وان اعمال بني آدم وقولهم يوزن، وقال مجاهد: القسطاس العدل بالرومية، ويقال: القسط مصدر المقسط، وهو العادل، واما القاسط فهو الجائر.وأن أعمال بني آدم وقولهم يوزن، وقال مجاهدٌ: القسطاس العدل بالرومية، ويقال: القسط مصدر المقسط، وهو العادل، وأما القاسط فهو الجائر.
اور قیامت کے دن ہم ٹھیک ترازو رکھیں گے اور آدمیوں کے اعمال اور اقوال ان میں تولے جائیں گے۔ مجاہد نے کہا کہ «قسطاس» کا لفظ جو قرآن شریف میں آیا ہے رومی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی ”ترازو“ کے ہیں۔ «قسط» بالکسر مصدر ہیں «مقسط» کا، «مقسط» کے معنی ”عادل“ اور ”منصف“ کے ہیں اور سورۃ الجن میں جو «قاستون» کا لفظ آیا ہے وہ «قاسط» کی جمع ہے مراد ”ظالم“ اور ”گنہگار“ ہیں۔
ہم سے احمد بن اشکاب نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے، ان سے عمارہ بن قعقاع نے، انہوں نے ابوزرعہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”دو کلمے ایسے ہیں جو اللہ تبارک و تعالیٰ کو بہت ہی پسند ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں اور قیامت کے دن اعمال کے ترازو میں بوجھل اور باوزن ہوں گے، وہ کلمات مبارکہ یہ ہیں «سبحان الله وبحمده، سبحان الله العظيم» ۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "(There are) two words which are dear to the Beneficent (Allah) and very light (easy) for the tongue (to say), but very heavy in weight in the balance. They are: ''Subhan Allah wa-bi hamdihi'' and ''Subhan Allah Al-`Azim."a
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 652