مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسر نفسی کا بیان
حدیث نمبر: 5809
Save to word اعراب
وعنه قال: كانت امة من إماء اهل المدينة تاخذ بيد رسول الله صلى الله عليه وسلم فتنطلق به حيث شاءت. رواه البخاري وَعَنْهُ قَالَ: كَانَتْ أَمَةٌ مِنْ إِمَاءِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ تَأْخُذُ بِيَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَنْطَلِقُ بِهِ حَيْثُ شَاءَتْ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، مدینے والوں کی لونڈیوں میں کوئی بھی لونڈی وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا ہاتھ پکڑتی اور وہ جہاں چاہتی آپ کو لے جاتی تھی۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6072)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نادان عورت کے ساتھ حسن سلوک
حدیث نمبر: 5810
Save to word اعراب
وعنه ان امراة كانت في عقلها شيء فقالت: يا رسول الله إني لي إليك حاجة فقال: «يا ام فلان انظري اي السكك شئت حتى اقضي لك حاجتك» فخلا معها في بعض الطرق حتى فرغت من حاجتها. رواه مسلم وَعَنْهُ أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ فِي عَقْلِهَا شَيْءٌ فَقَالَت: يَا رَسُول الله إِنِّي لِي إِلَيْكَ حَاجَّةً فَقَالَ: «يَا أُمَّ فُلَانٍ انْظُرِي أَيَّ السِّكَكِ شِئْتِ حَتَّى أَقْضِيَ لَكِ حَاجَتَكِ» فَخَلَا مَعَهَا فِي بَعْضِ الطُّرُقِ حَتَّى فرغت من حَاجَتهَا. رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت تھی جس کی عقل کچھ کم تھی، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے آپ سے کچھ کام ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ام فلاں! دیکھو! جس گلی میں تم چاہو میں تمہارے ساتھ چلتا ہوں تا کہ میں تمہارا کام پورا کر سکوں، آپ ایک راستے میں اس کے ساتھ گئے حتی کہ اس کا کام ہو گیا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (76/ 2326)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف حمیدہ
حدیث نمبر: 5811
Save to word اعراب
وعنه قال: لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم فاحشا ولا لعانا ولا سبابا كان يقول عند المعتبة: «ما له ترب جبينه؟» . رواه البخاري وَعَنْهُ قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلَا لَعَّانًا وَلَا سَبَّابًا كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْمَعْتَبَةِ: «مَا لَهُ تربَ جَبينُه؟» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بدگو تھے نہ لعنت کرنے والے تھے، اور نہ ہی گالی دیتے تھے، ناراضی کے عالم میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بس یہی فرماتے: اسے کیا ہوا؟ اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6031)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بددعا نہ کرنا
حدیث نمبر: 5812
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة قال: قيل: يا رسول الله ادع على المشركين. قال: «إني لم ابعث لعانا وإنما بعثت رحمة» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ عَلَى الْمُشْرِكِينَ. قَالَ: «إِنِّي لَمْ أُبْعَثْ لَعَّانًا وَإِنَّمَا بُعِثْتُ رَحْمَةً» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! مشرکوں کے لیے بددعا فرمائیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے لعنت کرنے کے لیے نہیں بھیجا گیا، مجھے تو باعث رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (87/ 2599)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شرم و حیاء اور غیرت کا بیان
حدیث نمبر: 5813
Save to word اعراب
وعن ابي سعيد الخدري قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم اشد حياء من العذراء في خدرها فإذا راى شيئا يكرهه عرفناه في وجهه. متفق عليه وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا فَإِذَا رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پردہ نشین کنواری لڑکیوں سے بھی زیادہ شرمیلے تھے، جب آپ کوئی ایسی چیز دیکھتے جو آپ کو ناگوار گزرتی تو ہم اسے آپ کے چہرے مبارک سے پہچان لیتے تھے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6102) و مسلم (67 /2320)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسکراہٹ
حدیث نمبر: 5814
Save to word اعراب
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: ما رايت النبي صلى الله عليه وسلم مستجمعا قط ضاحكا حتى ارى منه لهواته وإنما كان يتبسم. رواه البخاري وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَجْمِعًا قَطُّ ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ وَإِنَّمَا كَانَ يتبسم. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس طرح کھلکھلا کر ہنستے ہوئے کبھی نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کا آخری حصہ دیکھ سکوں کیونکہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صرف تبسم فرمایا کرتے تھے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6092)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بات کرنے کا انداز
حدیث نمبر: 5815
Save to word اعراب
وعنها قالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يكن يسرد الحديث كسردكم كان يحدث حديثا لو عده العاد لاحصاه. متفق عليه وَعَنْهَا قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَسْرُدُ الْحَدِيثَ كَسَرْدِكُمْ كَانَ يُحَدِّثُ حَدِيثًا لَوْ عَدَّهُ الْعَادُّ لَأَحْصَاهُ. مُتَّفق عَلَيْهِ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تمہاری طرح نہایت تیز گفتگو نہیں فرماتے تھے، بلکہ آپ اس طرح گفتگو فرماتے تھے کہ اگر کوئی (الفاظ) شمار کرنے والا شمار کرنا چاہتا تو شمار کر سکتا تھا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3567. 3568) و مسلم (160/ 2493)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گھر کے کام کاج میں ہاتھ بٹانا
حدیث نمبر: 5816
Save to word اعراب
وعن الاسود قال: سالت عائشة: ما كان النبي صلى الله عليه وسلم يصنع في بيته؟ قالت: كان يكون في مهنة اهله-تعني خدمة اهله-فإذا حضرت الصلاة خرج إلى الصلاة. رواه البخاري وَعَنِ الْأَسْوَدِ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ فِي بَيْتِهِ؟ قَالَتْ: كَانَ يَكُونُ فِي مَهْنَةِ أَهْلِهِ-تَعْنِي خدمَة أَهله-فَإِذا حضرت الصَّلَاة خرج إِلَى الصَّلَاة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
اسود ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے عائشہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے گھر میں کیا کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: آپ اپنے اہل خانہ کی خدمت میں مصروف رہتے تھے، جب نماز کا وقت ہو جاتا تو آپ نماز کے لیے تشریف لے جاتے تھے۔ متفق علیہ، رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (676)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی سے بھی انتقام نہ لینا
حدیث نمبر: 5817
Save to word اعراب
وعن عائشة قالت: ما خير رسول الله صلى الله عليه وسلم بين امرين قط إلا اخذ ايسرهما ما لم يكن إثما فإن كان إثما كان ابعد الناس منه وما انتقم رسول الله صلى الله عليه وسلم لنفسه في شيء قط إلا ان ينتهك حرمة الله فينتقم لله بها. متفق عليه وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ قَطُّ إِلَّا أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا أَنْ يُنتهك حرمةُ الله فينتقم لله بهَا. مُتَّفق عَلَيْهِ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب بھی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دو کاموں میں سے ایک کا اختیار دیا جاتا تو آپ ان دونوں میں سے آسان تر کو اختیار فرماتے تھے، بشرطیکہ وہ گناہ کا کام نہ ہوتا، اگر اس میں گناہ ہوتا تو آپ سب سے زیادہ اس سے دور رہتے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی ذات کے متعلق کسی معاملے میں انتقام نہیں لیا، اگر اللہ کی حدود پامال کی جاتیں تو آپ اس میں اللہ کی رضا کی خاطر انتقام لیا کرتے تھے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3560) ومسلم (77/ 2327)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کو نہیں مارا
حدیث نمبر: 5818
Save to word اعراب
وعنها قالت: ما ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم لنفسه شيئا قط بيده ولا امراة ولا خادما إلا ان يجاهد في سبيل الله وما نيل منه شيء قط فينتقم من صاحبه إلا ان ينتهك شيء من محارم الله فينتقم لله. رواه مسلم وَعَنْهَا قَالَتْ: مَا ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لنَفسِهِ شَيْئًا قَطُّ بِيَدِهِ وَلَا امْرَأَةً وَلَا خَادِمًا إِلَّا أَنْ يُجَاهِدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَا نِيلَ مِنْهُ شَيْءٌ قَطُّ فَيَنْتَقِمُ مِنْ صَاحِبِهِ إِلَّا أَنْ يُنْتَهَكَ شَيْءٌ مِنْ مَحَارِمِ اللَّهِ فينتقم لله. رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے علاوہ اپنے ہاتھ سے کسی چیز کو مارا نہ کسی خادم کو اور نہ ہی کسی عورت کو، اور اگر آپ کو کسی کی طرف سے کوئی تکلیف پہنچتی تو آپ اس تکلیف پہنچانے والے سے انتقام نہیں لیتے تھے، آپ صرف اس صورت میں انتقام لیتے تھے جب اللہ کی حدود پامال ہوتی ہوں اور وہ انتقام بھی محض اللہ کی رضا کی خاطر ہی لیتے تھے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (79/ 2328)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.