Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ
0
3. مُسْنَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 308
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، أَنْبَأَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ ، عَنْ أَبِي لَبِيدٍ ، قَالَ: خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ طَاحِيَةَ مُهَاجِرًا، يُقَالُ لَهُ: بَيْرَحُ بْنُ أَسَدٍ، فَقَدِمَ الْمَدِينَةَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَيَّامٍ، فَرَآهُ عُمَرُ ، فَعَلِمَ أَنَّهُ غَرِيبٌ، فَقَالَ لَهُ: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: مِنْ أَهْلِ عُمَانَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَخَذَ بِيَدِهِ، فَأَدْخَلَهُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: هَذَا مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ، الَّتِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ أَرْضًا يُقَالُ لَهَا: عُمَانُ، يَنْضَحُ بِنَاحِيَتِهَا الْبَحْرُ، بِهَا حَيٌّ مِنَ الْعَرَبِ، لَوْ أَتَاهُمْ رَسُولِي، مَا رَمَوْهُ بِسَهْمٍ وَلَا حَجَرٍ".
ابولبید کہتے ہیں کہ ایک آدمی جس کا نام بیرح بن اسد تھا طاحیہ نامی جگہ سے ہجرت کے ارادے سے روانہ ہوا جب وہ مدینہ منورہ پہنچا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئے کئی دن گزر چکے تھے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھا تو وہ انہیں اجنبی محسوس ہوا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے پوچھا: آپ کون ہو؟ اس نے کہا: کہ میرا تعلق عمان سے ہے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اچھا کہا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں لے گئے اور عرض کیا کہ ان کا تعلق اس سرزمین سے ہے جس کے متعلق میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں ایک ایسے شہر کو جانتا ہوں جس کا نام عمان ہے اس کے ایک کنارے سمندر بہتا ہے، وہاں عرب کا ایک قبیلہ بھی آباد ہے، اگر میرا قاصد ان کے پاس گیا ہے تو انہوں نے اسے کوئی تیر یا پتھر نہیں مارا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو لبيد لم يدرك عمر ولا أبا بكر، ويشهد للمرفوع منه حديث أبى برزة الأسلمي يأتي برقم: 19771