وعن ابي ذر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إني لاعلم آية لو اخذ الناس بها لكفتهم: (من يتق الله يجعل له مخرجاويرزقه من حيث لا يحتسب) رواه احمد وابن ماجه والدارمي وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ آيَةً لَو أخَذ النَّاسُ بهَا لكفتهم: (من يتق الله يَجْعَل لَهُ مخرجاويرزقه من حيثُ لَا يحتسبُ) رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه والدارمي
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں ایک ایسی آیت جانتا ہوں کہ اگر لوگ اس پر عمل کریں تو وہ ان کے لیے کافی ہو جائے: ”جو شخص اللہ سے ڈر جائے تو وہ اس کے لیے (تمام مشکلات سے) نکلنے کی راہ پیدا فرما دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق فراہم کرے جس کے بارے میں اسے وہم و گمان بھی نہ تھا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و ابن ماجہ و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (5/ 178 ح 21884) و ابن ماجه (4220) و الدارمي (2/ 303 ح 2728) ٭ أعله البوصيري بالانقطاع لأن أبا السليل لم يدرک أبا ذر رضي الله عنه کما في التهذيب وغيره.»
وعن ابن مسعود قال: اقراني رسول الله صلى الله عليه وسلم: (إني انا الرزاق ذو القوة المتين) رواه ابو داود والترمذي وقال: هذا حديث حسن صحيح وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (إِنِّي أَنَا الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ) رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حسن صَحِيح
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے یہ آیت سکھائی: ”بے شک میں ہی رزق عطا کرنے والا، قوت و طاقت والا ہوں۔ “ ابوداؤد، ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (3993) و الترمذي (2940)»
وعن انس قال: كان اخوان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فكان احدهما ياتي النبي صلى الله عليه وسلم والآخر يحترف فشكا المحترف اخاه إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «لعلك ترزق به» رواه الترمذي وقال: هذا حديث صحيح غريب وَعَن أنسٍ قَالَ: كَانَ أَخَوَانِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ أَحَدُهُمَا يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْآخَرُ يَحْتَرِفُ فَشَكا المحترف أَخَاهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَعَلَّكَ تُرْزَقُ بِهِ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث صَحِيح غَرِيب
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں دو بھائی تھے، ان میں سے ایک نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا جبکہ دوسرا کاروبار کیا کرتا تھا، کاروبار کرنے والے نے اپنے بھائی کی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”شاید کے تمہیں اسی وجہ سے رزق دیا جاتا ہے۔ “ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث صحیح غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (2345)»
وعن عمرو بن العاص قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن قلب ابن آدم بكل واد شعبة فمن اتبع قلبه الشعب كلها لم يبال الله باي واد اهلكه ومن توكل على الله كفاه الشعب» . رواه ابن ماجه وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ قَلْبَ ابْنِ آدَمَ بِكُلِّ وَادٍ شُعْبَةٌ فَمَنْ أَتْبَعَ قَلْبَهُ الشُّعَبَ كُلَّهَا لَمْ يُبَالِ اللَّهُ بِأَيِّ وَادٍ أَهْلَكَهُ وَمَنْ تَوَكَّلَ عَلَى اللَّهِ كَفَاهُ الشّعب» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک انسان کے دل کا ہر وادی میں حصہ ہے، جو شخص اپنے دل کو تمام حصوں کے پیچھے لگاتا ہے تو اللہ کو اس کی پرواہ نہیں خواہ وہ اسے کسی بھی وادی میں ہلاک کر دے، اور جو شخص اللہ پر توکل کرتا ہے تو وہ تمام حصوں سے کفایت کر جاتا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (4166) ٭ فيه صالح بن رزين: مجھول وقال الذهبي: ’’حديثه منکر‘‘ و السند ضعفه البوصيري من أجل صالح ھذا.»
وعن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: قال ربكم عز وجل: لو ان عبيدي اطاعوني لاسقيتهم المطر بالليل واطلعت عليهم الشمس بالنهار ولم اسمعهم صوت الرعد. رواه احمد وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ رَبُّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ: لَوْ أَنَّ عَبِيدِي أَطَاعُونِي لَأَسْقَيْتُهُمُ الْمَطَرَ بِاللَّيْلِ وَأَطْلَعْتُ عَلَيْهِمُ الشَّمْسَ بِالنَّهَارِ وَلَمْ أُسْمِعْهُمْ صَوْتَ الرَّعدِ. رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے رب عزوجل نے فرمایا: اگر میرے بندے میری اطاعت کریں تو میں رات کے وقت ان پر بارش برساؤں اور دن کے وقت ان پر سورج نکالوں اور انہیں گرج کی آواز بھی نہ سناؤں۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (2/ 359 ح 8693) [و الحاکم (4/ 256)] ٭ صدقة بن موسي الدقيقي السلمي ضعيف ضعفه الجمھور.»
وعنه قال: دخل رجل على اهله فلما راى ما بهم من الحاجة خرج إلى البرية فلما رات امراته قامت إلى الرحى فوضعتها وإلى التنور فسجرته ثم قالت: اللهم ارزقنا فنظرت فإذا الجفنة قد امتلات. قال: وذهبت إلى التنور فوجدته ممتلئا. قال: فرجع الزوج قال: اصبتم بعدي شيئا؟ قالت امراته: نعم من ربنا وقام إلى الرحى فذكر ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «اما إنه لو لم يرفعها لم تزل تدور إلى يوم القيامة» . رواه احمد وَعَنْهُ قَالَ: دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى أَهْلِهِ فَلَمَّا رَأَى مَا بِهِمْ مِنَ الْحَاجَةِ خَرَجَ إِلَى الْبَرِيَّةِ فَلَمَّا رَأَتِ امْرَأَتُهُ قَامَتْ إِلَى الرَّحَى فَوَضَعَتْهَا وَإِلَى التَّنُّورِ فَسَجَرَتْهُ ثُمَّ قَالَتْ: اللَّهُمَّ ارْزُقْنَا فَنَظَرَتْ فَإِذَا الْجَفْنَةُ قَدِ امْتَلَأَتْ. قَالَ: وَذَهَبَتْ إِلَى التَّنُّورِ فَوَجَدَتْهُ مُمْتَلِئًا. قَالَ: فَرَجَعَ الزَّوْجُ قَالَ: أَصَبْتُمْ بَعْدِي شَيْئًا؟ قَالَتِ امْرَأَتُهُ: نَعَمْ مِنْ رَبِّنَا وَقَامَ إِلَى الرَّحَى فَذُكِرَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَمَا إِنَّهُ لَوْ لَمْ يَرْفَعْهَا لَمْ تَزَلْ تَدور إِلَى يَوْم الْقِيَامَة» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی اپنے اہل و عیال کے پاس گیا، جب اس نے ان کی (بھوک کی) ضرورت دیکھی تو وہ (عجز و انکساری کرنے کے لیے) صحرا کی طرف چلا گیا، جب اس کی اہلیہ نے دیکھا تو وہ چکی کی طرف گئی تو اسے درست کیا اور تندور کی طرف گئی اور اسے جلایا، پھر اس عورت نے دعا کی، اے اللہ! ہمیں رزق عطا فرما، اس نے دیکھا کہ اچانک ٹب (آٹے سے) بھر چکا ہے، راوی بیان کرتے ہیں، وہ تندور کی طرف گئی تو اسے بھی (روٹیوں سے) بھرا ہوا پایا، راوی بیان کرتے ہیں، شوہر واپس آیا تو اس نے کہا، کیا میرے بعد تمہیں کوئی چیز ملی ہے؟ اہلیہ نے کہا: جی ہاں! ہمارے رب کی طرف سے، وہ چکی کی طرف گیا (تا کہ اسے دیکھے) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ اس (چکی کے پاٹ) کو نہ اٹھاتا تو وہ روز قیامت تک چلتی رہتی۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (2/ 513 ح 10667) [و الطبراني في الأوسط (5584)] ٭ ھشام بن حسان مدلس و عنعن عن محمد بن سيرين إلخ.»
وعن ابي الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الرزق ليطلب العبد كما يطلبه اجله» . رواه ابو نعيم في «الحلية» وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الرِّزْقَ لَيَطْلُبُ الْعَبْدَ كَمَا يَطْلُبُهُ أَجَلُهُ» . رَوَاهُ أَبُو نُعَيْمٍ فِي «الْحِلْية»
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً رزق بندے کو اس طرح تلاش کرتا ہے جس طرح اس کی موت اسے تلاش کرتی ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابونعیم فی حلیہ الاولیاء۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو نعيم في حلية الأولياء (6/ 86) ٭ الوليد بن مسلم کان يدلس تدليس التسوية و لم يصرح بالسماع المسلسل و للحديث شاھدان ضعيفان في الحلية (90/7، 246) و الکامل لابن عدي وغيرهما.»
وعن ابن مسعود قال: كاني انظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يحكي نبيا من الانبياء ضربه قومه فادموه وهو يمسح الدم عن وجهه ويقول: «اللهم اغفر لقومي فإنهم لا يعلمون» . متفق عليه وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ ضَرَبَهُ قَوْمُهُ فَأَدْمَوْهُ وَهُوَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وَيَقُولُ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِقَوْمِي فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ انبیا ؑ میں سے ایک نبی کا واقعہ بیان کر رہے ہیں، ان کی قوم نے انہیں مارا اور لہولہان کر دیا اور وہ اپنے چہرے سے خون صاف کر رہے ہیں اور فرما رہے ہیں، اے اللہ! میری قوم کی مغف��ت فرما، کیونکہ وہ شعور نہیں رکھتے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3477) و مسلم (105/ 1792)»
عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله لا ينظر إلى صوركم ولا اموالكم ولكن ينظر إلى قلوبكم واعمالكم» . رواه مسلم عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لَا ينظر إِلَى صوركُمْ وَلَا أموالِكم وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَعْمَالِكُمْ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً اللہ تمہاری صورتوں اور اموال کو نہیں دیکھتا، بلکہ وہ تمہارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (34/ 2564)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله تعالى: انا اغنى الشركاء عن الشرك من عمل عملا اشرك فيه معي غيري تركته وشركه وفي رواية: فانا منه بريء هو للذي عمله. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ مَنْ عَمِلَ عَمَلًا أَشْرَكَ فِيهِ مَعِي غَيْرِي تَرَكْتُهُ وَشِرْكَهُ وَفِي رِوَايَةٍ: فَأَنَا مِنْهُ بَرِيءٌ هُوَ لِلَّذِي عَمِلَهُ. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں (دوسرے) تمام شریکوں کے مقابلے میں شرک سے سب سے زیادہ بے نیاز ہوں، جو کوئی ایسا عمل کرے جس میں وہ میرے ساتھ میرے علاوہ کسی اور کو بھی شریک کرے تو میں اس کو اس کے شرک سمیت چھوڑ دیتا ہوں۔ “ ایک اور روایت میں ہے: ”میں اس (عمل کرنے والے) سے بیزار ہوں، وہ (عمل) اسی کے لیے ہے جس کے لیے اس نے کیا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (46/ 2985)»