مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 380
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن هشام ، قال: اخبرني ابي ، ان عمر ، قال للحجر:" إنما انت حجر، ولولا اني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبلك، ما قبلتك"، ثم قبله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، أَنَّ عُمَرَ ، قَالَ لِلْحَجَرِ:" إِنَّمَا أَنْتَ حَجَرٌ، وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ، مَا قَبَّلْتُكَ"، ثُمَّ قَبَّلَهُ.
ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے حجر اسود سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ تو محض ایک پتھر ہے اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تیرا بوسہ لیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا، یہ کہہ کر آپ نے اسے بوسہ دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عروة بن الزبير والد هشام لم يدرك عمر، خ: 1597، م: 1271
حدیث نمبر: 381
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن هشام ، عن ابيه : ان عمر اتى الحجر، فقال:" إني لاعلم انك حجر لا تضر ولا تنفع، ولولا اني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبلك، ما قبلتك" قال: ثم قبله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنَّ عُمَرَ أَتَى الْحَجَرَ، فَقَالَ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ، وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُكَ، مَا قَبَّلْتُكَ" قَالَ: ثُمَّ قَبَّلَهُ.
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ حجر اسود کے پاس آئے اور اس سے فرمایا: میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے، کسی کو نہ نفع پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان، اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تیرا بوسہ لیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا، یہ کہہ کر انہوں نے اسے بوسہ دیا۔

حكم دارالسلام: صحيح كسابقه
حدیث نمبر: 382
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن إبراهيم بن عبد الاعلى ، عن سويد بن غفلة : ان عمر قبله والتزمه، ثم قال:" رايت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم بك حفيا"، يعني الحجر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ : أَنَّ عُمَرَ قَبَّلَهُ وَالْتَزَمَهُ، ثُمّ قَالَ:" رَأَيْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَ حَفِيًّا"، يَعْنِي الْحَجَرَ.
سوید بن غفلہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو چمٹ کر اسے بوسہ دیا اور اس سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھ پر مہربان دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وأنظر ما قبله
حدیث نمبر: 383
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عاصم بن عمر ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا جاء الليل من ههنا، وذهب النهار من ههنا، فقد افطر الصائم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَاءَ اللَّيْلُ مِنْ هَهُنَا، وَذَهَبَ النَّهَارُ مِنْ هَهُنَا، فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب رات یہاں سے آ جائے اور دن وہاں سے چلا جائے تو روزہ دار کو روزہ افطار کر لینا چاہیے، مشرق اور مغرب مراد ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1954، م: 1100
حدیث نمبر: 384
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا هشام بن سعد ، عن زيد بن اسلم ، عن ابيه ، عن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل الذي يعود في صدقته، كمثل الذي يعود في قيئه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الَّذِي يَعُودُ فِي صَدَقَتِهِ، كَمَثَلِ الَّذِي يَعُودُ فِي قَيْئِهِ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: صدقہ دے کر دوبارہ اس کی طرف رجوع کرنے والا اس شخص کی طرح ہوتا ہے جو اپنے منہ سے قئی کر کے اس کو چاٹ لے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده حسن، خ: 1490، م: 1620
حدیث نمبر: 385
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن عمرو بن ميمون ، عن عمر ، قال:" كان اهل الجاهلية لا يفيضون من جمع، حتى يقولوا: اشرق ثبير كيما نغير، فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم خالفهم، فكان يدفع من جمع مقدار صلاة المسفرين بصلاة الغداة، قبل طلوع الشمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ:" كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يُفِيضُونَ مِنْ جَمْعٍ، حَتَّى يَقُولُوا: أَشْرِقْ ثَبِيرُ كَيْمَا نُغِيرُ، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالَفَهُمْ، فَكَانَ يَدْفَعُ مِنْ جَمْعٍ مِقْدَارَ صَلَاةِ الْمُسْفِرِينَ بِصَلَاةِ الْغَدَاةِ، قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مشرکین طلوع آفتاب سے پہلے واپس نہیں جاتے تھے اور کہتے تھے کہ کوہ ثبیر روشن ہو تاکہ ہم حملہ کریں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا طریقہ اختیار نہیں کیا اور مزدلفہ سے منیٰ کی طرف طلوع آفتاب سے قبل ہی روانہ ہو گئے جبکہ نماز فجر اسفار کر کے پڑھنے والوں کی مقدار کے تناسب سے پڑھی جا سکتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1684
حدیث نمبر: 386
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا رباح بن ابي معروف ، عن ابن ابي مليكة ، سمع ابن عباس ، يقول: قال لي عمر : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن الميت ليعذب ببكاء اهله عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ أَبِي مَعْرُوفٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: قَالَ لِي عُمَرُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میت کو اس پر اس کے اہل خانہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده حسن، خ: 1287، م: 927
حدیث نمبر: 387
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن حسن بن صالح ، عن عاصم بن عبيد الله ، عن سالم ، عن ابن عمر ، قال: قال عمر : انا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يمسح على خفيه في السفر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ : أَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَمْسَحُ عَلَى خُفَّيْهِ فِي السَّفَرِ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے خود اپنی آنکھوں سے دوران سفر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبيد الله واضطرابه
حدیث نمبر: 388
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن عمرو بن ميمون ، عن عمر : ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يتعوذ من البخل والجبن، وعذاب القبر، وارذل العمر، وفتنة الصدر"، قال وكيع: فتنة الصدر: ان يموت الرجل، وذكر وكيع: الفتنة لم يتب منها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عُمَرَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنَ الْبُخْلِ وَالْجُبْنِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ"، قَالَ وَكِيعٌ: فِتْنَةُ الصَّدْرِ: أَنْ يَمُوتَ الرَّجُلُ، وَذَكَرَ وَكِيعٌ: الْفِتْنَةَ لَمْ يَتُبْ مِنْهَا.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پانچ چیزوں سے) اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے، بخل سے، بزدلی سے، دل کے فتنہ سے، عذاب قبر سے اور بری عمر سے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 389
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عمر بن الوليد الشني ، عن عبد الله بن بريدة ، قال: جلس عمر مجلسا، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجلسه تمر عليه الجنائز، قال:" فمروا بجنازة، فاثنوا خيرا، فقال: وجبت، ثم مروا بجنازة، فاثنوا خيرا، فقال: وجبت، ثم مروا بجنازة، فقالوا خيرا، فقال: وجبت، ثم مروا بجنازة، فقالوا: هذا كان اكذب الناس، فقال: إن اكذب الناس اكذبهم على الله، ثم الذين يلونهم، من كذب على روحه في جسده، قال: قالوا: ارايت إذا شهد اربعة؟ قال: وجبت، قالوا: وثلاثة؟ قال: وجبت، قالوا: واثنين؟ قال: وجبت، ولان اكون قلت واحدا احب إلي من حمر النعم، قال: فقيل لعمر: هذا شيء تقوله برايك، ام شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: لا، بل سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْوَلِيدِ الشَّنِّيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: جَلَسَ عُمَرُ مَجْلِسًا، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُهُ تَمُرُّ عَلَيْهِ الْجَنَائِزُ، قَالَ:" فَمَرُّوا بِجِنَازَةٍ، فَأَثْنَوْا خَيْرًا، فَقَالَ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مَرُّوا بِجِنَازَةٍ، فَأَثْنَوْا خَيْرًا، فَقَالَ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مَرُّوا بِجِنَازَةٍ، فَقَالُوا خَيْرًا، فَقَالَ: وَجَبَتْ، ثُمَّ مَرُّوا بِجِنَازَةٍ، فَقَالُوا: هَذَا كَانَ أَكْذَبَ النَّاسِ، فَقَالَ: إِنَّ أَكْذَبَ النَّاسِ أَكْذَبُهُمْ عَلَى اللَّهِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، مَنْ كَذَبَ عَلَى رُوحِهِ فِي جَسَدِهِ، قَالَ: قَالُوا: أَرَأَيْتَ إِذَا شَهِدَ أَرْبَعَةٌ؟ قَالَ: وَجَبَتْ، قَالُوا: وَثَلَاثَةٌ؟ قَالَ: وَجَبَتْ، قَالُوا: وَاثْنَيْنِ؟ قَالَ: وَجَبَتْ، وَلَأَنْ أَكُونَ قُلْتُ وَاحِدًا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ، قَالَ: فَقِيلَ لِعُمَرَ: هَذَا شَيْءٌ تَقُولُهُ بِرَأْيِكَ، أَمْ شَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَا، بَلْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن بریدہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس جگہ بیٹھے ہوئے تھے جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی بیٹھتے تھے اور وہاں سے جنازے گزر تے تھے، وہاں سے ایک جنازہ کا گزر ہوا، لوگوں نے اس مردے کی تعریف کی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: واجب ہو گئی، پھر دوسرا جنازہ گزر ا، لوگوں نے اس کی بھی تعریف کی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پھر فرمایا: واجب ہو گئی، تیسرے جنازہ پر بھی ایسا ہی ہوا، جب چوتھا جنازہ گزر ا تو لوگوں نے کہا: یہ سب سے بڑا جھوٹا تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگوں میں سب سے بڑا جھوٹا وہ ہوتا ہے جو اللہ پر سب سے زیادہ جھوٹ باندھتا ہے، اس کے بعد وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنے جسم میں موجود روح پر جھوٹ باندھتے ہیں، لوگوں نے کہا: یہ بتائیے کہ اگر کسی مسلمان کے لئے چار آدمی خیر کی گواہی دے دیں تو اس کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا: اس کے لئے جنت واجب ہو گئی، لوگوں نے عرض کیا: اگر تین آدمی ہوں؟ تو فرمایا: تب بھی یہی حکم ہے، ہم نے دو کے متعلق پوچھا، فرمایا: دو ہوں تب بھی یہی حکم ہے، اگر میں ایک کے متعلق پوچھ لیتا تو یہ میرے نزدیک سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ پسندیدہ تھا، کسی شخص نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ یہ بات آپ اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں یا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، بلکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2643، عبدالله بن بريدة لم يدرك عمر، بينهما أبو الأسود الدؤلي كما تقدم برقم: 139 بإسناد صحيح

Previous    35    36    37    38    39    40    41    42    43    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.