیا گیا، انہیں اب اجازت دی جاتی ہے (کہ تلوار اٹھالیں) کیونکہ ان پر ظلم کیا گیا اور بیشک اللہ ان کی مدد کرنے پر قادر ہے، اسی وقت وہ سمجھ گئے کہ اب قتال ہو کر رہے گا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اذن قتال کے سلسلے میں یہ سب سے پہلی آیت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1866
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عباد بن عباد ، عن ايوب ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صور صورة، عذب يوم القيامة حتى ينفخ فيها وليس بنافخ، ومن تحلم عذب يوم القيامة حتى يعقد شعيرتين وليس عاقدا، ومن استمع إلى حديث قوم يفرون به منه، صب في اذنيه يوم القيامة عذاب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَوَّرَ صُورَةً، عُذِّبَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَنْفُخَ فِيهَا وَلَيْسَ بِنَافِخٍ، وَمَنْ تَحَلَّمَ عُذِّبَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَعْقِدَ شَعِيرَتَيْنِ وَلَيْسَ عَاقِدًا، وَمَنْ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ يَفِرُّونَ بِهِ مِنْهُ، صُبَّ فِي أُذُنَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَذَابٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تصویر کشی کرتا ہے، اسے قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ اس میں روح پھونک کر دکھا، لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے گا، جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے، اسے بھی قیامت کے دن عذاب ہوگا اور اسے جو کے دو دانوں میں گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے گا، اور جو شخص کسی گروہ کی کوئی ایسی بات سن لے جسے وہ اس سے چھپانا چاہتے ہوں تو اس کے دونوں کانوں میں قیامت کے دن عذاب انڈیلا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7042 .
حدیث نمبر: 1867
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الصمد ، عن منصور ، عن سالم بن ابي الجعد الغطفاني ، عن كريب ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لو ان احدهم إذا اتى اهله، قال: بسم الله اللهم، جنبني الشيطان، وجنب الشيطان ما رزقتنا، فإن قدر بينهما في ذلك ولد لم يضر ذلك الولد الشيطان ابدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ الْغَطَفَانِيِّ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال:" لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ، قَال: بِسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ، جَنِّبْنِي الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا، فَإِنْ قُدِرَ بَيْنَهُمَا فِي ذَلِكَ وَلَدٌ لَمْ يَضُرَّ ذَلِكَ الْوَلَدَ الشَّيْطَانُ أَبَدًا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس ملاقات کے لئے آ کر یہ دعا پڑھ لے: «بِسْمِ اللّٰهِ اللّٰهُمَّ جَنِّبْنِي الشَّيْطَانَ وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا» اللہ کے نام سے، اے اللہ! مجھے بھی شیطان سے محفوظ فرما دیجئے اور اس ملاقات کے نتیجے میں آپ جو اولاد ہمیں عطاء فرمائیں، اسے بھی شیطان سے محفوظ فرمائیے، تو اگر ان کے مقدر میں اولاد ہوئی تو اس اولاد کو شیطان کبھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 141، م: 1443.
حدیث نمبر: 1868
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثني إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا ابن ابي نجيح ، عن عبد الله بن كثير ، عن ابي المنهال ، عن ابن عباس ، قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، والناس يسلفون في التمر العام والعامين، او قال عامين، والثلاثة، فقال:" من سلف في تمر، فليسلف في كيل معلوم، ووزن معلوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَالنَّاسُ يُسَلِّفُونَ فِي التَّمْرِ الْعَامَ وَالْعَامَيْنِ، أَوْ قَالَ عَامَيْنِ، وَالثَّلَاثَةَ، فَقَالَ:" مَنْ سَلَّفَ فِي تَمْرٍ، فَلْيُسَلِّفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو پتہ چلا کہ یہاں کے لوگ ایک سال یا دو تین سال کے لئے ادھار پر کھجوروں کا معاملہ کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کھجور میں بیع سلم کرے، اسے چاہئے کہ اس کی ناپ معین کرے اور اس کا وزن معین کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2239، م: 1604.
حدیث نمبر: 1869
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، انبانا ابو التياح ، عن موسى بن سلمة ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث بثماني عشرة بدنة مع رجل، فامره فيها بامره، فانطلق ثم رجع إليه، فقال: ارايت إن ازحف علينا منها شيء؟ فقال:" انحرها، ثم اصبغ نعلها في دمها، ثم اجعلها على صفحتها، ولا تاكل منها انت ولا احد من اهل رفقتك"، قال عبد الله: قال ابى: ولم يسمع إسماعيل ابن علية من ابي التياح، إلا هذا الحديث.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَنْبَأَنَا أَبُو التَّيَّاحِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَلَمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِثَمَانِي عَشْرَةَ بَدَنَةً مَعَ رَجُلٍ، فَأَمَرَهُ فِيهَا بِأَمْرِهِ، فَانْطَلَقَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ أَزْحَفَ عَلَيْنَا مِنْهَا شَيْءٌ؟ فَقَالَ:" انْحَرْهَا، ثُمَّ اصْبُغْ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ اجْعَلْهَا عَلَى صَفْحَتِهَا، وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ"، قَالَ عَبْدُ اللّهِ: قال أبى: وَلَمْ يَسْمَعْ إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ مِنْ أَبِي التَّيَّاحِ، إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو اٹھارہ اونٹ دے کر کہیں بھیجا اور اسے جو حکم دینا تھا دے دیا، وہ آدمی چلا گیا، تھوڑی دیر بعد وہی آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یہ تو بتائیے، اگر ان میں سے کوئی اونٹ تھک جائے تو کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے ذبح کر کے اس کے نعل کو اس کے خون میں تربتر کر لینا، پھر اس کے سینے پر لگانا، لیکن تم یا تمہارے رفقاء میں سے کوئی اور اس کا گوشت نہ کھائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1325.
حدیث نمبر: 1870
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، قال: لا ادري اسمعته من سعيد بن جبير ، ام نبئته عنه , قال: اتيت على ابن عباس بعرفة، وهو ياكل رمانا، فقال:" افطر رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفة، وبعثت إليه ام الفضل بلبن فشربه". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال" لعن الله فلانا، عمدوا إلى اعظم ايام الحج، فمحوا زينته وإنما زينة الحج التلبية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، قَال: لَا أَدْرِي أَسَمِعْتُهُ مِنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَمْ نُبِّئْتُهُ عَنْهُ , قَال: أَتَيْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ بِعَرَفَةَ، وَهُوَ يَأْكُلُ رُمَّانًا، فَقَال:" أَفْطَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، وَبَعَثَتْ إِلَيْهِ أُمُّ الْفَضْلِ بِلَبَنٍ فَشَرِبَهُ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقَالَ" لَعَنَ اللَّهُ فُلَانًا، عَمَدُوا إِلَى أَعْظَمِ أَيَّامِ الْحَجِّ، فَمَحَوْا زِينَتَهُ وَإِنَّمَا زِينَةُ الْحَجِّ التَّلْبِيَةُ".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ میدان عرفات میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ اس وقت انار کھا رہے تھے، فرمانے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی میدان عرفہ میں روزہ نہیں رکھا تھا، ام الفضل نے ان کے پاس دودھ بھیجا تھا جو انہوں نے پی لیا، اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص پر لعنت فرمائے، جو ایام حج میں سے ایک عظیم ترین دن کو پائے اور پھر اس کی زینت مٹا ڈالے، حج کی زینت تو تلبیہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح.
حدیث نمبر: 1871
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن عكرمة , ان عليا حرق ناسا ارتدوا عن الإسلام، فبلغ ذلك ابن عباس ، فقال: لم اكن لاحرقهم بالنار، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تعذبوا بعذاب الله"، وكنت قاتلهم لقول رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من بدل دينه، فاقتلوه"، فبلغ ذلك عليا كرم الله وجهه، فقال: ويح ابن ام ابن عباس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ , أَنَّ عَلِيًّا حَرَّقَ نَاسًا ارْتَدُّوا عَنِ الإِسْلَامِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ: لَمْ أَكُنْ لِأُحَرِّقَهُمْ بِالنَّارِ، وَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال:" لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ"، وَكُنْتُ قَاتِلَهُمْ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ، فَاقْتُلُوهُ"، فَبَلَغَ ذَلِكَ عَلِيًّا كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ، فَقَالَ: وَيْحَ ابْنِ أُمِّ ابْنِ عَبَّاسٍ.
عکرمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کچھ مرتدین کو نذر آتش کر دیا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو پتہ چلا تو فرمایا: اگر میں ہوتا تو انہیں آگ میں نہ جلاتا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ کے عذاب جیسا عذاب کسی کو نہ دو، بلکہ میں انہیں قتل کر دیتا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص مرتد ہو کر اپنا دین بدل لے، اسے قتل کر دو، جب سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو اس بات کا علم ہوا تو انہوں نے اس پر اظہار افسوس کیا (کہ یہ بات پہلے سے معلوم کیوں نہ ہو سکی؟)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3017.

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.