وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تقيء الارض افلاذ كبدها امثال الاسطوانة من الذهب والفضة فيجيء القاتل فيقول: في هذا قتلت ويجيء القاطع فيقول: في هذا قطعت رحمي. ويجيء السارق فيقول: في هذا قطعت يدي ثم يد عونه فلا ياخذون من شيئا. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَقِيءُ الْأَرْضُ أَفْلَاذَ كَبِدِهَا أَمْثَالَ الْأُسْطُوَانَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ فَيَجِيءُ الْقَاتِلُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَتَلْتُ وَيَجِيءُ الْقَاطِعُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَطَعْتُ رَحِمِي. وَيَجِيءُ السَّارِقُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قُطِعت يَدي ثمَّ يَد عونه فَلَا يَأْخُذُونَ من شَيْئا. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”زمین سونے چاندی کے ستونوں کے مانند اپنے خزانے اُگل دے گی تو قاتل آئے گا اور (افسوس کے ساتھ) کہے گا، میں نے اس وجہ سے قتل کیا تھا، قطع رحمی کرنے والا آئے گا تو وہ کہے گا میں نے اس کی خاطر اپنے رشتے داروں سے ناتے توڑے، چور آئے گا اور کہے گا: اس وجہ سے میرا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر وہ اسے چھوڑ جائیں گے اور وہ اس میں سے کچھ بھی نہیں لیں گے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (62/ 1013)»