مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
--. جماعت میں ایک کا سلام اور ایک کا جواب کافی ہے
حدیث نمبر: 4648
Save to word اعراب
وعن علي بن ابي طالب رضي الله عنه قال: يجزئ عن الجماعة إذا مروا ان يسلم احدهم ويجزئ عن الجلوس ان يرد احدهم. رواه البيهقي في «شعب الإيمان» مرفوعا. وروى ابو داود وقال: ورفعه الحسن بن علي وهو شيخ ابي داود وَعَنْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: يُجْزِئُ عَنِ الْجَمَاعَةِ إِذَا مَرُّوا أَنْ يُسَلِّمَ أَحَدُهُمْ وَيُجْزِئُ عَنِ الْجُلُوسِ أَنْ يَرُدَّ أَحَدُهُمْ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» مَرْفُوعا. وروى أَبُو دَاوُد وَقَالَ: وَرَفعه الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ وَهُوَ شَيْخُ أَبِي دَاوُدَ
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب لوگوں کی جماعت کا گزر ہو تو ان کی طرف سے ایک آدمی کا سلام کرنا کافی ہے اور جو بیٹھے ہوئے ہیں ان کی طرف سے ایک آدمی کا جواب دینا کافی ہے۔ بیہقی نے شعب الایمان میں اسے مرفوع روایت کیا ہے۔ اور ابوداؤد نے اس حدیث کو روایت کرنے کے بعد کہا: حسن بن علی نے اسے مرفوع روایت کیا ہے، اور وہ ابوداؤد کے استاد ہیں۔ حسن، رواہ البیھقی فی شعب الایمان و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه البيھقي في شعب الإيمان (8922) و أبو داود (5210)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. اہل کتاب سے مشابہت اختیار نہ کرو
حدیث نمبر: 4649
Save to word اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده رضي الله عنهم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ليس منا من تشبه بغيرنا لا تشبهوا باليهود ولا بالنصارى فإن تسليم اليهود الإشارة بالاصابع وتسليم النصارى الإشارة بالاكف» . رواه الترمذي وقال: إسناده ضعيف وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِغَيْرِنَا لَا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ وَلَا بِالنَّصَارَى فَإِنَّ تَسْلِيمَ الْيَهُودِ الْإِشَارَةُ بِالْأَصَابِعِ وَتَسْلِيمَ النَّصَارَى الْإِشَارَةُ بِالْأَكُفِّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: إِسْنَاده ضَعِيف
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے ہمارے علاوہ کسی اور سے مشابہت اختیار کی وہ ہم میں سے نہیں، تم یہود و نصاریٰ سے مشابہت اختیار نہ کرو، کیونکہ یہودیوں کا سلام انگلیوں کے ساتھ اشارہ کرنا ہے جبکہ عیسائیوں کا سلام ہتھیلیوں کے ساتھ اشارہ کرنا ہے۔ ترمذی، اور انہوں نے کہا: اس کی سند ضعیف ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (2695)
٭ ابن لھيعة مدلس و عنعن و للحديث شواھد ضعيفة عند الطبراني في الأوسط (7376) و النسائي (الکبري: 10172) وغيرهما.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. سلام کی تاکید
حدیث نمبر: 4650
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال اتا: «إذا لقي احدكم اخاه فليسلم عليه فإن حالت بينهما شجرة او جدار او حجر ثم لقيه فليسلم عليه» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اتا: «إِذَا لَقِيَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُسَلِّمْ عَلَيْهِ فَإِنْ حَالَتْ بَيْنَهُمَا شَجَرَةٌ أَوْ جِدَارٌ أَوْ حَجَرٌ ثُمَّ لَقِيَهُ فَلْيُسَلِّمْ عَلَيْهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے (مسلمان) بھائی سے ملے تو اسے سلام کرے، اگر ان دونوں کے درمیان کوئی درخت یا دیوار یا کوئی پتھر حائل ہو جائے پھر اس سے ملاقات ہو جائے تو چاہیے کہ اسے سلام کرے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (5200)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. گھر والوں کو سلام کرو
حدیث نمبر: 4651
Save to word اعراب
وعن قتادة قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «إذا دخلتم بيتا فسلموا على اهله وإذا خرجتم فاودعوا اهله بسلام» رواه البيهقي في «شعب الإيمان» مرسلا وَعَن قَتَادَة قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا دَخَلْتُمْ بَيْتًا فَسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهِ وَإِذَا خَرَجْتُمْ فَأَوْدِعُوا أَهْلَهُ بِسَلَامٍ» رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» مُرْسَلًا
قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم کسی گھر میں جاؤ تو وہاں کے رہنے والوں کو سلام کرو اور جب تم (وہاں سے) نکلو تو اس گھر والوں کو الوداعی سلام کہو۔ بیہقی نے اسے شعب الایمان میں مرسل روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (8845، نسخة محققة: 8459) و عبد الرزاق في المصنف (389/10 ح 19450)
٭ السند مرسل أي منقطع.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. گھر والوں کو سلام گھر کے لئے برکت کا سبب
حدیث نمبر: 4652
Save to word اعراب
وعن انس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «يا بني إذا دخلت على اهلك فسلم يكون بركة عليك وعلى اهل بيتك» . رواه الترمذي وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا بُنَيِّ إِذَا دَخَلْتَ عَلَى أَهْلِكَ فَسَلِّمْ يَكُونُ بَرَكَةً عَلَيْكَ وَعَلَى أَهْلِ بَيْتك» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیٹا! جب تم اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ تو سلام کرو، (اس طرح) تم پر اور تیرے اہل خانہ پر برکت ہو گی۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2698 وقال: حسن صحيح غريب)
٭ فيه علي بن زيد بن جدعان: ضعيف مشھور.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. سلام بات کرنے سے پہلے
حدیث نمبر: 4653
Save to word اعراب
وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «السلام قبل الكلام» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث منكر وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «السَّلَامُ قَبْلَ الْكَلَامِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث مُنكر
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پہلے سلام پھر کلام۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث منکر ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (2699)
٭ عنبسة و محمد بن زاذان: متروکان، و للحديث شواھد ضعيفة عند ابن عدي (الکامل 1929/5) و ابن السني (عمل اليوم و الليلة:214 و نسخة سليم الھلالي: 215) و غيرهما فالحديث ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا
--. جاہلیت کا سلام
حدیث نمبر: 4654
Save to word اعراب
وعن عمران بن حصين قال: كنا في الجاهلية نقول: انعم الله بك عينا وانعم صباحا. فلما كان الإسلام نهينا عن ذلك. رواه ابو داود وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: كُنَّا فِي الْجَاهِلِيَّةِ نَقُولُ: أَنْعَمَ اللَّهُ بِكَ عَيْنًا وَأَنْعَمَ صَبَاحًا. فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ نُهِينَا عَنْ ذَلِكَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمران بن حصن رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم دور جاہلیت میں (بوقت ملاقات) کہا کرتے تھے: اللہ تیری آنکھ ٹھنڈی رکھے اور تم تروتازہ و خوش و خرم حالت میں صبح کرو۔ جب اسلام آیا تو ہمیں اس سے روک دیا گیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5227)
٭ قتادة: لم يسمع من عمران بن حصين رضي الله عنه، انظر تحفة الأشراف (186/8) فالخبر منقطع.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. کسی کے ذریعہ سلام بھیجنا
حدیث نمبر: 4655
Save to word اعراب
وعن غالب قال: إنا لجلوس بباب الحسن البصري إذ جاء رجل فقال: حدثني ابي عن جدي قال: بعثني ابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ائتيه فاقرئه السلام. قال: فاتيته فقلت: ابي يقرئك السلام. فقال: عليك وعلى ابيك السلام. رواه ابو داود وَعَن غَالب قَالَ: إِنَّا لَجُلُوسٌ بِبَابِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ: بَعَثَنِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ائتيه فَأَقْرِئْهُ السَّلَامَ. قَالَ: فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ: أَبِي يُقْرِئُكَ السَّلَامَ. فَقَالَ: عَلَيْكَ وَعَلَى أَبِيكَ السَّلَامُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
غالب بیان کرتے ہیں، ہم حسن بصری ؒ کے دروازے پر بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: میرے والد نے میرے دادا سے روایت کیا، انہوں نے کہا، میرے والد نے مجھے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بھیجا فرمایا: آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر انہیں سلام عرض کرنا، انہوں نے کہا: میں آپ کی خدمت میں پہنچا اور میں نے عرض کیا کہ میرے والد آپ کو سلام عرض کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم پر اور تمہارے والد پر سلام ہو۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5231)
٭ قال المنذري: ’’ھذا الإسناد فيه مجاھيل‘‘.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. خط کی شروعات کا طریقہ
حدیث نمبر: 4656
Save to word اعراب
وعن ابي العلاء بن الحضرمي ان العلاء الحضرمي كان عامل رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان إذا كتب إليه بدا بنفسه. رواه ابو داود وَعَن أبي الْعَلَاء بن الْحَضْرَمِيّ أَنَّ الْعَلَاءَ الْحَضْرَمِيَّ كَانَ عَامِلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ إِذَا كَتَبَ إِليه بدأَ بنفسِه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوالعلاء بن حضرمی سے روایت ہے کہ علاء حضرمی رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے (مقرر کردہ بحرین کے) حکمران تھے، اور جب وہ آپ کی طرف خط لکھتے تو اپنے نام (از طرف علاء) سے شروع کیا کرتے تھے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5134)
٭ بعض ولد العلاء (ابن العلاء) مجھول.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. خط پر مٹی ڈالنا
حدیث نمبر: 4657
Save to word اعراب
وعن جابر ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا كتب احدكم كتابا فليتر به فإنه انجح للحاجة» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث منكر وَعَنْ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذا كتب أحدكُم كتابا فليتر بِهِ فَإِنَّهُ أَنْجَحُ لِلْحَاجَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث مُنكر
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی خط لکھے تو وہ اسے خاک آلود کر دے کیونکہ اس طرح کرنے سے کام جلد و آسان ہو جاتا ہے۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث منکر ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (2713)
٭ حمزة: متروک متھم بالوضع و للحديث طريق آخر عند ابن حزم (3774) فيه مجھول و في السندين: أبو الزبير مدلس و عنعن. إن صح السند إليه.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.