وعن عائشة قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن اول ما يكفا-قال زيد بن يحيى الراوي: يعني الإسلام-كما يكفا الإناء يعني الخمر. قيل: فكيف يا رسول الله وقد بين الله فيها مابين؟ قال: «يسمونها بغير اسمها فيستحلونها» . رواه الدارمي وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ أَوَّلَ مَا يُكْفَأُ-قَالَ زَيْدُ بْنُ يَحْيَى الرَّاوِيُّ: يَعْنِي الْإِسْلَامَ-كَمَا يُكْفَأُ الْإِنَاءُ يَعْنِي الْخَمْرَ. قِيلَ: فَكَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَدْ بَيَّنَ اللَّهُ فِيهَا مابين؟ قَالَ: «يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا فَيَسْتَحِلُّونَهَا» . رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”بے شک سب سے پہلے الٹا دیا جائے گا، زید بن یحیی راوی نے بیان کیا، یعنی اسلام، جیسے برتن الٹا دیا جاتا ہے، یعنی شراب، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اللہ نے اس کے متعلق تو وضاحت فرما دی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ اس کا نام بدل لیں گے اور پھر اسے حلال جانیں گے۔ “ حسن، رواہ الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الدارمي (2/ 114 ح 2106، نسخة محققة: 2145) ٭ وسنده حسن و رواه أبي يعلي في مسنده (8/ 177 ح 4731) من حديث فرات بن سلمان عن القاسم بن محمد به.»
عن النعمان بن بشير عن حذيفة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تكون النبوة فيكم ما شاء الله ان تكون ثم يرفعها الله تعالى ثم تكون خلافة على منهاج النبوة ما شاء الله ان تكون ثم يرفعها الله تعالى ثم تكون ملكا عاضا فتكون ما شاء الله ان تكون ثم يرفعها الله تعالى ثم تكون ملكا جبرية فيكون ما شاء الله ان يكون ثم يرفعها الله تعالى ثم تكون خلافة على منهاج نبوة» ثم سكت قال حبيب: فلما قام عمر بن عبد العزيز كتبت إليه بهذا الحديث اذكره إياه وقلت: ارجو ان تكون امير المؤمنين بعد الملك العاض والجبرية فسر به واعجبه يعني عمر بن عبد العزيز. رواه احمد والبيهقي في «دلائل النبوة» عَن النُّعْمَان بن بشير عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَكُونُ النُّبُوَّةُ فِيكُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا اللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا اللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا عَاضًّا فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا اللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَيَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا اللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ نُبُوَّةٍ» ثُمَّ سَكَتَ قَالَ حَبِيبٌ: فَلَمَّا قَامَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبْتُ إِلَيْهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ أُذَكِّرُهُ إِيَّاهُ وَقُلْتُ: أَرْجُو أَنْ تَكُونَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بَعْدَ الْمُلْكِ الْعَاضِّ وَالْجَبْرِيَّةِ فَسُرَّ بِهِ وَأَعْجَبَهُ يَعْنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ. رَوَاهُ أَحْمد وَالْبَيْهَقِيّ فِي «دَلَائِل النُّبُوَّة»
نعمان بن بشیر، حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک اللہ چاہے گا تم میں نبوت (کے اثرات) باقی رکھے گا، پھر اللہ تعالیٰ اسے اٹھا لے گا، پھر جب تک اللہ چاہے گا، خلافت نبوت کے انداز پر ہو گی، پھر اللہ تعالیٰ اسے بھی اٹھا لے گا، پھر جس قدر اللہ چاہے گا کاٹنے والے بادشاہ ہوں گے پھر اللہ تعالیٰ اسے بھی اٹھا لے گا، پھر جبریہ بادشاہت ہو گی اور یہ بھی جب تک اللہ چاہے گا رہے گی، پھر اللہ تعالیٰ اسے بھی اٹھا لے گا، پھر خلافت نبوت کی طرز پر ہو گی۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش ہو گئے۔ حبیب بیان کرتے ہیں، جب عمر بن عبد العزیز ؒ نے خلافت سنبھالی تو میں نے ان کی یاد دہانی کے لیے انہیں یہ حدیث لکھی، اور کہا: میں امید کرتا ہوں کہ ظالم بادشاہ اور جبریہ بادشاہت کے بعد آپ امیر المومنین ہیں۔ وہ اس سے خوش ہوئے اور انہیں اچھا لگا۔ اسنادہ صحیح، رواہ احمد و البیھقی فی دلائل النبوۃ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أحمد (4/ 273 ح 18596، و البيھقي في دلائل النبوة 6/ 491)»