(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، قال: لا ادري اسمعته من سعيد بن جبير ، ام نبئته عنه , قال: اتيت على ابن عباس بعرفة، وهو ياكل رمانا، فقال:" افطر رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرفة، وبعثت إليه ام الفضل بلبن فشربه". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال" لعن الله فلانا، عمدوا إلى اعظم ايام الحج، فمحوا زينته وإنما زينة الحج التلبية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، قَال: لَا أَدْرِي أَسَمِعْتُهُ مِنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَمْ نُبِّئْتُهُ عَنْهُ , قَال: أَتَيْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ بِعَرَفَةَ، وَهُوَ يَأْكُلُ رُمَّانًا، فَقَال:" أَفْطَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ، وَبَعَثَتْ إِلَيْهِ أُمُّ الْفَضْلِ بِلَبَنٍ فَشَرِبَهُ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقَالَ" لَعَنَ اللَّهُ فُلَانًا، عَمَدُوا إِلَى أَعْظَمِ أَيَّامِ الْحَجِّ، فَمَحَوْا زِينَتَهُ وَإِنَّمَا زِينَةُ الْحَجِّ التَّلْبِيَةُ".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ میدان عرفات میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا، وہ اس وقت انار کھا رہے تھے، فرمانے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی میدان عرفہ میں روزہ نہیں رکھا تھا، ام الفضل نے ان کے پاس دودھ بھیجا تھا جو انہوں نے پی لیا، اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فلاں شخص پر لعنت فرمائے، جو ایام حج میں سے ایک عظیم ترین دن کو پائے اور پھر اس کی زینت مٹا ڈالے، حج کی زینت تو تلبیہ ہے۔