مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الآداب
--. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی تعریف سے بھی منع فرما دینا
حدیث نمبر: 4900
Save to word اعراب
وعن مطرف بن عبد الله الشخير قال: قال ابي: انطلقت في وفد بني عامر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلنا: انت سيدنا. فقال: «السيد الله» فقلنا وافضلنا فضلا واعظمنا طولا. فقال: «قولوا قولكم او بعض قولكم ولا يستجرينكم الشيطان» . رواه احمد وابو داود وَعَن مطرف بن عبد الله الشِّخّيرِ قَالَ: قَالَ أَبِي: انْطَلَقْتُ فِي وَفْدِ بَنِي عَامِرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا: أَنْتَ سَيِّدُنَا. فَقَالَ: «السَّيِّدُ اللَّهُ» فَقُلْنَا وَأَفْضَلُنَا فَضْلًا وَأَعْظَمُنَا طَوْلًا. فَقَالَ: «قُولُوا قَوْلَكُمْ أَوْ بَعْضَ قَوْلِكُمْ وَلَا يَسْتَجْرِيَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
مطرف بن عبداللہ بن شخیر ؒ سے روایت ہے، وہ (اپنے والد سے) بیان کرتے ہیں، میں بنو عامر کے وفد میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو ہم نے عرض کیا: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے سید ہیں۔ آپ نے فرمایا: سید تو اللہ ہے۔ پھر ہم نے عرض کیا: آپ فضیلت میں ہم سے افضل ہیں اور ہم سے عظیم تر ہیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو کہہ رہے ہو وہ کہو یا اپنی بات کا کچھ حصہ کہو اور شیطان تمہیں (باتیں بنانے پر) دلیر نہ بنا دے۔ اسنادہ صحیح، رواہ احمد و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أحمد (25/4ح 16420) و أبو داود (4806)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. حسب مالداری اور کرم پرہیزگاری ہے
حدیث نمبر: 4901
Save to word اعراب
وعن الحسن عن سمرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الحسب المال والكرم التقوى» . رواه الترمذي وابن ماجه وَعَن الْحسن عَن سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَسَبُ الْمَالُ وَالْكَرَمُ التَّقْوَى» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وابنُ مَاجَه
حسن بصری ؒ سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دنیا میں باعث اعزاز مال ہے جبکہ اللہ کے ہاں (آخرت میں) باعث اعزاز تقویٰ ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (3271 وقال: حسن غريب) و ابن ماجه (4219)
٭ قتادة عنعن و حديث النسائي (65/4ح 3227 سنده صحيح) يغني عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. جاہلی نسب پر فخر کا علاج
حدیث نمبر: 4902
Save to word اعراب
وعن ابي بن كعب قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من تعزى بعزاء الجاهلية فاعضوه بهن ابيه ولا تكنوا» . رواه في «شرح السنة» وَعَن أُبيِّ بن كعبٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ تَعَزَّى بِعَزَاءِ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَعِضُّوهُ بِهَنِ أَبِيهِ وَلَا تُكَنُّوا» . رَوَاهُ فِي «شَرْحِ السّنة»
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص جاہلی نسب کی طرف نسبت کرے (اور اس پر فخر کرے) تو اس سے کہو اپنے باپ کا آلہ تناسل کاٹ کر منہ میں لے لو اور یہ بات کنایہ سے مت کہو۔ سندہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ و احمد و البخاری فی الادب المفرد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (120/13. 121 ح 3541) [و أحمد (136/5) والبخاري في الأدب المفرد (936، 946)]
٭ الحسن البصري عنعن و للحديث شواھد ضعيفة عند عبد الله بن أحمد في زوائد المسند (133/5، فيه مدلس و عنعن) وغيره.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. میں انصاریٰ غلام ہوں کیوں نہ کہا
حدیث نمبر: 4903
Save to word اعراب
وعن عبد الرحمن بن ابي عقبة عن ابي عقبة وكان مولى من اهل فارس قال: شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم احدا فضربت رجلا من المشركين فقلت خذها مني وانا الغلام الفارسي فالتفت إلي فقال: هلا قلت: خذها مني وانا الغلام الانصاري؟. رواه ابو داود وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عُقْبَةَ عَنْ أبي عُقبةَ وَكَانَ مَوْلًى مِنْ أَهْلِ فَارِسَ قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُحُدًا فَضَرَبْتُ رَجُلًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَقُلْتُ خُذْهَا مِنِّي وَأَنَا الْغُلَامُ الْفَارِسِيُّ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ: هَلَّا قُلْتَ: خُذْهَا مِنِّي وَأَنَا الْغُلَامُ الْأَنْصَارِيُّ؟. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبدالرحمٰن بن ابی عقبہ ؒ، ابو عقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور وہ اہل فارس کے آزاد کردہ غلام تھے، انہوں نے کہا: میں غزوۂ احد میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ شریک تھا، میں نے ایک مشرک پر وار کیا تو میں نے کہا: اسے میری طرف سے وصول (برداشت) کرو، میں فارسی النسل ہوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: تم نے ایسے کیوں نہ کہا، اسے میری طرف سے وصول (برداشت) کرو اور میں انصاری، جوان ہوں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5123)
٭ محمد بن إسحاق مدلس: عنعن و عبد الرحمٰن بن أبي عقبة مستور لم يوثقه غير ابن حبان.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. اپنی قوم، برادری کی بےچا حمایت کی مذمت
حدیث نمبر: 4904
Save to word اعراب
وعن ابن مسعود عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من نصر قومه ع لى غير الحق فهو كالبعير الذي ردى فهو ينزع بذنبه» . رواه ابو داود وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ نَصَرَ قَوْمَهُ ع لَى غَيْرِ الْحَقِّ فَهُوَ كَالْبَعِيرِ الَّذِي رَدَى فَهُوَ يُنزَعُ بذنَبِه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن مسعود رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنی قوم کی ناحق حمایت و نصرت کی تو وہ اس اونٹ کی طرح ہے جو کنویں میں گر جائے اور اسے اس کی دم سے پکڑ کر کھینچا جائے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أبو داود (5118)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. عصبیت کیا ہے؟
حدیث نمبر: 4905
Save to word اعراب
وعن واثلة بن الاسقع قال: قلت: يا رسول الله ما العصبية؟ قال: «ان تعين قومك على الظلم» رواه ابو داود وَعَن واثلةَ بن الأسقَعِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْعَصَبِيَّةُ؟ قَالَ: «أَنْ تُعِينَ قَوْمَكَ عَلَى الظُّلْمِ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! عصبیت کیا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کہ تم ناحق اپنی قوم کی معاونت کرو۔ ضعیف جذا، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف جدًا، رواه أبو داود (5119) [و ابن ماجه (3949)]
٭ فيه سلمة الدمشقي: مستور، لم يوثقه غير ابن حبان و دلّس عن عباد بن کثير و لحديثه شاھد ضعيف جدًا يأتي (4909)»

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف جدًا
--. خاندان کا دفاع گناہ سے پہلے
حدیث نمبر: 4906
Save to word اعراب
وعن سراقة بن مالك بن جعشم قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «خير كم المدافع عن عشيرته ما لم ياثم» . رواه ابو داود وَعَن سُراقَة بن مالكِ بن جُعْشُم قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «خير كم الْمُدَافِعُ عَنْ عَشِيرَتِهِ مَا لَمْ يَأْثَمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سراقہ بن مالک بن جعشم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: تم میں سے بہترین دفاع کرنے والا وہ ہے جو اپنے خاندان کا دفاع کرتا ہے بشرطیکہ وہ گناہ کا ارتکاب نہ کرے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5120)
٭ فيه أيوب بن سويد: ضعيف علي الراجح و سعيد لم يسمع من سراقة رضي الله عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. عصبیت کی موت والا ہم میں سے نہیں
حدیث نمبر: 4907
Save to word اعراب
وعن جبير بن مطعم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ليس منا من دعا إلى عصبية وليس منا من قاتل عصبية وليس منا من مات علىعصبية» . رواه ابو داود وَعَن جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ دَعَا إِلَى عَصَبِيَّةٍ وَلَيْسَ مِنَّا مَنْ قَاتَلَ عَصَبِيَّةً وَلَيْسَ مِنَّا من مَاتَ علىعصبية» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں جس نے عصبیت کی طرف بلایا، وہ شخص ہم میں سے نہیں جو عصبیت پر قتال کرے اور وہ شخص ہم میں سے نہیں جو عصبیت پر فوت ہو۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5121 و قال: ھذا مرسل، عبد الله بن أبي سليمان لم يسمع من جبير)
٭ و ابن أبي لبيبة ضعيف، ضعفه الجمھور.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. کسی چیز کی محبت انسان کو اندھا کر دیتی ہے
حدیث نمبر: 4908
Save to word اعراب
وعن ابي الدرداء عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «حبك الشيء يعمي ويصم» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «حُبُّكَ الشَّيْءَ يُعْمِي وَيُصِمُّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابودرداء رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسی چیز سے تیری محبت اندھا اور بہرہ بنا دیتی ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5130)
٭ أبو بکر بن أبي مريم: ضعيف و کان قد سرق بيته فاختلط.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. عصبیت، قوم کی ظلم پر مدد
حدیث نمبر: 4909
Save to word اعراب
عن عبادة بن كثير الشامي من اهل فلسطين عن امراة منهم يقال لها فسيلة انها قالت: سمعت ابي يقول: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: يا رسول الله امن العصبية ان يحب الرجل قومه؟ قال: «لا ولكن من العصبية ان ينصر الرجل قومه على الظلم» . رواه احمد وابن ماجه عَن عُبَادَةَ بْنِ كَثِيرٍ الشَّامِيِّ مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ عَن امْرَأَةٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهَا فَسِيلَةُ أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمِنَ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يُحِبَّ الرَّجُلُ قَوْمَهُ؟ قَالَ: «لَا وَلَكِنْ مِنَ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يَنْصُرَ الرَّجُلُ قَوْمَهُ عَلَى الظُّلْمِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَهْ
اہل فلسطین سے عبادہ بن کثیر شامی اپنی (فلسطینی) فسیلہ نامی عورت سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے کہا، میں نے اپنے والد کو بیان کرتے ہوئے سنا، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کرتے ہوئے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا یہ بھی عصبیت کے زمرے میں آتا ہے کہ آدمی اپنی قوم سے محبت کرے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ عصبیت تو یہ ہے کہ آدمی اپنی قوم کی ناحق حمایت و نصرت کرے۔ ضعیف، رواہ احمد و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه أحمد (107/4) و ابن ماجه (3949)
٭ عباد بن کثير: متروک فالسند ضعيف جدًا و للحديث طريق آخر عند أبي داود (5119) و سنده ضعيف جدًا کما تقدم (4905)»

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

Previous    24    25    26    27    28    29    30    31    32    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.