عن سلمة بن الاكوع قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يزال الرجل يذهب بنفسه حتى يكتب في الجبارين فيصيبه ما اصابهم» رواه الترمذي عَن سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَذْهَبُ بِنَفْسِهِ حَتَّى يُكْتَبَ فِي الْجَبَّارِينَ فَيُصِيبَهُ مَا أَصَابَهُمْ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اپنے آپ کو بڑا سمجھتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ سرکشوں ظالموں کے زمرے میں لکھا جاتا ہے، چنانچہ جس (عذاب) میں وہ مبتلا ہوئے یہ بھی اسی میں مبتلا ہو گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2000 وقال: حسن غريب) ٭ فيه عمر بن راشد: ضعيف.»
عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يحشر المتكبرون امثال الذر يوم القيامة في صور الرجال يغشاهم الذل من كل مكان يساقون إلى سجن في جهنم يسمى: بولس تعلوهم نار الانيار يسقون من عصارة اهل النار طينة الخبال. رواه الترمذي عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يُحْشُرُ الْمُتَكَبِّرُونَ أَمْثَالَ الذَّرِّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي صُوَرِ الرِّجَالِ يَغْشَاهُمُ الذُّلُّ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ يُسَاقُونَ إِلَى سِجْنٍ فِي جَهَنَّمَ يُسَمَّى: بُولَسُ تَعْلُوهُمْ نَارُ الْأَنْيَارِ يُسْقَوْنَ مِنْ عُصَارَةِ أَهْلِ النَّارِ طِينَةَ الْخَبَالِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تکبر کرنے والوں کو روز قیامت آدمیوں کی صورت میں چیونٹیوں کی مثل جمع کیا جائے گا، ہر جگہ سے ذلت انہیں ڈھانپ لے گی، انہیں جہنم میں بولس نامی جیل کی طرف ہانکا جائے گا آگوں کی آگ (سب سے بڑی آگ) انہیں گھیر لے گی اور انہیں جہنمیوں کی طینتہ الخبال نامی پیپ پلائی جائے گی۔ “ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (2492 وقال: حسن)»
وعن عطية بن عروة السعدي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الغضب من الشيطان وإن الشيطان خلق من النار وإنما يطفا النار بالماء فإذا غضب احدكم فليتوضا» . رواه ابو داود وَعَن عَطِيَّة بن عُرْوَة السعديّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْغَضَبَ مِنَ الشَّيْطَانِ وَإِنَّ الشَّيْطَانَ خُلِقَ مِنَ النَّارِ وَإِنَّمَا يُطْفَأُ النَّارُ بِالْمَاءِ فَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عطیہ بن عروہ سعدی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”غصہ شیطان کی طرف سے ہے، جبکہ شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے، اور آگ پانی ہی سے بجھائی جاتی ہے، جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو وہ وضو کرے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (4784)»
وعن ابي ذر رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إذا غضب احدكم وهو قائم فليجلس فإن ذهب عنه الغضب وإلا فليضطجع» رواه احمد والترمذي وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَن َ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «إِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ قَائِمٌ فَلْيَجْلِسْ فَإِنْ ذَهَبَ عَنْهُ الْغَضَبُ وَإِلَّا فَلْيَضْطَجِعْ» رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے، اگر غصہ ختم ہو جائے تو ٹھیک ورنہ لیٹ جائے۔ “ صحیح، رواہ احمد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أحمد (152/5 ح 21675) و الترمذي (لم أجده) [و أبو داود (4782) و صححه ابن حبان (الموارد: 1973)»
وعن اسماء بنت عميس قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «بئس العبد عبد تخيل واختال ونسي الكبير المتعال بئس العبد عبد تجبر واعتدى ونسي الجبار الاعلى بئس العبد عبد سهى ولهى ونسي المقابر والبلى بئس العبد عبد عتى وطغى ونسي المبتدا والمنتهى بئس العبد عبد يختل الدنيا بالدين بئس العبد عبد يختل الدين بالشبهات بئس العبد عبد طمع يقوده بئس العبد عبد هوى يضله بئس العبد عبد رغب يذله» رواه الترمذي والبيهقي في «شعب الإيمان» . وقالا: ليس إسناده بالقوي وقال الترمذي ايضا: هذا حديث غريب وَعَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ تَخَيَّلَ وَاخْتَالَ وَنَسِيَ الْكَبِيرَ الْمُتَعَالِ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ تَجَبَّرَ وَاعْتَدَى وَنَسِيَ الْجَبَّارَ الْأَعْلَى بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ سَهَى وَلَهَى وَنَسِيَ الْمَقَابِرَ وَالْبِلَى بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ عَتَى وَطَغَى وَنَسِيَ الْمُبْتَدَأَ وَالْمُنْتَهَى بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ يَخْتِلُ الدُّنْيَا بِالدِّينِ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ يَخْتِلُ الدِّينَ بِالشُّبَهَاتِ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ طَمَعٌ يَقُودُهُ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ هَوًى يُضِلُّهُ بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ رَغَبٌ يُذِلُّهُ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» . وَقَالَا: لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ أَيْضًا: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”برا ہے وہ بندہ جس نے تکبر کیا اور اس بڑی بلند ذات (اللہ تعالیٰ) کو بھول گیا، برا ہے وہ بندہ جس نے ظلم و زیادتی کی اور وہ غالب و اعلیٰ ذات کو بھول گیا، برا ہے وہ بندہ جو بھول گیا، کھیل کود میں مشغول رہا اور وہ قبروں اور اپنے بوسیدہ ہونے کو بھول گیا، برا ہے وہ بندہ جس نے تکبر کیا اور سرکشی کی اور وہ (اپنے) آغاز و انجام کو بھول گیا، برا ہے وہ بندہ جو دین کے بدلے دنیا طلب کرتا ہے، برا ہے وہ بندہ جو شبہات کے ذریعے دین کو خراب کرتا ہے، بدترین وہ بندہ ہے جسے طمع و حرص کھینچ لے جاتی ہے، برا ہے وہ بندہ کہ خواہش اسے گمراہ کر دیتی ہے، برا ہے وہ بندہ جسے دنیا کی رغبت ذلیل کر دیتی ہے۔ “ ترمذی، بیہقی فی شعب الایمان، دونوں نے فرمایا: اس کی سند قوی نہیں، اور امام ترمذی نے یہ بھی فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2448) و البيھقي في شعب الإيمان (8181) ٭ فيه زيد الخثعمي: مجھول و ھاشم بن سعيد الکوفي: ضعيف.»
عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما تجرع عبد افضل عند الله عز وجل من جرعة غيظ يكظمها اتبغاء وجه الله تعالى» . رواه احمد عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا تَجَرَّعَ عَبْدٌ أَفْضَلَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ جُرْعَةِ غَيْظٍ يكظمها اتبغاء وَجه الله تَعَالَى» . رَوَاهُ أَحْمد
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ بندہ جو اللہ تعالیٰ کی ر��ا کی خاطر غصے کا گھونٹ پی جاتا ہے وہ گھونٹ اللہ عزوجل کے نزدیک سب سے بہتر ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (128/2 ح 6114) ٭ علي بن عاصم: ضعيف علي الراجح و الحسن البصري عنعن عن ابن عمر رضي الله عنه إن صح السند إليه.»
وعن ابن عباس في قوله تعالى: (ادفع بالتي هي احسن) قال: الصبر عند الغضب والعفو عند الإساءة فإذا فعلوا عصمهم الله وخضع لهم عدوهم كانه ولي حميم قريب. رواه البخاري تعليقا وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: (ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أحسن) قَالَ: الصَّبْرُ عِنْدَ الْغَضَبِ وَالْعَفْوُ عِنْدَ الْإِسَاءَةِ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمَهُمُ اللَّهُ وَخَضَعَ لَهُمْ عَدُوُّهُمْ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ قَرِيبٌ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ تَعْلِيقًا
ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان (اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ) کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: غصے کے وقت صبر کرنا، غلطی سرزد ہو جانے پر درگزر کرنا، جب وہ ایسے کریں گے تو اللہ انہیں بچائے گا اور ان کے دشمن سرنگوں ہو جائیں گے گویا وہ قریبی جگری دوست ہے۔ “ امام بخاری نے اسے معلق روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البخاری فی تفسیر (باب ۴ قبل ح ۴۸۱۶ تعلیقا بدون سند)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البخاري في التفسير (باب 4 قبل ح 4816 تعليقًا بدون سند) [و أسنده البيھقي (45/7) و ابن حجر في تغليق التعليق (303/4) وسنده ضعيف، علي بن أبي طلحة لم يدرک ابن عباس، ولا ينفعه أن يروي عن ثقات أصحابه رضي الله عنه لأنه لم يصرح بأنه سمع جميع رواياته عن ابن عباس من فلان و فلان: الثقات]»
وعن بهز بن حكيم عن ابيه عن جده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الغضب ليفسد الإيمان كما يفسد الصبر العسل» وَعَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْغَضَبَ لَيُفْسِدُ الْإِيمَانَ كَمَا يُفْسِدُ الصبرُ الْعَسَل»
بہز بن حکیم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”غصہ ایمان کو اس طرح خراب کر دیتا ہے جس طرح ایلوا شہد کو خراب کر دیتا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (8294، نسخة محققة: 7941) [و الطبراني في الکبير (417/19 ح 1007)] ٭ فيه مخيس بن تميم: مجھول (تقدم: 5067)»
وعن عمر قال وهو على المنبر: يا ايها الناس تواضعوا فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من تواضع لله رفعه الله فهو في نفسه صغير وفي اعين الناس عظيم ومن تكبر وضعه الله فهو في اعين الناس صغير وفي نفسه كبير حتى لهو اهون عليهم من كلب او خنزير» وَعَن عمر قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ تَوَاضَعُوا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ تَوَاضَعَ لِلَّهِ رَفَعَهُ اللَّهُ فَهُوَ فِي نَفْسِهِ صَغِيرٌ وَفِي أَعْيُنِ النَّاسِ عَظِيمٌ وَمَنْ تَكَبَّرَ وَضَعَهُ اللَّهُ فَهُوَ فِي أَعْيُنِ النَّاسِ صَغِيرٌ وَفِي نَفْسِهِ كَبِيرٌ حَتَّى لَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِمْ مِنْ كَلْبٍ أَوْ خنزيرٍ»
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے منبر پر فرمایا: لوگو! تواضع اختیار کرو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص اللہ کی خاطر تواضع اختیار کرتا ہے تو اللہ اسے رفعت عطا کرتا ہے، وہ خود کو اپنی نظروں میں تو چھوٹا خیال کرتا ہے جبکہ لوگوں کی نظروں میں عظیم ہوتا ہے، اور جو شخص تکبر کرتا ہے، اللہ اسے پستی کا شکار کر دیتا ہے، وہ لوگوں کی نگاہوں میں چھوٹا ہوتا ہے جبکہ وہ اپنے آپ کو بڑا تصور کرتا ہے، حتیٰ کہ وہ ان کے نزدیک کتے یا خنزیر سے بھی ذلیل و حقیر ہوتا ہے۔ “ اسنادہ موضوع، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده موضوع، رواه البيھقي في شعب الإيمان (8140، نسخة محققة: 7790) ٭ فيه محمد بن يونس الکديمي و سعيد بن سلام العطار کذابان و علل أخري.»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال موسى بن عمران عليه السلام: يا رب من اعز عبادك عندك؟ قال: من إذا قدر غفر وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ مُوسَى بْنُ عِمْرَانَ عَلَيْهِ السَّلَامُ: يَا رَبِّ مَنْ أَعَزُّ عِبَادِكَ عِنْدَكَ؟ قَالَ: مَنْ إِذَا قَدَرَ غَفَرَ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”موسیٰ بن عمران ؑ نے عرض کیا: رب جی! تیرے بندوں میں سے کون سا شخص تیرے نزدیک زیادہ معزز ہے؟ فرمایا: وہ شخص جو قدرت ہونے کے باوجود معاف کر دے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (8327، نسخة محققة: 7974) ٭ فيه أبو العباس الحسن بن سعيد بن جعفر بن الفضل بن شاذان ضعيف و باقي السند حسن لذاته.»