مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 330
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد الخياط ، حدثنا عبد الله ، عن نافع : ان عمر زاد في المسجد من الاسطوانة إلى المقصورة، وزاد عثمان، وقال عمر : لولا اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" نبغي ان نزيد في مسجدنا"، ما زدت فيه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادٌ الْخَيَّاطُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ عُمَرَ زَادَ فِي الْمَسْجِدِ مِنَ الْأُسْطُوَانَةِ إِلَى الْمَقْصُورَةِ، وَزَادَ عُثْمَانُ، وَقَالَ عُمَرُ : لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" نَبْغِي أَنْ نَزِيدُ فِي مَسْجِدِنَا"، مَا زِدْتُ فِيهِ.
نافع کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی میں اسطوانہ یعنی ستون سے لے کر مقصورہ شریف تک کا اضافہ کروایا، بعد میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اپنی توسیع میں اس کی عمارت بڑھائی اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ ہم اپنی اس مسجد کی عمارت میں مزید اضافہ کرنا چاہتے ہیں تو میں کبھی اس میں اضافہ نہ کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبد الله، وهو ابن عمر العمري
حدیث نمبر: 331
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، عن ابن عباس ، عن عمر ، انه قال: إن الله عز وجل بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالحق، وانزل معه الكتاب، فكان مما انزل عليه: آية الرجم، فرجم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ورجمنا بعده. ثم قال: قد كنا نقرا: ولا ترغبوا عن آبائكم فإنه كفر بكم او إن كفرا بكم ان ترغبوا عن آبائكم، ثم إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تطروني كما اطري ابن مريم، وإنما انا عبد، فقولوا: عبده ورسوله"، وربما قال معمر:" كما اطرت النصارى ابن مريم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ، وَأَنْزَلَ مَعَهُ الْكِتَابَ، فَكَانَ مِمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ: آيَةُ الرَّجْمِ، فَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ. ثُمَّ قَالَ: قَدْ كُنَّا نَقْرَأُ: وَلَا تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ فَإِنَّهُ كُفْرٌ بِكُمْ أَوْ إِنَّ كُفْرًا بِكُمْ أَنْ تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُطْرُونِي كَمَا أُطْرِيَ ابْنُ مَرْيَمَ، وَإِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ، فَقُولُوا: عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ"، وَرُبَّمَا قَالَ مَعْمَرٌ:" كَمَا أَطْرَتْ النَّصَارَى ابْنَ مَرْيَمَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ فرمایا: اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا: ان پر کتاب نازل فرمائی، اس میں رجم کی آیت بھی تھی جس کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی رجم کیا تھا اور ہم نے بھی رجم کیا تھا، پھر فرمایا کہ ہم لوگ یہ حکم بھی پڑھتے تھے کہ اپنے آباؤ اجداد سے بے رغبتی ظاہر نہ کرو کیونکہ یہ تمہاری جانب سے کفر ہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس طرح حد سے آگے مت بڑاؤ جیسے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا، میں تو ایک بندہ ہوں، اس لئے یوں کہا کرو کہ وہ اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2462، م: 1691
حدیث نمبر: 332
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سالم ، عن ابن عمر : انه قال لعمر : إني سمعت الناس يقولون مقالة، فآليت ان اقولها لك، زعموا انك غير مستخلف، فوضع راسه ساعة، ثم رفعه، فقال:" إن الله عز وجل يحفظ دينه، وإني إن لا استخلف، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يستخلف، وإن استخلف، فإن ابا بكر قد استخلف"، قال: فوالله، ما هو إلا ان ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم وابا بكر، فعلمت انه لم يكن يعدل برسول الله صلى الله عليه وسلم احدا، وانه غير مستخلف.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّهُ قَالَ لِعُمَرَ : إِنِّي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ مَقَالَةً، فَآلَيْتُ أَنْ أَقُولَهَا لَك، زَعَمُوا أَنَّكَ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ، فَوَضَعَ رَأْسَهُ سَاعَةً، ثُمَّ رَفَعَهُ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَحْفَظُ دِينَهُ، وَإِنِّي إِنْ لَا أَسْتَخْلِفْ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْتَخْلِفْ، وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ، فَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ قَدْ اسْتَخْلَفَ"، قَالَ: فَوَاللَّهِ، مَا هُوَ إِلَّا أَنْ ذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا بَكْرٍ، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يَعْدِلُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدًا، وَأَنَّهُ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے ہوئے سنا ہے، میں اسے آپ تک پہنچانے میں کوتاہی نہیں کروں گا، لوگوں کا خیال یہ ہے کہ آپ کسی کو اپنا خلیفہ نامزد نہیں کر رہے؟ انہوں نے ایک لمحے کے لئے اپنا سر جھکا کر اٹھایا اور فرمایا کہ اللہ اپنے دین کی حفاظت خود کرے گا، میں کسی کو اپنا خلیفہ نامزد نہیں کروں گا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کسی کو اپنا خلیفہ مقرر نہیں فرمایا تھا اور اگر میں کسی کو خلیفہ مقرر کر دیتا ہوں تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7218، م: 1823
حدیث نمبر: 333
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن مالك بن اوس بن الحدثان ، قال: ارسل إلي عمر ... فذكر الحديث، فقلت لكما: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا نورث، ما تركنا صدقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ ، قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيَّ عُمَرُ ... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقُلْتُ لَكُمَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ".
مالک بن اوس کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ مجھے بلوایا، پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی، جس میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہمارے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ کر جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2904، م: 1757
حدیث نمبر: 334
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، قال: لما مات ابو بكر بكي عليه، فقال عمر : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الميت يعذب ببكاء الحي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ أَبُو بَكْرٍ بُكِيَ عَلَيْهِ، فَقَالَ عُمَرُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ".
سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ جب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو لوگ رونے لگے، اس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ میت پر اس کے اہل محلہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، ابن المسيب لم يسمع من عمر،خ:1292، م: 927
حدیث نمبر: 335
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابي هريرة ، قال: لما توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكفر من كفر، قال: قال عمر بن الخطاب : يا ابا بكر، كيف تقاتل الناس، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فمن قال: لا إله إلا الله، فقد عصم مني ماله ونفسه، وحسابه على الله عز وجل"؟ قال ابو بكر: لاقاتلن من فرق بين الصلاة والزكاة، إن الزكاة حق المال، والله لو منعوني عناقا كانوا يؤدونها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، لقاتلتهم على منعها، فقال عمر: والله ما هو إلا ان رايت ان الله قد شرح صدر ابي بكر بالقتال، فعرفت انه الحق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : يَا أَبَا بَكْرٍ، كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"؟ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ، إِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا، فَقَالَ عُمَرُ: وَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنَّ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ بِالْقِتَالِ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے پردہ فرما گئے اور ان کے بعد سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ منتخب ہو گئے اور اہل عرب میں سے جو کافر ہو سکتے تھے، سو ہو گئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ ان لوگوں سے کیسے قتال کر سکتے ہیں جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: مجھے لوگوں سے اس وقت تک قتال کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ «لا اله الا الله» نہ کہہ لیں، جو شخص «لا اله الا الله» کہہ لے، اس نے اپنی جان اور مال کو مجھ سے محفوظ کر لیا، ہاں! اگر اسلام کا کوئی حق ہو تو الگ بات ہے اور اس کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہو گا؟ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر فرمایا: اللہ کی قسم! میں اس شخص سے ضرور قتال کروں گا جو نماز اور زکوٰۃ کے درمیان فرق کرتے ہیں، کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے، بخدا! اگر انہوں نے ایک بکری کا بچہ جو یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے تھے بھی روکا تو میں ان سے قتال کروں گا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں سمجھ گیا، اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس معاملے میں شرح صدر کی دولت عطاء فرما دی ہے اور میں سمجھ گیا کہ ان کی رائے ہی برحق ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1399، م: 20
حدیث نمبر: 336
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن الزهري ، عن مالك بن اوس ، عن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنا لا نورث، ما تركنا صدقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّا لَا نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہمارے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ کر جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2904، م: 1757
حدیث نمبر: 337
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن الزهري ، عن مالك بن اوس ، قال: ارسل إلي عمر ... فذكر الحديث، وقال:" إن اموال بني النضير كانت مما افاء الله على رسوله، مما لم يوجف عليه المسلمون بخيل ولا ركاب، فكان ينفق على اهله منها نفقة سنة، وما بقي جعله في الكراع والسلاح عدة في سبيل الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيَّ عُمَرُ ... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ:" إِنَّ أَمْوَالَ بَنِي النَّضِيرِ كَانَتْ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ، مِمَّا لَمْ يُوجِفْ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ بِخَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ، فَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ مِنْهَا نَفَقَةَ سَنَةٍ، وَمَا بَقِيَ جَعَلَهُ فِي الْكُرَاعِ وَالسِّلَاحِ عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو نضیر سے حاصل ہونے والے اموال کا تعلق مال فئی سے تھا، جو اللہ نے اپنے پیغمبر کو عطا فرمائے اور مسلمانوں کو اس پر گھوڑے یا کوئی اور سواری دوڑانے کی ضرورت نہیں پیش آئی، اس لئے یہ مال خاص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے اپنی ازواج مطہرات کو سال بھر کا نفقہ ایک ہی مرتبہ دے دیا کرتے تھے اور جو باقی بچتا اس سے گھوڑے اور دیگر اسلحہ (جو جہاد میں کام آ سکے) فراہم کر لیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2904، م: 1757
حدیث نمبر: 338
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عاصم بن عمر ، عن ابيه : ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اقبل الليل، وادبر النهار، وغربت الشمس، فقد افطر الصائم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَقْبَلَ اللَّيْلُ، وَأَدْبَرَ النَّهَارُ، وَغَرَبَتْ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب رات یہاں سے آ جائے اور دن وہاں سے چلا جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار کو روزہ افطار کر لینا چاہیے، مشرق اور مغرب مراد ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1954، م : 1100
حدیث نمبر: 339
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن يحيى يعني ابن سعيد ، عن عبيد بن حنين ، عن ابن عباس ، قال: اردت ان اسال عمر فما رايت موضعا، فمكثت سنتين، فلما كنا بمر الظهران، وذهب ليقضي حاجته، فجاء وقد قضى حاجته، فذهبت اصب عليه من الماء، قلت:" يا امير المؤمنين، من المراتان اللتان تظاهرتا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: عائشة، وحفصة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَرَدْتُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ فَمَا رَأَيْتُ مَوْضِعًا، فَمَكَثْتُ سَنَتَيْنِ، فَلَمَّا كُنَّا بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، وَذَهَبَ لِيَقْضِيَ حَاجَتَهُ، فَجَاءَ وَقَدْ قَضَى حَاجَتَهُ، فَذَهَبْتُ أَصُبُّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَاءِ، قُلْتُ:" يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَنْ الْمَرْأَتَانِ اللَّتَانِ تَظَاهَرَتَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: عَائِشَةُ، وَحَفْصَةُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ مجھے اس بات کی بڑی آرزو تھی کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے (نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ان دو ازواج مطہرات کے بارے) سوال کروں، لیکن ہمت نہیں ہوتی تھی اور دو سال گزر گئے، حتی کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ حج کے لئے تشریف لے گئے، میں بھی ان کے ساتھ تھا، راستے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ لوگوں سے ہٹ کر چلنے لگے، میں بھی پانی کا برتن لے کر ان کے پیچھے چلا گیا، انہوں نے اپنی طبعی ضرورت پوری کی اور جب واپس آئے تو میں نے ان کے ہاتھوں پر پانی ڈالا اور عرض کیا: اے امیر المؤمنین! وہ دو عورتیں کون ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر غالب آنا چاہتی تھیں؟ انہوں نے فرمایا کہ عائشہ اور حفصہ (رضی اللہ عنہما)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4914، م:1479

Previous    30    31    32    33    34    35    36    37    38    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.