وعن عياض بن حمار قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اهل الجنة ثلاثة: ذو سلطان مقسط متصدق موفق ورجل رحيم رفيق القلب لكل ذي قربى ومسلم وعفيف متعفف ذو عيال. واهل النار خمسة: الضعيف الذي لا زبر له الذين هم فيكم تبع لا يبغون اهلا ولا مالا والخائن الذي لا يخفى له طمع وإن دق إلا خانه ورجل لا يصبح ولا يمسي إلا وهو يخادعك عن اهلك ومالك وذكر البخل او الكذب والشنظير الفحاش. رواه مسلم وَعَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَةٌ: ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ متصدِّقٌ موفق وَرجل رَحِيم رَفِيق الْقلب لكلَّ ذِي قربى وَمُسْلِمٍ وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ ذُو عِيَالٍ. وَأَهْلُ النَّارِ خَمْسَةٌ: الضَّعِيفُ الَّذِي لَا زَبْرَ لَهُ الَّذِينَ هم فِيكُمْ تَبَعٌ لَا يَبْغُونَ أَهْلًا وَلَا مَالًا وَالْخَائِنُ الَّذِي لَا يَخْفَى لَهُ طَمَعٌ وَإِنْ دَقَّ إِلَّا خَانَهُ وَرَجُلٌ لَا يُصْبِحُ وَلَا يُمْسِي إِلَّا وَهُوَ يُخَادِعُكَ عَنْ أَهْلِكَ وَمَالِكَ وَذَكَرَ الْبُخْلَ أَوِ الْكَذِبَ وَالشِّنْظِيرُ الْفَحَّاشُ. رَوَاهُ مُسلم
عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اہل جنت تین قسم کے ہیں: منصف، خیرات کرنے والا اور نیکی کرنے کی توفیق سے نوازا گیا بادشاہ، (دوسرا) ہر رشتے دار سے (خصوصاً) اور ہر مسلمان سے (عموماً) مہربانی اور نرم دلی کے جذبات رکھنے والا شخص اور (تیسرا) عیال دار جو کہ حرام چیزوں اور سوال کرنے سے اجتناب کرتا ہے۔ جبکہ جہنمیوں کی پانچ اقسام ہیں: وہ ضعیف جس میں عقل نہیں (جس کے ذریعے وہ بری بات سے بچے)، وہ لوگ جو تمہارے ماتحت ہیں، جنہیں (حلال) اہل و عیال اور مال کی خواہش نہیں، خائن شخص کہ اگر اس کے دل میں کسی معمولی سی چیز کا طمع پیدا ہو تو وہ اس کی خیانت کر لیتا ہے، وہ آدمی جو صبح و شام (ہر موقع پر) تیرے اہل و عیال اور تیرے مال کے بارے میں تجھ سے دھوکہ کرتا ہے۔ “ اور آپ نے بخیل یا جھوٹے کا ذکر کیا۔ “ اور بداخلاق جو فحش گو ہو۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2865/63)»
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «والذي نفسي بيده لا يؤمن احد حتى يحب لاخيه ما يحب لنفسه» . متفق عليه وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا يُؤمن أحد حَتَّى يُحِبَّ لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (13) و مسلم (45/72)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «والله لا يؤمن والله لا يؤمن والله لا يؤمن» . قيل: من يا رسول الله؟ قال: «الذي لا يامن جاره بوائقه» . متفق عليه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ» . قِيلَ: مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «الَّذِي لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَائِقَهُ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! وہ مومن نہیں، اللہ کی قسم! وہ مومن نہیں، اللہ کی قسم! وہ مومن نہیں۔ “ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کون (مومن نہیں)؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی شرارتوں سے اس کا پڑوسی محفوظ نہیں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6016) [و مسلم (46/73) بلفظ آخر، و لفظ المشکوة لم أجد عنده]»
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يدخل الجنة من لا يامن جاره بوائقه» . رواه مسلم وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَائِقَهُ» . رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص، جس کی شرانگیزیوں سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (45/71)»
وعن عائشة وابن عمر رضي الله عنهم عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ما زال جبريل يوصيني بالجار حتى ظننت انه سيورثه» . متفق عليه وَعَنْ عَائِشَةَ وَابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
عائشہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جبریل ؑ پڑوسی کے متعلق مجھے مسلسل وصیت کرتے رہے یہاں تک کہ میں نے خیال کیا کہ وہ اسے وارث بنا دیں گے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6014، 6015) و مسلم (141، 140/ 2625)»
وعن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا كنتم ثلاثة فلا يتناجى اثنان دون الآخر حتى تختلطوا بالناس من اجل ان يحزنه» . متفق عليه وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الْآخَرِ حَتَّى تَخْتَلِطُوا بِالنَّاسِ مِنْ أَجْلِ أَن يحزنهُ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم تین ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو ایک دوسرے سے سرگوشی نہ کریں حتی کہ تم لوگوں کے ساتھ مل جاؤ، اس کے لیے یہ طرز عمل اس (تیسرے شخص) کو غم میں مبتلا کر دے گا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6290) و مسلم (2184/37)»
وعن تميم الداري ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الدين النصيحة» ثلاثا. قلنا: لمن؟ قال: «لله ولكتابه ولرسوله ولائمة المسلمين وعامتهم» . رواه مسلم وَعَن تَمِيم الدَّارِيّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الدِّينُ النَّصِيحَةُ» ثَلَاثًا. قُلْنَا: لِمَنْ؟ قَالَ: «لِلَّهِ وَلِكِتَابِهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَعَامَّتِهِمْ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
تمیم داری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: ”دین، اخلاص و خیر خواہی (کا نام) ہے۔ “ ہم نے عرض کیا، کس کے لیے؟ فرمایا: ”اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، مسلمانوں کے حکمرانوں کے لیے اور عام مسلمانوں کے لیے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (55/95)»
عن جرير بن عبد الله قال: بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم على إقام الصلاة وإيتاء الزكاة والنصح لكل مسلم. متفق عليه عَن جرير بن عبد الله قَالَ: بَايَعْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى إِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالنُّصْحِ لكل مُسلم. مُتَّفق عَلَيْهِ
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نماز قائم کرنے، زکوۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیعت کی۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2715) و مسلم (97/ 56)»
عن ابي هريرة قال: سمعت ابا القاسم الصادق المصدوق صلى الله عليه وسلم يقول: «لا تنزع الرحمة إلا من شقي» . رواه احمد والترمذي عَن أبي هُرَيْرَة قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا تُنْزَعُ الرَّحْمَةُ إِلاَّ مَن شقي» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے ابوالقاسم صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”کسی بدنصیب شخص ہی سے رحمت سلب کی جاتی ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ احمد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (442/2 ح 9700) و الترمذي (1923 وقال: حسن)»
وعن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الراحمون يرحمهم الرحمن ارحموا من في الارض يرحمكم من في السماء. رواه ابو داود والترمذي وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمُ الرَّحْمَنُ ارْحَمُوا مَنْ فِي الْأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”رحم کرنے والوں پر رحمن رحم فرماتا ہے، زمین والوں پر تم رحم کرو، آسمان والا تم پر رحم فرمائے گا۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (4941) و الترمذي (1924 وقال: حسن صحيح)»