وعن انس قال: كان اخوان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فكان احدهما ياتي النبي صلى الله عليه وسلم والآخر يحترف فشكا المحترف اخاه إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «لعلك ترزق به» رواه الترمذي وقال: هذا حديث صحيح غريب وَعَن أنسٍ قَالَ: كَانَ أَخَوَانِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ أَحَدُهُمَا يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْآخَرُ يَحْتَرِفُ فَشَكا المحترف أَخَاهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَعَلَّكَ تُرْزَقُ بِهِ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث صَحِيح غَرِيب
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں دو بھائی تھے، ان میں سے ایک نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا جبکہ دوسرا کاروبار کیا کرتا تھا، کاروبار کرنے والے نے اپنے بھائی کی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”شاید کے تمہیں اسی وجہ سے رزق دیا جاتا ہے۔ “ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث صحیح غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (2345)»