وعن نافع بن عتبة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تغزون جزيرة العرب فيفتحها الله ثم فارس فيفتحها الله ثم تغزون الروم فيفتحها الله ثم تغزون الدجال فيفتحه الله» . رواه مسلم وَعَنْ نَافِعِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَغْزُونَ جَزِيرَةَ الْعَرَبِ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ فَارِسَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ تَغْزُونَ الرُّومَ فَيَفْتَحُهَا اللَّهُ ثُمَّ تَغْزُونَ الدَّجَّال فيفتحه الله» . رَوَاهُ مُسلم
نافع بن عتبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم جزیرۂ عرب میں جہاد کرو گے تو اللہ فتح عطا کرے گا، پھر فارس میں جہاد کرو گے اللہ فتح عطا کرے گا، پھر تم روم پر حملہ کرو گے تو اللہ فتح عطا فرمائے گا، پھر تم دجال سے قتال کرو گے تو اللہ فتح عطا فرمائے گا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (38/ 2900)»
وعن عوف بن مالك قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك وهو في قبة من ادم فقال: اعدد ستا بين يدي الساعة: موتي ثم فتح بيت المقدس ثم موتان ياخذ فيكم كقعاص الغنم ثم است اضة المال حتى يعطى الرجل مائة دينار فيظل ساخطا ثم فتنة لا يبقى بيت من العرب إلا دخلته ثم هدنة تكون بينكم وبين بني الاصفر فيغدرون فياتونكم تحت ثمانين غاية تحت كل غاية اثنا عشر الفا. رواه البخاري وَعَن عَوْف بن مَالك قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ تَبُوكَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ فَقَالَ: اعْدُدْ سِتًّا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ: مَوْتِي ثُمَّ فَتْحُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ ثُمَّ مُوتَانٌ يَأْخُذُ فِيكُمْ كَقُعَاصِ الْغَنَمِ ثُمَّ اسْتِ َاضَةُ الْمَالِ حَتَّى يُعْطَى الرَّجُلُ مِائَةَ دِينَارٍ فَيَظَلُّ سَاخِطًا ثُمَّ فِتْنَةٌ لَا يَبْقَى بَيْتٌ مِنَ الْعَرَبِ إِلَّا دَخَلَتْهُ ثُمَّ هُدْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الْأَصْفَرِ فَيَغْدِرُونَ فَيَأْتُونَكُمْ تَحْتَ ثَمَانِينَ غَايَةً تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں غزوۂ تبوک میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ چمڑے کے ایک قبے میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت سے پہلے چھ علامتیں شمار کرو، میری وفات، پھر بیت المقدس کی فتح، پھر ایک وبا جو تم میں اس طرح پھیل جائے گی جس طرح بکریوں میں طاعون کی بیماری پھیل جاتی ہے، پھر مال کی ریل پیل حتیٰ کہ آدمی کو سو دینار دیے جائیں گے مگر وہ پھر بھی ناراض ہو گا، پھر ایک ایسا فتنہ بپا ہو گا جو عربوں کے تمام گھروں میں داخل ہو جائے گا، پھر تمہارے اور رومیوں کے درمیان صلح ہو گی، لیکن وہ عہد شکنی کریں گے، وہ اسی پر چموں تلے تم پر حملہ کریں گے اور ہر پرچم تلے بارہ ہزار افراد ہوں گے۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3176)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تقوم الساعة حتى ينزل الروم بالاعماق او بدابق فيخرج إليهم جيش من المدينة من خيار اهل الارض يومئذ فإذا تصافوا قالت الروم: خلوا بيننا وبين الذين سبوا منا نقاتلهم فيقول المسلمون: لا والله لا نخلي بينكم وبين إخواننا فيقاتلونهم فينهزم ثلث لا يتوب الله عليهم ابدا ويقتل ثلثهم افضل الشهداء عند الله ويفتتح الثلث لا يفتنون ابدا فيفتتحون قسطنطينية فبينا هم يقتسمون الغنائم قد علقوا سيوفهم بالزيتون إذ صاح فيهم الشيطان: إن المسيح قد خلفكم في اهليكم فيخرجون وذلك باطل فإذا جاؤوا الشام خرج فبينا هم يعدون للقتال يسوون الصفوف إذ اقيمت الصلاة فينزل عيسى بن مريم فامهم فإذا رآه عدو الله ذاب كما يذوب الملح في الماء فلو تركه لانذاب حتى يهلك ولكن يقتله الله بيده فيريهم دمه في حربته. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ الرُّومُ بِالْأَعْمَاقِ أَوْ بِدَابِقَ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِمْ جَيْشٌ مِنَ الْمَدِينَةِ مِنْ خِيَارِ أَهْلِ الْأَرْضِ يَوْمَئِذٍ فَإِذَا تَصَافُّوا قَالَتِ الرُّومُ: خَلُّوا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الَّذِينَ سَبَوْا مِنَّا نُقَاتِلْهُمْ فَيَقُولُ الْمُسْلِمُونَ: لَا وَاللَّهِ لَا نُخَلِّي بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ إِخْوَانِنَا فَيُقَاتِلُونَهُمْ فَيَنْهَزِمُ ثُلُثٌ لَا يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ أَبَدًا وَيُقْتَلُ ثُلُثُهُمْ أَفْضَلُ الشُّهَدَاءِ عِنْدَ اللَّهِ وَيَفْتَتِحُ الثُّلُثُ لَا يُفْتَنُونَ أَبَدًا فَيَفْتَتِحُونَ قسطنطينية فَبينا هُمْ يَقْتَسِمُونَ الْغَنَائِمَ قَدْ عَلَّقُوا سُيُوفَهُمْ بِالزَّيْتُونِ إِذْ صَاحَ فِيهِمُ الشَّيْطَانُ: إِنَّ الْمَسِيحَ قَدْ خَلَفَكُمْ فِي أَهْلِيكُمْ فَيَخْرُجُونَ وَذَلِكَ بَاطِلٌ فَإِذَا جاؤوا الشامَ خرجَ فَبينا هُمْ يُعِدُّونَ لِلْقِتَالِ يُسَوُّونَ الصُّفُوفَ إِذْ أُقِيمَتِ الصَّلَاة فَينزل عِيسَى بن مَرْيَمَ فَأَمَّهُمْ فَإِذَا رَآهُ عَدُوُّ اللَّهِ ذَابَ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ فَلَوْ تَرَكَهُ لَانْذَابَ حَتَّى يَهْلِكَ وَلَكِنْ يَقْتُلُهُ اللَّهُ بِيَدِهِ فيريهم دَمه فِي حربته. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ رومی فوجیں اعماق (مدینہ کے قریب جگہ) یا دابق کے مقام پر پڑاؤ ڈالیں گی، تو مدینہ سے اس وقت روئے زمین کے بہترین افراد پر مشتمل ایک لشکر ان کی طرف روانہ ہو گا، جب وہ صف بندی کر لیں گے تو رومی کہیں گے، تم ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان، جنہوں نے ہمارے افراد کو قیدی بنایا تھا، راستہ چھوڑ دو، ہم ان سے قتال کرنا چاہتے ہیں، مسلمان کہیں گے، نہیں، اللہ کی قسم! ہم تمہارے اور اپنے بھائیوں کے درمیان راہ خالی نہیں چھوڑیں گے، وہ ان سے قتال کریں گے، وہ تہائی شکست کھا جائیں گے، اللہ ان کی کبھی توبہ قبول نہیں فرمائے گا، ان میں سے تہائی قتل کر دیے جائیں گے وہ اللہ کے ہاں اعلیٰ درجے کے شہداء ہیں، اور تہائی فتح یاب ہوں گے وہ کبھی آزمائے نہیں جائیں گے وہ قسطنطنیہ فتح کریں گے، وہ مال غنیمت تقسیم کر رہے ہوں گے، اور انہوں نے اپنی تلواریں زیتون کے درخت کے ساتھ لٹکا دی ہوں گی اسی دوران شیطان ان میں زور دار آواز سے کہے گا کہ مسیح (دجال) تمہارے اہل و عیال میں آ چکا ہے، وہ نکلیں گے اور یہ بات باطل ہو گی، جب وہ شام پہنچیں گے تو وہ نکل چکا ہو گا اس اثنا میں کہ وہ قتال کے لیے تیاری کر رہے ہوں گے، صفیں درست کر رہے ہوں گے کہ اتنے میں نماز کے لیے اقامت کہی جائے گی تو عیسیٰ بن مریم ؑ نزول فرمائیں گے، اور وہ ان کی امامت کرائیں گے، جب اللہ کا دشمن (دجال) انہیں دیکھے گا تو وہ اس طرح پگھل جائے گا جس طرح نمک پانی میں حل ہو جاتا ہے، اور اگر وہ اسے چھوڑ بھی دیں تو وہ خود ہی گل سڑ کر ہلاک ہو جائے گا، لیکن اللہ ان (عیسیٰ ؑ) کے ہاتھوں اسے قتل کرائے گا، وہ اپنے نیزے پر اس کا لگا ہوا خون دکھائیں گے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (34/ 2897)»
وعن عبد الله بن مسعود قال: إن الساعة لا تقوم حتى لا يقسم ميراث ولا يفرح بغنيمة. ثم قال: عدو يجمعون لاهل الشام ويجمع لهم اهل الإسلام (يعني الروم) فيتشرط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة فيقتتلون حتى يحجز بينهم الليل فيفيء هؤلاء وهؤلاء كل غير غالب وتفنى الشرطة ثم يتشرط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة فيقتتلون حت يحجز بينهم الليل فيفيء هؤلاء وهؤلاء كل غير غالب وتفنى الشرطة ثم يشترط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة فيقتتلون حتى يمسوا فيفيء هؤلاء وهؤلاء كل غير غالب وتفنى الشرطة فإذا كان يوم الرابع نهد إليهم بقية اهل الإسلام فيجعل الله الدبرة عليهم فيقتلون مقتلة لم ير مثلها حتى إن الطائر ليمر يجنابتهم فلا يخلفهم حتى يخر ميتا فيتعاد بنو الاب كانوا مائة فلا يجدونه بقي منهم إلا الرجل الواحد فباي غنيمة يفرح او اي ميراث يقسم؟ فبينا هم كذلك إذ سمعوا بباس هو اكبر من ذلك فجاءهم الصريخ: ان الدجال قد خلفهم في ذراريهم فيرفضون ما في ايديهم ويقبلون فيبعثون عشر فوارس طليعة. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إني لاعرف اسماءهم واسماء آبائهم والوان خيولهم هم خير فوارس او من خير فوارس على ظهر الارض يومئذ» . رواه مسلم وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: إِنَّ الساعةَ لَا تقومُ حَتَّى لَا يُقْسَمَ ميراثٌ وَلَا يُفْرَحَ بِغَنِيمَةٍ. ثُمَّ قَالَ: عَدُوٌّ يَجْمَعُونَ لِأَهْلِ الشَّامِ وَيَجْمَعُ لَهُمْ أَهْلُ الْإِسْلَامِ (يَعْنِي الرّوم) فيتشرَّطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يَحْجِزَ بَيْنَهُمُ اللَّيْلُ فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاء كل غير غَالب وتفنى الشرطة ثمَّ يَتَشَرَّطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غالبة فيقتتلون حت يَحْجِزَ بَيْنَهُمُ اللَّيْلُ فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ كُلٌّ غير غَالب وتفنى الشرطة ثمَّ يشْتَرط الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً فيقتتلون حَتَّى يُمْسُوا فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الرَّابِعِ نَهَد إِليهم بقيةُ أهلِ الإِسلام فيجعلُ الله الدَبَرةَ عَلَيْهِم فيقتلون مَقْتَلَةً لَمْ يُرَ مِثْلُهَا حَتَّى إِنَّ الطَّائِرَ ليمر يجنابتهم فَلَا يُخَلِّفُهُمْ حَتَّى يَخِرَّ مَيِّتًا فَيَتَعَادَّ بَنُو الْأَبِ كَانُوا مِائَةً فَلَا يَجِدُونَهُ بَقِيَ مِنْهُمْ إِلَّا الرَّجُلُ الْوَاحِدُ فَبِأَيِّ غَنِيمَةٍ يُفْرَحُ أَوْ أيّ مِيرَاث يقسم؟ فَبينا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ سَمِعُوا بِبَأْسٍ هُوَ أَكْبَرُ مِنْ ذَلِكَ فَجَاءَهُمُ الصَّرِيخُ: أَنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَلَفَهُمْ فِي ذَرَارِيِّهِمْ فَيَرْفُضُونَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ وَيُقْبِلُونَ فَيَبْعَثُونَ عَشْرَ فَوَارِسَ طَلِيعَةً. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَأَعْرِفُ أَسْمَاءَهُمْ وَأَسْمَاءَ آبَائِهِمْ وَأَلْوَانَ خُيُولِهِمْ هُمْ خَيْرُ فَوَارِسَ أَوْ مِنْ خَيْرِ فَوَارِسَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْض يَوْمئِذٍ» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میراث تقسیم نہیں ہو گی، اور مال غنیمت (کی تقسیم) پر خوشی محسوس نہیں ہو گی۔ پھر انہوں نے فرمایا: دشمن اہل شام کے لیے جمع ہوں گے جبکہ اہل اسلام ان (رومیوں) کے لیے جمع ہو جائیں گے، مسلمان ایک دستے کو موت کے لیے تیار کریں گے اور وہ غلبہ حاصل کر کے ہی واپس آئیں گے، وہ قتال کریں گے حتیٰ کہ ان کے درمیان رات حائل ہو جائے گی، اور دونوں طرف کی فوجیں غلبہ حاصل کیے بغیر واپس آ جائیں گی، اور منتخب دستے شہید کر دیئے جائیں گے، پھر مسلمان ایک دستے کو موت کے لیے تیار کریں گے اور وہ غلبہ حاصل کیے بغیر واپس نہیں آئیں گے، وہ قتال کرتے رہیں گے حتیٰ کہ ان کے مابین رات آڑے آ جائے گی، تو دونوں طرف کی فوجیں غلبہ حاصل کیے بغیر واپس آ جائیں گی اور منتخب دستہ شہید کر دیا جائے گا، پھر وہ مسلمان (تیسری مرتبہ) ایک دستہ موت کے لیے تیار کریں گے وہ غلبہ حاصل کر کے واپس آئیں گے، وہ قتال کرتے رہیں گے، حتیٰ کہ شام ہو جائے گی، اور دونوں طرف کی فوجیں غلبہ حاصل کیے بغیر واپس آ جائیں گی اور منتخب دستہ شہید کر دیا جائے گا، جب چوتھا روز ہو گا تو اہل اسلام کے باقی افراد ان کے لیے اٹھ کھڑے ہوں گے، تو اللہ ان (کفار) پر ہزیمت مسلط کر دے گا، وہ خوب لڑیں گے اس جیسی لڑائی کبھی نہ دیکھی گئی ہو گی حتیٰ کہ اگر پرندہ ان کی طرف سے گزرنا چاہے گا تو وہ مردہ حالت میں گر پڑے گا، ایک باپ کے بیٹے لڑائی سے پہلے گنے گئے تو وہ سو تھے، لیکن لڑائی کے بعد وہ ان میں سے صرف ایک آدمی پائیں گے، تو کس غنیمت پر خوشی ہو گی، اور کون سی میراث تقسیم کی جائے گی؟ وہ اسی اثنا میں ہوں گے کہ وہ اچانک ایک لڑائی کے متعلق سنیں گے جو کہ اس سے بھی بڑی ہو گی، ان تک آواز پہنچے گی، دجال ان کی اولاد میں ظاہر ہو چکا ہے، ان کے ہاتھوں میں جو کچھ ہو گا وہ اسے پھینک دیں گے، اور ادھر متوجہ ہوں گے، وہ خبر حاصل کرنے کے لیے دس گھڑ سواروں کو بھیجیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں ان کے اور ان کے آباء کے نام اور ان کے گھوڑوں کے رنگ پہچانتا ہوں اور وہ روئے زمین پر بہترین گھڑ سوار ہوں گے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (37/ 2899)»
وعن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «هل سمعتم بمدينة جانب منها في البر وجانب منها في البحر؟» قالوا: نعم يا رسول الله قال: لا تقوم الساعة حتى يغزوها سبعون الفا من بني إسحاق فإذا جاؤوها نزلوا فلم يقاتلوا بسلاح ولم يرموا بسهم قال: لا إله إلا الله والله اكبر فيسقط احد جانبيها.-قال ثور بن يزيد الراوي: لا اعلمه إلا قال-: الذي في البحر يقولون الثانية: لا إله إلا الله والله اكبر فيسقط جانبها الآخر ثم يقولون الثالثة: لا إله إلا الله والله اكبر فيفرج لهم فيدخلونها فيغنمون فبينا هم يقتسمون المغانم إذ جاءهم الصريخ فقال: إن الدجال قد خرج فيتركون كل شيء ويرجعون. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «هَلْ سَمِعْتُمْ بِمَدِينَةٍ جَانِبٌ مِنْهَا فِي الْبَرِّ وَجَانِبٌ مِنْهَا فِي الْبَحْرِ؟» قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَغْزُوَهَا سَبْعُونَ أَلْفًا مِنْ بني إِسحاق فَإِذا جاؤوها نَزَلُوا فَلَمْ يُقَاتِلُوا بِسِلَاحٍ وَلَمْ يَرْمُوا بِسَهْمٍ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ فَيَسْقُطُ أحدُ جانبيها.-قالَ ثورُ بنُ يزِيد الرَّاوِي: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ-: الَّذِي فِي الْبَحْر يَقُولُونَ الثَّانِيَةَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ فَيَسْقُطُ جَانِبُهَا الْآخَرُ ثُمَّ يَقُولُونَ الثَّالِثَةَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ فَيُفَرَّجُ لَهُم فيدخلونها فيغنمون فَبينا هُمْ يَقْتَسِمُونَ الْمَغَانِمَ إِذْ جَاءَهُمُ الصَّرِيخُ فَقَالَ: إِنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَرَجَ فَيَتْرُكُونَ كُلَّ شَيْءٍ ويرجعون. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے ایک ایسے شہر کے متعلق سنا ہے جس کی ایک جانب خشکی ہے اور ایک طرف سمندر ہے؟“ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ بنو اسحاق کے ستر ہزار افراد وہاں جہاد کریں گے، جب وہ وہاں پہنچ کر پڑاؤ ڈالیں گے تو وہ نہ تو اسلحہ سے لڑیں گے اور نہ تیر اندازی کریں گے، ”وہ لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر“ پڑھیں گے تو اس کی ایک جانب گر پڑے گی۔ “ ثور بن یزید راوی بیان کرتے ہیں، میں نہیں جانتا مگر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس جانب کے متعلق فرمایا جو سمندر کی طرف ہے ”پھر وہ دوسری مرتبہ: ”لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر“ پڑھیں گے تو اس کی دوسری جانب بھی گر پڑے گی، پھر وہ تیسری مرتبہ ”لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر“ پڑھیں گے تو وہ (شہر) ان کے لیے کھول دیا جائے گا تو وہ اس میں داخل ہوں گے اور مال غنیمت حاصل کریں گے، وہ مال غنیمت تقسیم کر رہے ہوں گے کہ ایک زور دار آواز انہیں سنائی دے گی کہ دجال کا ظہور ہو چکا ہے، چنانچہ وہ ہر چیز چھوڑ کر واپس آ جائیں گے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (78/ 2920)»
عن معاذ بن جبل قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عمران بيت المقدس خراب يثرب وخراب يثرب خروج الملحمة وخروج الملحمة فتح قسطنطينية وفتح قسطنطينية خروج الدجال» . رواه ابو داود عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عُمْرَانُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ خَرَابُ يَثْرِبَ وَخَرَابُ يَثْرِبَ خُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ وَخُرُوجُ الْمَلْحَمَةِ فَتْحُ قُسْطَنْطِينِيَّةَ وَفَتْحُ قُسْطَنْطِينِيَّةَ خُرُوجُ الدَّجَّال» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بیت المقدس کی آبادی، یثرب کی بربادی کے وقت ہو گی، اور یثرب کی خرابی بڑی جنگ کے وقت ہو گی، اور بڑی جنگ فتح قسطنطنیہ کے وقت ہو گی، اور قسطنطنیہ کی فتح دجال کے نکلنے کے وقت ہو گی۔ “ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (4294)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الملحمة العظمى وفتح القسطنطينة وخروج الدجال في سبعة اشهر» . رواه الترمذي وابو داود وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «الملحمة الْعُظْمَى وَفتح القسطنطينة وَخُرُوجُ الدَّجَّالِ فِي سَبْعَةِ أَشْهُرٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بڑی جنگ، قسطنطنیہ کی فتح اور خروج دجال سات ماہ میں ہو گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2238 وقال: حسن) و أبو داود (4295) [و ابن ماجه (4092)] ٭ أبو بکر بن أبي مريم: ضعيف و کان قدسرق بيته فاختلط و شيخه مجھول و يزيد بن قتيب مجھول الحال.»
وعن عبد الله بن بسر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «بين الملحمة وفتح المدينة ست سنين ويخرج الدجال في السابعة» . رواه ابو داود وقال: هذا اصح وَعَن عبد الله بن بُسر أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «بَيْنَ الْمَلْحَمَةِ وَفَتْحِ الْمَدِينَةِ سِتُّ سِنِينَ وَيَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي السَّابِعَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ: هَذَا أصح
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جنگ عظیم اور شہر کی فتح کے مابین چھ سال کا وقفہ ہو گا جبکہ دجال کا ظہور ساتویں سال ہو گا۔ “ ابوداؤد اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث زیادہ صحیح ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4296) [و ابن ماجه (4093)] ٭ ابن أبي بلال لم يوثقه غير ابن حبان.»
وعن ابن عمر قال: يوشك المسلمون ان يحاصروا إلى المدينة حتى يكون ابعد مسالحهم سلاح وسلاح: قريب من خيبر. رواه ابو داود وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: يُوشِكُ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يُحَاصَرُوا إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى يَكُونَ أَبْعَدَ مَسَالِحِهِمْ سَلَاحٌ وَسَلَاحٌ: قَرِيبٌ مِنْ خَيْبَرَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: قریب ہے کہ مسلمانوں کو مدینہ تک محصور کر دیا جائے حتیٰ کہ ان کی سب سے دور والی سرحد سلاح ہو گی۔ اور سلاح خیبر کے قریب ہے۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (4250) [و الحاکم (4/ 511 ح 8560) و صححه علي شرط مسلم ووافقه الذهبي و سنده حسن]»
وعن ذي مخبر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ستصالحون الروم صلحا آمنا فتغزون انتم وهم عدوا من ورائكم فتنصرون وتغنمون وتسلمون ثم ترجعون حتى تنزلوا بمرج ذي تلول فيرفع رجل من اهل النصرانية الصليب فيقول: غلب الصليب فيغضب رجل من المسلمين فيدقه فعند ذلك تغدر الروم وتجمع للملحمة وزاد بعضهم: «فيثور المسلمون إلى اسلحتهم فيقتتلون فيكرم الله تلك العصابة بالشهادة» . رواه ابو داود وَعَن ذِي مِخبَرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: سَتُصَالِحُونَ الرُّومَ صُلْحًا آمِنًا فَتَغْزُونَ أَنْتُمْ وَهُمْ عَدُوًّا مِنْ وَرَائِكُمْ فَتُنْصَرُونَ وَتَغْنَمُونَ وَتَسْلَمُونَ ثُمَّ تَرْجِعُونَ حَتَّى تَنْزِلُوا بِمَرْجٍ ذِي تُلُولٍ فَيَرْفَعُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ النَّصْرَانِيَّةِ الصَّلِيبَ فَيَقُولُ: غَلَبَ الصَّلِيبُ فَيَغْضَبُ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَيَدُقُّهُ فَعِنْدَ ذَلِكَ تَغْدِرُ الرُّومُ وَتَجْمَعُ لِلْمَلْحَمَةِ وَزَادَ بَعْضُهُمْ: «فَيَثُورُ الْمُسْلِمُونَ إِلَى أَسْلِحَتِهِمْ فَيَقْتَتِلُونَ فيكرم الله تِلْكَ الْعِصَابَة بِالشَّهَادَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ذومخبر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”عنقریب تم (مسلمانو!) رومیوں سے معاہدہ امن کرو گے، تم اور وہ اپنے پیچھے ایک دشمن سے جنگ کرو گے، تمہاری مدد کی جائے گی اور تم مال غنیمت حاصل کرو گے اور تم سلامت رہو گے، پھر تم واپس آو�� گے حتیٰ کہ تم سرسبز سطح مرتفع پر اترو گے تو عیسائیوں (رومیوں) میں سے ایک شخص صلیب بلند کرے گا اور کہے گا صلیب غالب آ گئی، اس پر ایک مسلمان شخص غصے میں آ کر اس (صلیب) کو توڑ ڈالے گا اس وقت رومی عہد توڑ دیں گے اور وہ جنگ کے لیے جمع ہوں گے۔ “ اور بعض راویوں نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ”تب مسلمان اپنے اسلحہ کی طرف دوڑیں گے اور وہ قتال کریں گے، اللہ اس جماعت کو شہادت کے اعزار سے نوازے گا۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (4292. 4293)»