وعن عبد الله بن مسعود قال: إن الساعة لا تقوم حتى لا يقسم ميراث ولا يفرح بغنيمة. ثم قال: عدو يجمعون لاهل الشام ويجمع لهم اهل الإسلام (يعني الروم) فيتشرط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة فيقتتلون حتى يحجز بينهم الليل فيفيء هؤلاء وهؤلاء كل غير غالب وتفنى الشرطة ثم يتشرط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة فيقتتلون حت يحجز بينهم الليل فيفيء هؤلاء وهؤلاء كل غير غالب وتفنى الشرطة ثم يشترط المسلمون شرطة للموت لا ترجع إلا غالبة فيقتتلون حتى يمسوا فيفيء هؤلاء وهؤلاء كل غير غالب وتفنى الشرطة فإذا كان يوم الرابع نهد إليهم بقية اهل الإسلام فيجعل الله الدبرة عليهم فيقتلون مقتلة لم ير مثلها حتى إن الطائر ليمر يجنابتهم فلا يخلفهم حتى يخر ميتا فيتعاد بنو الاب كانوا مائة فلا يجدونه بقي منهم إلا الرجل الواحد فباي غنيمة يفرح او اي ميراث يقسم؟ فبينا هم كذلك إذ سمعوا بباس هو اكبر من ذلك فجاءهم الصريخ: ان الدجال قد خلفهم في ذراريهم فيرفضون ما في ايديهم ويقبلون فيبعثون عشر فوارس طليعة. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إني لاعرف اسماءهم واسماء آبائهم والوان خيولهم هم خير فوارس او من خير فوارس على ظهر الارض يومئذ» . رواه مسلم وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: إِنَّ الساعةَ لَا تقومُ حَتَّى لَا يُقْسَمَ ميراثٌ وَلَا يُفْرَحَ بِغَنِيمَةٍ. ثُمَّ قَالَ: عَدُوٌّ يَجْمَعُونَ لِأَهْلِ الشَّامِ وَيَجْمَعُ لَهُمْ أَهْلُ الْإِسْلَامِ (يَعْنِي الرّوم) فيتشرَّطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً فَيَقْتَتِلُونَ حَتَّى يَحْجِزَ بَيْنَهُمُ اللَّيْلُ فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاء كل غير غَالب وتفنى الشرطة ثمَّ يَتَشَرَّطُ الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غالبة فيقتتلون حت يَحْجِزَ بَيْنَهُمُ اللَّيْلُ فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ كُلٌّ غير غَالب وتفنى الشرطة ثمَّ يشْتَرط الْمُسْلِمُونَ شُرْطَةً لِلْمَوْتِ لَا تَرْجِعُ إِلَّا غَالِبَةً فيقتتلون حَتَّى يُمْسُوا فَيَفِيءُ هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاءِ كُلٌّ غَيْرُ غَالِبٍ وَتَفْنَى الشُّرْطَةُ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الرَّابِعِ نَهَد إِليهم بقيةُ أهلِ الإِسلام فيجعلُ الله الدَبَرةَ عَلَيْهِم فيقتلون مَقْتَلَةً لَمْ يُرَ مِثْلُهَا حَتَّى إِنَّ الطَّائِرَ ليمر يجنابتهم فَلَا يُخَلِّفُهُمْ حَتَّى يَخِرَّ مَيِّتًا فَيَتَعَادَّ بَنُو الْأَبِ كَانُوا مِائَةً فَلَا يَجِدُونَهُ بَقِيَ مِنْهُمْ إِلَّا الرَّجُلُ الْوَاحِدُ فَبِأَيِّ غَنِيمَةٍ يُفْرَحُ أَوْ أيّ مِيرَاث يقسم؟ فَبينا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ سَمِعُوا بِبَأْسٍ هُوَ أَكْبَرُ مِنْ ذَلِكَ فَجَاءَهُمُ الصَّرِيخُ: أَنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَلَفَهُمْ فِي ذَرَارِيِّهِمْ فَيَرْفُضُونَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ وَيُقْبِلُونَ فَيَبْعَثُونَ عَشْرَ فَوَارِسَ طَلِيعَةً. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَأَعْرِفُ أَسْمَاءَهُمْ وَأَسْمَاءَ آبَائِهِمْ وَأَلْوَانَ خُيُولِهِمْ هُمْ خَيْرُ فَوَارِسَ أَوْ مِنْ خَيْرِ فَوَارِسَ عَلَى ظَهْرِ الأَرْض يَوْمئِذٍ» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میراث تقسیم نہیں ہو گی، اور مال غنیمت (کی تقسیم) پر خوشی محسوس نہیں ہو گی۔ پھر انہوں نے فرمایا: دشمن اہل شام کے لیے جمع ہوں گے جبکہ اہل اسلام ان (رومیوں) کے لیے جمع ہو جائیں گے، مسلمان ایک دستے کو موت کے لیے تیار کریں گے اور وہ غلبہ حاصل کر کے ہی واپس آئیں گے، وہ قتال کریں گے حتیٰ کہ ان کے درمیان رات حائل ہو جائے گی، اور دونوں طرف کی فوجیں غلبہ حاصل کیے بغیر واپس آ جائیں گی، اور منتخب دستے شہید کر دیئے جائیں گے، پھر مسلمان ایک دستے کو موت کے لیے تیار کریں گے اور وہ غلبہ حاصل کیے بغیر واپس نہیں آئیں گے، وہ قتال کرتے رہیں گے حتیٰ کہ ان کے مابین رات آڑے آ جائے گی، تو دونوں طرف کی فوجیں غلبہ حاصل کیے بغیر واپس آ جائیں گی اور منتخب دستہ شہید کر دیا جائے گا، پھر وہ مسلمان (تیسری مرتبہ) ایک دستہ موت کے لیے تیار کریں گے وہ غلبہ حاصل کر کے واپس آئیں گے، وہ قتال کرتے رہیں گے، حتیٰ کہ شام ہو جائے گی، اور دونوں طرف کی فوجیں غلبہ حاصل کیے بغیر واپس آ جائیں گی اور منتخب دستہ شہید کر دیا جائے گا، جب چوتھا روز ہو گا تو اہل اسلام کے باقی افراد ان کے لیے اٹھ کھڑے ہوں گے، تو اللہ ان (کفار) پر ہزیمت مسلط کر دے گا، وہ خوب لڑیں گے اس جیسی لڑائی کبھی نہ دیکھی گئی ہو گی حتیٰ کہ اگر پرندہ ان کی طرف سے گزرنا چاہے گا تو وہ مردہ حالت میں گر پڑے گا، ایک باپ کے بیٹے لڑائی سے پہلے گنے گئے تو وہ سو تھے، لیکن لڑائی کے بعد وہ ان میں سے صرف ایک آدمی پائیں گے، تو کس غنیمت پر خوشی ہو گی، اور کون سی میراث تقسیم کی جائے گی؟ وہ اسی اثنا میں ہوں گے کہ وہ اچانک ایک لڑائی کے متعلق سنیں گے جو کہ اس سے بھی بڑی ہو گی، ان تک آواز پہنچے گی، دجال ان کی اولاد میں ظاہر ہو چکا ہے، ان کے ہاتھوں میں جو کچھ ہو گا وہ اسے پھینک دیں گے، اور ادھر متوجہ ہوں گے، وہ خبر حاصل کرنے کے لیے دس گھڑ سواروں کو بھیجیں گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں ان کے اور ان کے آباء کے نام اور ان کے گھوڑوں کے رنگ پہچانتا ہوں اور وہ روئے زمین پر بہترین گھڑ سوار ہوں گے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (37/ 2899)»