سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ تین دن سے زیادہ اپنے بھائی سے قطع کلامی کرے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن مصعب بن سعد ، عن ابيه ، قال: حلفت باللات والعزى، فقال اصحابي: قد قلت هجرا، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت إن العهد كان قريبا، وإني حلفت باللات والعزى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قل: لا إله إلا الله وحده ثلاثا، ثم انفث عن يسارك ثلاثا، وتعوذ ولا تعد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: حَلَفْتُ بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى، فقال أصحابي: قد قُلْتَ هُجْرًا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ قَرِيبًا، وَإِنِّي حَلَفْتُ بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ انْفُثْ عَنْ يَسَارِكَ ثَلَاثًا، وَتَعَوَّذْ وَلَا تَعُدْ".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے لات اور عزی کی قسم کھا لی، میرے ساتھیوں نے مجھ سے کہا کہ تم نے بےہودہ بات کہی، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میں نے ابھی نیا نیا اسلام قبول کیا ہے، میری زبان سے لات اور عزی کے نام کی قسم نکل گئی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین مرتبہ یہ کہہ لو «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ» اور بائیں جانب تین مرتبہ تھتکار دو، اور «اَعُوْذُ بِاللّٰهِ» پڑھ لو، اور آئندہ ایسے مت کہنا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن مؤمل بن إسماعيل ، وعفان المعنى , قالا: حدثنا حماد ، حدثنا عاصم ، عن مصعب بن سعد ، عن ابيه , ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي بقصعة من ثريد، فاكل، ففضل منه فضلة، فقال:" يدخل من هذا الفج رجل من اهل الجنة، ياكل هذه الفضلة"، قال سعد: وقد كنت تركت اخي عمير بن ابي وقاص يتهيا، لان ياتي النبي صلى الله عليه وسلم , فطمعت ان يكون هو، فجاء عبد الله بن سلام فاكلها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، وَعَفَّانُ الْمَعْنَى , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِقَصْعَةٍ مِنْ ثَرِيدٍ، فَأَكَلَ، فَفَضَلَ مِنْهُ فَضْلَةٌ، فَقَالَ:" يَدْخُلُ مِنْ هَذَا الْفَجِّ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، يَأْكُلُ هَذِهِ الْفَضْلَةَ"، قَالَ سَعْدٌ: وَقَدْ كُنْتُ تَرَكْتُ أَخِي عُمَيْرَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَتَهَيَّأُ، لِأَنْ يَأْتِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَطَمِعْتُ أَنْ يَكُونَ هُوَ، فَجَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ فَأَكَلَهَا.
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ثرید کا ایک پیالہ لایا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں موجود کھانا تناول فرمایا، اس میں سے کچھ بچ گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس راہداری سے ابھی ایک جنتی آدمی آئے گا جو یہ بچا ہوا کھانا کھائے گا۔“ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے بھائی عمیر کو وضو کرتا ہوا چھوڑ کر آیا تھا، میں نے اپنے دل میں سوچا کہ یہاں سے عمیر ہی آئے گا، لیکن وہاں سے سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے وہ کھانا کھایا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا اسامة يعني ابن زيد ، حدثنا ابو عبد الله القراظ ، انه سمع سعد بن مالك ، وابا هريرة ، يقولان: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم بارك لاهل المدينة في مدينتهم، وبارك لهم في صاعهم، وبارك لهم في مدهم، اللهم إن إبراهيم عبدك وخليلك، وإني عبدك ورسولك، وإن إبراهيم سالك لاهل مكة، وإني اسالك لاهل المدينة، كما سالك إبراهيم 56 لاهل مكة، ومثله معه إن المدينة مشبكة بالملائكة، على كل نقب منها ملكان يحرسانها، لا يدخلها الطاعون، ولا الدجال، من ارادها بسوء اذابه الله، كما يذوب الملح في الماء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْقَرَّاظُ ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولَانِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ فِي مَدِينَتِهِمْ، وَبَارِكْ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ، وَبَارِكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ، اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ عَبْدُكَ وَخَلِيلُكَ، وَإِنِّي عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، وَإِنَّ إِبْرَاهِيمَ سَأَلَكَ لِأَهْلِ مَكَّةَ، وَإِنِّي أَسْأَلُكَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ، كَمَا سَأَلَكَ إِبْرَاهِيمُ 56 لِأَهْلِ مَكَّةَ، وَمِثْلَهُ مَعَهُ إِنَّ الْمَدِينَةَ مُشَبَّكَةٌ بِالْمَلَائِكَةِ، عَلَى كُلِّ نَقْبٍ مِنْهَا مَلَكَانِ يَحْرُسَانِهَا، لَا يَدْخُلُهَا الطَّاعُونُ، وَلَا الدَّجَّالُ، مَنْ أَرَادَهَا بِسُوءٍ أَذَابَهُ اللَّهُ، كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ دعا کرتے ہوئے فرمایا: «اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ فِي مَدِينَتِهِمْ وَبَارِكْ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ وَبَارِكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ اَللّٰهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ عَبْدُكَ وَخَلِيلُكَ وَإِنِّي عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ وَإِنَّ إِبْرَاهِيمَ سَأَلَكَ لِأَهْلِ مَكَّةَ وَإِنِّي أَسْأَلُكَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ»”اے اللہ! اہل مدینہ کے لئے ان کا مدینہ مبارک فرما، اور ان کے صاع اور مد میں برکت عطاء فرما، اے اللہ! ابراہیم آپ کے بندے اور خلیل تھے اور میں آپ کا بندہ اور رسول ہوں، ابراہیم نے آپ سے اہل مکہ کے لئے دعا مانگی تھی، میں آپ سے اہل مدینہ کے لئے دعا مانگ رہا ہوں۔“ پھر فرمایا کہ ”مدینہ منورہ ملائکہ کے جال میں جکڑا ہوا ہے، اس کے ہر سوراخ پر دو فرشتے اس کی حفاظت کے لئے مقرر ہیں، یہاں طاعون اور دجال داخل نہیں ہو سکتے، جو اس کے ساتھ کوئی ناپاک ارادہ کرے گا، اللہ اسے اس طرح پگھلا دے گا جیسے نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1363، 1387 وهذا إسناد حسن .
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن محمد بن سعد ، عن ابيه سعد ، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يضرب بإحدى يديه على الاخرى، وهو يقول:" الشهر هكذا وهكذا"، ثم نقص اصبعه في الثالثة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَضْرِبُ بِإِحْدَى يَدَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى، وَهُوَ يَقُولُ:" الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا"، ثُمَّ نَقَصَ أُصْبُعَهُ فِي الثَّالِثَةِ.
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ایک ہاتھ دوسرے پر مارتے جا رہے تھے اور کہتے جا رہے تھے کہ ”مہینہ بعض اوقات اتنا اور اتنا بھی ہوتا ہے۔“ تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کی دس انگلیوں میں سے ایک انگلی کو بند کر لیا۔
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ بعض اوقات اتنا اور اتنا بھی ہوتا ہے۔“ تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کی دس انگلیوں میں سے ایک انگلی کو بند کر لیا (مراد انتیس (29) کا مہینہ ہونا ہے)۔
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ بعض اوقات اتنا، اتنا اور اتنا بھی ہوتا ہے۔“ تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں کی دس انگلیوں میں سے ایک انگلی کو بند کر لیا (مراد انتیس (29) کا مہینہ ہوتا ہے)۔
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”عنقریب ایک ایسی قوم آئے گی جو اپنی زبان (چرب لسانی) کے بل بوتے پر کھائے گی، جیسے گائے زمین سے اپنی زبان کے ذریعے کھانا کھاتی ہے۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره. وهذا إسناد ضعيف لأن زيد بن أسلم لم يسمع من سعد .