Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
زمانہ نبوت کے بعد کے حالات
حدیث نمبر: 5378
عَن النُّعْمَان بن بشير عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَكُونُ النُّبُوَّةُ فِيكُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا اللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ النُّبُوَّةِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا اللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا عَاضًّا فَتَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا اللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا جَبْرِيَّةً فَيَكُونُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكُونَ ثُمَّ يَرْفَعُهَا اللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ تَكُونُ خِلَافَةً عَلَى مِنْهَاجِ نُبُوَّةٍ» ثُمَّ سَكَتَ قَالَ حَبِيبٌ: فَلَمَّا قَامَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبْتُ إِلَيْهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ أُذَكِّرُهُ إِيَّاهُ وَقُلْتُ: أَرْجُو أَنْ تَكُونَ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بَعْدَ الْمُلْكِ الْعَاضِّ وَالْجَبْرِيَّةِ فَسُرَّ بِهِ وَأَعْجَبَهُ يَعْنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ. رَوَاهُ أَحْمد وَالْبَيْهَقِيّ فِي «دَلَائِل النُّبُوَّة»
نعمان بن بشیر، حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تک اللہ چاہے گا تم میں نبوت (کے اثرات) باقی رکھے گا، پھر اللہ تعالیٰ اسے اٹھا لے گا، پھر جب تک اللہ چاہے گا، خلافت نبوت کے انداز پر ہو گی، پھر اللہ تعالیٰ اسے بھی اٹھا لے گا، پھر جس قدر اللہ چاہے گا کاٹنے والے بادشاہ ہوں گے پھر اللہ تعالیٰ اسے بھی اٹھا لے گا، پھر جبریہ بادشاہت ہو گی اور یہ بھی جب تک اللہ چاہے گا رہے گی، پھر اللہ تعالیٰ اسے بھی اٹھا لے گا، پھر خلافت نبوت کی طرز پر ہو گی۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو گئے۔ حبیب بیان کرتے ہیں، جب عمر بن عبد العزیز ؒ نے خلافت سنبھالی تو میں نے ان کی یاد دہانی کے لیے انہیں یہ حدیث لکھی، اور کہا: میں امید کرتا ہوں کہ ظالم بادشاہ اور جبریہ بادشاہت کے بعد آپ امیر المومنین ہیں۔ وہ اس سے خوش ہوئے اور انہیں اچھا لگا۔ اسنادہ صحیح، رواہ احمد و البیھقی فی دلائل النبوۃ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أحمد (4/ 273 ح 18596، و البيھقي في دلائل النبوة 6/ 491)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح