مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 300
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، انبانا يحيى بن سعيد الانصاري ، ان محمد بن إبراهيم اخبره، انه سمع علقمة بن وقاص الليثي ، يقول: إنه سمع عمر بن الخطاب وهو يخطب الناس، وهو يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إنما العمل بالنية، وإنما لامرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى الله وإلى رسوله، فهجرته إلى الله وإلى رسوله، ومن كانت هجرته لدنيا يصيبها، او امراة يتزوجها، فهجرته إلى ما هاجر إليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأَنصاري ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ اللَّيْثِيَّ ، يَقُولُ: إِنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ، وَهُوَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّمَا الْعَمَلُ بِالنِّيَّةِ، وَإِنَّمَا لِامْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا، أَوْ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اعمال کا دارومدار تو نیت پر ہے اور ہر انسان کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی ہو، سو جس شخص کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو، تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول ہی کی طرف ہو گی اور جس کی ہجرت حصول دنیا کے لئے ہو یا کسی عورت سے نکاح کی خاطر ہو تو اس کی ہجرت اس چیز کی طرف ہو گی جس کی طرف اس نے کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1، م : 1907
حدیث نمبر: 301
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، حدثنا عاصم ، عن ابي عثمان النهدي ، عن عمر بن الخطاب ، انه قال: اتزروا وارتدوا وانتعلوا، والقوا الخفاف والسراويلات، والقوا الركب وانزوا نزوا، وعليكم بالمعدية، وارموا الاغراض، وذروا التنعم وزي العجم، وإياكم والحرير، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نهى عنه، وقال:" لا تلبسوا من الحرير إلا ما كان هكذا، واشار رسول الله صلى الله عليه وسلم بإصبعيه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنَّهُ قَالَ: اتَّزِرُوا وَارْتَدُوا وَانْتَعِلُوا، وَأَلْقُوا الْخِفَافَ وَالسَّرَاوِيلَاتِ، وَأَلْقُوا الرُّكُبَ وَانْزُوا نَزْوًا، وَعَلَيْكُمْ بِالْمَعَدِّيَّةِ، وَارْمُوا الْأَغْرَاضَ، وَذَرُوا التَّنَعُّمَ وَزِيَّ الْعَجَمِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْحَرِيرَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى عَنْهُ، وَقَالَ:" لَا تَلْبَسُوا مِنَ الْحَرِيرِ إِلَّا مَا كَانَ هَكَذَا، وَأَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِصْبَعَيْهِ.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ تہبند بھی باندھا کرو اور جسم کے اوپر والے حصے پر چادر بھی ڈالا کرو، جوتے پہنا کرو، موزے اور شلوار چھوڑ دو، سواری کو گھٹنوں کے بل بٹھا کر اس پر سوار ہونے کی بجائے کود کر سوار ہوا کرو تاکہ تمہاری بہادری اور ہمت میں اضافہ ہو، قبیلہ معد کی سواریوں کو اپنے اوپر لازم کر لو، ہدف پر نشانہ لگانا سیکھو، ناز و نعمت، عیش پرستی اور عجم کے طور طریقے چھوڑ دو اور ریشم سے اپنے آپ کو بچاؤ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اور فرمایا ہے کہ ریشم مت پہنو، سوائے اتنی مقدار کے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دو انگلیوں سے اشارہ فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5829، م: 2069
حدیث نمبر: 302
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، انبانا يحيى ، عن سعيد بن المسيب ، ان عمر بن الخطاب ، قال:" إياكم ان تهلكوا عن آية الرجم"، وان يقول قائل: لا نجد حدين في كتاب الله تعالى، فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم رجم، ورجمنا بعده.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا يَحْيَى ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ:" إِيَّاكُمْ أَنْ تَهْلِكُوا عَنْ آيَةِ الرَّجْمِ"، وَأَنْ يَقُولَ قَائِلٌ: لَا نَجِدُ حَدَّيْنِ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى، فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ، وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آیت رجم کے حوالے سے اپنے آپ کو ہلاکت میں پڑنے سے بچانا، کہیں کوئی شخص یہ نہ کہنے لگے کہ کتاب اللہ میں تو ہمیں دو سزاؤں کا تذکرہ نہیں ملتا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی رجم کی سزا جاری کرتے ہوئے دیکھا ہے اور خود ہم نے بھی یہ سزاجاری کی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، سعيد بن المسيب لم يسمع من عمر، خ: 2462، م :1691
حدیث نمبر: 303
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، انبانا العوام ، حدثني شيخ كان مرابطا بالساحل، قال: لقيت ابا صالح مولى عمر بن الخطاب، فقال: حدثنا عمر بن الخطاب ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" ليس من ليلة إلا والبحر يشرف فيها ثلاث مرات على الارض، يستاذن الله في ان ينفضخ عليهم، فيكفه الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا الْعَوَّامُ ، حَدَّثَنِي شَيْخٌ كَانَ مُرَابِطًا بِالسَّاحِلِ، قَالَ: لَقِيتُ أَبَا صَالِحٍ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" لَيْسَ مِنْ لَيْلَةٍ إِلَّا وَالْبَحْرُ يُشْرِفُ فِيهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ عَلَى الْأَرْضِ، يَسْتَأْذِنُ اللَّهَ فِي أَنْ يَنْفَضِخَ عَلَيْهِمْ، فَيَكُفُّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی رات ایسی نہیں گزرتی جس میں سمندر تین مرتبہ زمین پر جھانک کر نہ دیکھتا ہو، وہ ہر مرتبہ اللہ سے یہی اجازت مانگتا ہے کہ زمین والوں کو ڈبو دے، لیکن اللہ اسے ایسا کرنے سے روک دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الشيخ الذى روى عنه العوام بن حوشب ، وأبو صالح مجهول أيضا
حدیث نمبر: 304
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا عبد الملك ، عن انس بن سيرين ، قال: قلت لابن عمر : حدثني عن طلاقك امراتك، قال: طلقتها وهي حائض، قال: فذكرت ذلك لعمر بن الخطاب ، فذكره للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" مره فليراجعها، فإذا طهرت، فليطلقها في طهرها"، قال: قلت له: هل اعتددت بالتي طلقتها وهي حائض؟ قال: فما لي لا اعتد بها، وإن كنت قد عجزت واستحمقت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : حَدِّثْنِي عَنْ طَلَاقِكَ امْرَأَتَكَ، قَالَ: طَلَّقْتُهَا وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، فَإِذَا طَهُرَتْ، فَلْيُطَلِّقْهَا فِي طُهْرِهَا"، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: هَلْ اعْتَدَدْتَ بِالَّتِي طَلَّقْتَهَا وَهِيَ حَائِضٌ؟ قَالَ: فَمَا لِي لَا أَعْتَدُّ بِهَا، وَإِنْ كُنْتُ قَدْ عَجَزْتُ وَاسْتَحْمَقْتُ.
انس بن سیرین کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ اپنی زوجہ کو طلاق دینے کا واقعہ تو سنائیے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں طلاق دے دی اور یہ بات سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بھی بتا دی، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا:اس سے کہو کہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے، جب وہ پاک ہو جائے تو ایام طہارت میں اسے طلاق دے دے، میں نے پوچھا: کہ کیا آپ نے وہ طلاق شمار کی تھی جو ایام کی حالت میں دی تھی؟ انہوں نے کہا کہ اسے شمار نہ کرنے کی کیا وجہ تھی؟ انہوں نے کہا: اگر میں ایسا کرتا تو لوگ مجھے بیوقوف سمجھتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5252، م: 1471
حدیث نمبر: 305
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، انبانا اصبغ ، عن ابي العلاء الشامي ، قال: لبس ابو امامة ثوبا جديدا، فلما بلغ ترقوته، قال: الحمد لله الذي كساني ما اواري به عورتي، واتجمل به في حياتي، ثم قال: سمعت عمر بن الخطاب ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من استجد ثوبا فلبسه، فقال حين يبلغ ترقوته: الحمد لله الذي كساني ما اواري به عورتي، واتجمل به في حياتي، ثم عمد إلى الثوب الذي اخلق، او قال: القى، فتصدق به، كان في ذمة الله تعالى، وفي جوار الله، وفي كنف الله حيا وميتا، حيا وميتا، حيا وميتا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا أَصْبَغُ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ الشَّامِيِّ ، قَالَ: لَبِسَ أَبُو أُمَامَةَ ثَوْبًا جَدِيدًا، فَلَمَّا بَلَغَ تَرْقُوَتَهُ، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي، وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اسْتَجَدَّ ثَوْبًا فَلَبِسَهُ، فَقَالَ حِينَ يَبْلُغُ تَرْقُوَتَهُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي، وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي، ثُمَّ عَمَدَ إِلَى الثَّوْبِ الَّذِي أَخْلَقَ، أَوْ قَالَ: أَلْقَى، فَتَصَدَّقَ بِهِ، كَانَ فِي ذِمَّةِ اللَّهِ تَعَالَى، وَفِي جِوَارِ اللَّهِ، وَفِي كَنَفِ اللَّهِ حَيًّا وَمَيِّتًا، حَيًّا وَمَيِّتًا، حَيًّا وَمَيِّتًا".
ابوالعلاء شامی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے نیا لباس زیب تن کیا، جب وہ ان کی ہنسلی کی ہڈی تک پہنچا تو انہوں نے یہ دعا پڑھی کہ اس اللہ کا شکر جس نے مجھے لباس پہنایا جس کے ذریعے میں اپنا ستر چھپاتا ہوں اور اپنی زندگی میں اس سے زینت حاصل کرتا ہوں، پھر فرمایا کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص نیا کپڑا پہنے اور جب وہ اس کی ہنسلی کی ہڈی تک پہنچے تو یہ دعا پڑھے۔ اور پرانا کپڑاصدقہ کر دے، وہ زندگی میں بھی اور زندگی کے بعد بھی اللہ کی حفاظت میں، اللہ کے پڑوس میں اور اللہ کی نگہبانی میں رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى العلاء الشامي
حدیث نمبر: 306
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، انبانا محمد بن إسحاق ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن عمر بن الخطاب ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: يا رسول الله، احدنا إذا اراد ان ينام وهو جنب، كيف يصنع قبل ان يغتسل؟ قال:" يتوضا وضوءه للصلاة، ثم ينام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدُنَا إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَهُوَ جُنُبٌ، كَيْفَ يَصْنَعُ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ؟ قَالَ:" يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يَنَامُ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اگر ہم میں سے کوئی شخص ناپاک ہو جائے اور وہ غسل کرنے سے پہلے سونا چاہے تو کیا کرے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز والا وضو کر کے سو جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 307
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، انبانا ورقاء . وابو النضر ، قال: حدثنا ورقاء ، عن عبد الاعلى الثعلبي ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، قال: كنت مع البراء بن عازب، وعمر بن الخطاب في البقيع ينظر إلى الهلال، فاقبل راكب، فتلقاه عمر، فقال: من اين جئت؟ فقال: من المغرب، قال: اهللت؟ قال: نعم، قال عمر: الله اكبر، إنما يكفي المسلمين الرجل، ثم قام عمر ، فتوضا، فمسح على خفيه، ثم صلى المغرب، ثم قال: هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع، قال ابو النضر: وعليه جبة ضيقة الكمين، فاخرج يده من تحتها ومسح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا وَرْقَاءُ . وَأَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى الثَّعْلَبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي الْبَقِيعِ يَنْظُرُ إِلَى الْهِلَالِ، فَأَقْبَلَ رَاكِبٌ، فَتَلَقَّاهُ عُمَرُ، فَقَالَ: مِنْ أَيْنَ جِئْتَ؟ فَقَالَ: مِنَ المَغْرَبِ، قَالَ: أَهْلَلْتَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ عُمَرُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، إِنَّمَا يَكْفِي الْمُسْلِمِينَ الرَّجُلُ، ثُمَّ قَامَ عُمَرُ ، فَتَوَضَّأَ، فَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ، قَالَ أَبُو النَّضْرِ: وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ ضَيِّقَةُ الْكُمَّيْنِ، فَأَخْرَجَ يَدَهُ مِنْ تَحْتِهَا وَمَسَحَ".
عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، اس وقت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جنت البقیع میں چاند دیکھ رہے تھے کہ ایک سوار آدمی آیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا اس سے آمنا سامنا ہو گیا، انہوں نے اس سے پوچھا کہ تم کسی طرف سے آ رہے ہو؟ اس نے بتایا مغرب کی جانب سے، انہوں نے پوچھا: کیا تم نے چاند دیکھا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں! میں نے شوال کا چاند دیکھ لیا ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا: مسلمانوں کے لئے ایک آدمی کی گواہی بھی کافی ہے، پھر خود کھڑے ہو کر ایک برتن سے جس میں پانی تھا، وضو کیا اور اپنے موزوں پر مسح کیا اور مغرب کی نماز پڑھائی اور فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شامی جبہ پہن رکھا تھا جس کی آستینیں تنگ تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ جبے کے نیچے سے نکال کر مسح کیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالأعلى الثعلبي، وعبدالرحمن بن أبى ليلى لم يسمع من عمر
حدیث نمبر: 308
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا جرير ، انبانا الزبير بن الخريت ، عن ابي لبيد ، قال: خرج رجل من طاحية مهاجرا، يقال له: بيرح بن اسد، فقدم المدينة بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بايام، فرآه عمر ، فعلم انه غريب، فقال له: من انت؟ قال: من اهل عمان؟ قال: نعم، قال: فاخذ بيده، فادخله على ابي بكر، فقال: هذا من اهل الارض، التي سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إني لاعلم ارضا يقال لها: عمان، ينضح بناحيتها البحر، بها حي من العرب، لو اتاهم رسولي، ما رموه بسهم ولا حجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، أَنْبَأَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ ، عَنْ أَبِي لَبِيدٍ ، قَالَ: خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ طَاحِيَةَ مُهَاجِرًا، يُقَالُ لَهُ: بَيْرَحُ بْنُ أَسَدٍ، فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَيَّامٍ، فَرَآهُ عُمَرُ ، فَعَلِمَ أَنَّهُ غَرِيبٌ، فَقَالَ لَهُ: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: مِنْ أَهْلِ عُمَانَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَخَذَ بِيَدِهِ، فَأَدْخَلَهُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: هَذَا مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ، الَّتِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ أَرْضًا يُقَالُ لَهَا: عُمَانُ، يَنْضَحُ بِنَاحِيَتِهَا الْبَحْرُ، بِهَا حَيٌّ مِنَ الْعَرَبِ، لَوْ أَتَاهُمْ رَسُولِي، مَا رَمَوْهُ بِسَهْمٍ وَلَا حَجَرٍ".
ابولبید کہتے ہیں کہ ایک آدمی جس کا نام بیرح بن اسد تھا طاحیہ نامی جگہ سے ہجرت کے ارادے سے روانہ ہوا جب وہ مدینہ منورہ پہنچا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئے کئی دن گزر چکے تھے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھا تو وہ انہیں اجنبی محسوس ہوا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا: آپ کون ہو؟ اس نے کہا: کہ میرا تعلق عمان سے ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اچھا کہا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں لے گئے اور عرض کیا کہ ان کا تعلق اس سرزمین سے ہے جس کے متعلق میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں ایک ایسے شہر کو جانتا ہوں جس کا نام عمان ہے اس کے ایک کنارے سمندر بہتا ہے، وہاں عرب کا ایک قبیلہ بھی آباد ہے، اگر میرا قاصد ان کے پاس گیا ہے تو انہوں نے اسے کوئی تیر یا پتھر نہیں مارا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو لبيد لم يدرك عمر ولا أبا بكر، ويشهد للمرفوع منه حديث أبى برزة الأسلمي يأتي برقم: 19771
حدیث نمبر: 309
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا يزيد ، انبانا عاصم بن محمد ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، عن عمر ، قال: لا اعلمه إلا رفعه، قال: يقول الله تبارك وتعالى:" من تواضع لي هكذا، وجعل يزيد باطن كفه إلى الارض، وادناها إلى الارض، رفعته هكذا، وجعل باطن كفه إلى السماء، ورفعها نحو السماء".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا رَفَعَهُ، قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى:" مَنْ تَوَاضَعَ لِي هَكَذَا، وَجَعَلَ يَزِيدُ بَاطِنَ كَفِّهِ إِلَى الْأَرْضِ، وَأَدْنَاهَا إِلَى الْأَرْضِ، رَفَعْتُهُ هَكَذَا، وَجَعَلَ بَاطِنَ كَفِّهِ إِلَى السَّمَاءِ، وَرَفَعَهَا نَحْوَ السَّمَاءِ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث قدسی مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جو شخص میرے لئے اتنا سا جھکتا ہے، راوی نے زمین کے قریب اپنے ہاتھ کو لے جا کر کہا، تو میں اسے اتنا بلند کر دیتا ہوں، راوی نے آسمان کی طرف اپنا ہاتھ اٹھا کر دکھایا۔ (فائدہ: یعنی تواضع اختیار کرنے والے کو اللہ کی طرف سے رفعتیں اور عظمتیں عطاء ہوتی ہیں۔)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    27    28    29    30    31    32    33    34    35    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.