وعن ابي هريرة قال: بينما كان النبي صلى الله عليه وسلم يحدث إذ جاء اعرابي فقال: متى الساعة؟ قال: «إذا ضيعت الامانة فانتظر الساعة» . قال: كيف إضاعتها؟ قال: «إذا وسد الامر إلى غير اهله فانتظر الساعة» . رواه البخاري وَعَن أبي هريرةَ قَالَ: بَيْنَمَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ إِذْ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: مَتَى السَّاعَةُ؟ قَالَ: «إِذَا ضُيِّعَتِ الْأَمَانَةُ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ» . قَالَ: كَيْفَ إِضَاعَتُهَا؟ قَالَ: «إِذَا وُسِّدَ الْأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اس اثنا میں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گفتگو فرما رہے تھے کہ اچانک ایک اعرابی آیا تو اس نے عرض کیا: قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب امانت ضائع ہو جائے تو پھر قیامت کا انتظار کر۔ “ اس نے عرض کیا: اس کا ضائع کرنا کیسے ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب معاملات نااہل لوگوں کے سپرد کر دیے جائیں تو پھر قیامت کا انتظار کر۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (59)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تقوم الساعة حتى يكثر المال ويفيض حتى يخرج الرجل زكاة ماله فلا يجد احدا يقبلها منه وحتى تعود ارض العرب مروجا وانهارا» رواه مسلم. وفي رواية: قال: «تبلغ المساكن إهاب او يهاب» وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ الْمَالُ وَيَفِيضَ حَتَّى يُخْرِجَ الرَّجُلُ زَكَاةَ مَالِهِ فَلَا يَجِدُ أَحَدًا يَقْبَلُهَا مِنْهُ وَحَتَّى تَعُودَ أَرْضُ الْعَرَبِ مُرُوجًا وَأَنْهَارًا» رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَفِي رِوَايَة: قَالَ: «تبلغ المساكن إهَاب أَو يهاب»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ مال زیادہ ہو جائے گا اور اس کی خوب ریل پیل ہو گی کہ آدمی اپنی زکوۃ کا مال لے کر نکلے گا لیکن اسے وصول کرنے والا کوئی نہیں ملے گا اور حتیٰ کہ سر زمین عرب سرسبز و شاداب اور بہتی نہروں والی وادی بن جائے گی۔ “ رواہ مسلم۔ مسلم ہی کی ایک دوسری روایت میں فرمایا: ”مدینہ کی آبادی اہاب یا یہاب تک پہنچ جائے گی۔ “
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (60/ 157 و الرواية الثانية 43/ 2903)»
وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يكون في آخر الزمان خليفة يقسم المال ولا يعده» . وفي رواية: قال: «يكون في آخر امتي خليفة يحثي المال حثيا ولا يعده عدا» . رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ خَلِيفَةٌ يُقَسِّمُ الْمَالَ وَلَا يَعُدُّهُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «يَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي خَلِيفَةٌ يَحْثِي الْمَالَ حَثْيًا وَلَا يَعُدُّهُ عَدًّا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آخری زمانے میں ایک خلیفہ ہو گا، وہ مال تقسیم کرے گا، اور اسے گنے گا نہیں۔ “ ایک دوسری روایت میں ہے، فرمایا: ”میری امت کے آخر پر ایک خلیفہ ہو گا جو چلو بھر بھر کر مال دے گا اور وہ اسے گن گن کر نہیں دے گا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (69/ 2914 والرواية الثانية 61/ 2913)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يوشك الفرات ان يحسر عن كنز من ذهب فمن حضر فلا ياخذ منه شيئا» . متفق عليه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُوشِكُ الْفُرَاتُ أَنْ يَحْسِرَ عَنْ كَنْزٍ مِنْ ذَهَبٍ فَمَنْ حَضَرَ فَلَا يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قریب ہے کہ فرات اپنے سونے کے خزانے ظاہر کر دے، اس وقت جو موجود ہو وہ اس سے کچھ نہ لے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (7119) و مسلم (30/ 2894)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تقوم الساعة حتى يحسر الفرات عن جبل من ذهب يقتتل الناس عليه فيقتل من كل مائة تسعة وتسعون ويقول كل رجل منهم: لعلي اكون انا الذي انجو. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَحْسِرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ يَقْتَتِلُ النَّاسُ عَلَيْهِ فَيُقْتَلُ مَنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ وَيَقُولُ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمْ: لَعَلِّي أَكُونُ أَنَا الَّذِي أنجُو. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ فرات سے سونے کا پہاڑ ظاہر کر دیا جائے گا، لوگ اس پر جھگڑیں گے تو ہر سو میں سے ننانوے قتل کر دیے جائیں گے اور ان میں سے ہر شخص کہے گا: میں امید کرتا ہوں کہ وہ نجات پانے والا میں ہوں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (29/ 2894)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تقيء الارض افلاذ كبدها امثال الاسطوانة من الذهب والفضة فيجيء القاتل فيقول: في هذا قتلت ويجيء القاطع فيقول: في هذا قطعت رحمي. ويجيء السارق فيقول: في هذا قطعت يدي ثم يد عونه فلا ياخذون من شيئا. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَقِيءُ الْأَرْضُ أَفْلَاذَ كَبِدِهَا أَمْثَالَ الْأُسْطُوَانَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ فَيَجِيءُ الْقَاتِلُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَتَلْتُ وَيَجِيءُ الْقَاطِعُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَطَعْتُ رَحِمِي. وَيَجِيءُ السَّارِقُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قُطِعت يَدي ثمَّ يَد عونه فَلَا يَأْخُذُونَ من شَيْئا. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”زمین سونے چاندی کے ستونوں کے مانند اپنے خزانے اُگل دے گی تو قاتل آئے گا اور (افسوس کے ساتھ) کہے گا، میں نے اس وجہ سے قتل کیا تھا، قطع رحمی کرنے والا آئے گا تو وہ کہے گا میں نے اس کی خاطر اپنے رشتے داروں سے ناتے توڑے، چور آئے گا اور کہے گا: اس وجہ سے میرا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر وہ اسے چھوڑ جائیں گے اور وہ اس میں سے کچھ بھی نہیں لیں گے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (62/ 1013)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده لا تذهب الدنيا حتى يمر الرجل على القبر فيتمرغ عليه ويقول: يا ليتني مكان صاحب هذا القبر وليس به الدين إلا البلاء. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ عَلَى الْقَبْرِ فَيَتَمَرَّغُ عَلَيْهِ ويقولُ: يَا لَيْتَني مَكَانَ صَاحِبِ هَذَا الْقَبْرِ وَلَيْسَ بِهِ الدِّينُ إِلَّا الْبلَاء. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ آدمی قبر کے پاس سے گزرے گا تو وہ اس پر لوٹ پوٹ ہو گا (لیٹے گا)، اور کہے گا: کاش کہ اس قبر والے کی جگہ میں ہوتا، اور وہ یہ بات دین کی وجہ سے نہیں بلکہ فتنوں اور آزمائشوں کی وجہ سے کہے گا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (157/54)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تقوم الساعة حتى تخرج نار من ارض الحجاز تضيء اعناق الإبل ببصرى» . متفق عليه وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَخْرُجَ نَارٌ مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ تُضِيءُ أعناقَ الإِبلِ ببُصْرى» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ سر زمین حجاز سے آگ نکلے گی اور وہ بصریٰ (شام کا ایک شہر) میں اونٹوں کی گردنوں کو روشن کر دے گی۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (7118) و مسلم (42/ 2902)»
وعن انس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اول اشراط الساعة نار تحشر الناس من المشرق إلى المغرب» . رواه البخاري وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ نَارٌ تَحْشُرُ النَّاسَ مِنَ الْمَشْرِقِ إِلَى الْمَغْرِبِ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”علامات قیامت میں سے پہلی نشانی آگ ہے جو لوگوں کو مشرق سے مغرب کی طرف جمع کر دے گی۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3329)»
عن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تقوم الساعة حتى يتقارب الزمان فتكون السنة كالشهر والشهر كالجمعة وتكون الجمعة كاليوم ويكون اليوم كالساعة وتكون الساعة كالضرمة بالنار» . رواه الترمذي عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يتقاربَ الزَّمانُ فتكونُ السَّنةُ كالشهرِ والشَّهرُ كالجمعةِ وتكونُ الجمعةُ كاليومِ وَيَكُونُ الْيَوْمُ كَالسَّاعَةِ وَتَكُونُ السَّاعَةُ كَالضَّرْمَةِ بِالنَّارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ زمانہ قریب آ جائے گا تو سال مہینے کی طرح، مہینہ جمعے (سات دن) کی طرح، جمعہ (یعنی ہفتہ) دن کی طرح، دن گھنٹے کی طرح اور گھنٹہ آگ کے شعلے کی طرح ہو گا۔ “ صحیح، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (2332 وقال: غريب)»