وعن ابن عباس في قوله تعالى: (ادفع بالتي هي احسن) قال: الصبر عند الغضب والعفو عند الإساءة فإذا فعلوا عصمهم الله وخضع لهم عدوهم كانه ولي حميم قريب. رواه البخاري تعليقا وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: (ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أحسن) قَالَ: الصَّبْرُ عِنْدَ الْغَضَبِ وَالْعَفْوُ عِنْدَ الْإِسَاءَةِ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمَهُمُ اللَّهُ وَخَضَعَ لَهُمْ عَدُوُّهُمْ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ قَرِيبٌ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ تَعْلِيقًا
ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان (اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ) کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: غصے کے وقت صبر کرنا، غلطی سرزد ہو جانے پر درگزر کرنا، جب وہ ایسے کریں گے تو اللہ انہیں بچائے گا اور ان کے دشمن سرنگوں ہو جائیں گے گویا وہ قریبی جگری دوست ہے۔ “ امام بخاری نے اسے معلق روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البخاری فی تفسیر (باب ۴ قبل ح ۴۸۱۶ تعلیقا بدون سند)۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البخاري في التفسير (باب 4 قبل ح 4816 تعليقًا بدون سند) [و أسنده البيھقي (45/7) و ابن حجر في تغليق التعليق (303/4) وسنده ضعيف، علي بن أبي طلحة لم يدرک ابن عباس، ولا ينفعه أن يروي عن ثقات أصحابه رضي الله عنه لأنه لم يصرح بأنه سمع جميع رواياته عن ابن عباس من فلان و فلان: الثقات]»