Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
كتاب الآداب
کسی کے ذریعہ سلام بھیجنا
حدیث نمبر: 4655
وَعَن غَالب قَالَ: إِنَّا لَجُلُوسٌ بِبَابِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَالَ: بَعَثَنِي أَبِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ائتيه فَأَقْرِئْهُ السَّلَامَ. قَالَ: فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ: أَبِي يُقْرِئُكَ السَّلَامَ. فَقَالَ: عَلَيْكَ وَعَلَى أَبِيكَ السَّلَامُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
غالب بیان کرتے ہیں، ہم حسن بصری ؒ کے دروازے پر بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: میرے والد نے میرے دادا سے روایت کیا، انہوں نے کہا، میرے والد نے مجھے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بھیجا فرمایا: آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر انہیں سلام عرض کرنا، انہوں نے کہا: میں آپ کی خدمت میں پہنچا اور میں نے عرض کیا کہ میرے والد آپ کو سلام عرض کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم پر اور تمہارے والد پر سلام ہو۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5231)
٭ قال المنذري: ’’ھذا الإسناد فيه مجاھيل‘‘.»

قال الشيخ الألباني: ضَعِيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف