عن عبادة بن كثير الشامي من اهل فلسطين عن امراة منهم يقال لها فسيلة انها قالت: سمعت ابي يقول: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: يا رسول الله امن العصبية ان يحب الرجل قومه؟ قال: «لا ولكن من العصبية ان ينصر الرجل قومه على الظلم» . رواه احمد وابن ماجه عَن عُبَادَةَ بْنِ كَثِيرٍ الشَّامِيِّ مِنْ أَهْلِ فِلَسْطِينَ عَن امْرَأَةٍ مِنْهُمْ يُقَالُ لَهَا فَسِيلَةُ أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمِنَ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يُحِبَّ الرَّجُلُ قَوْمَهُ؟ قَالَ: «لَا وَلَكِنْ مِنَ الْعَصَبِيَّةِ أَنْ يَنْصُرَ الرَّجُلُ قَوْمَهُ عَلَى الظُّلْمِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَهْ
اہل فلسطین سے عبادہ بن کثیر شامی اپنی (فلسطینی) فسیلہ نامی عورت سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے کہا، میں نے اپنے والد کو بیان کرتے ہوئے سنا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کرتے ہوئے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا یہ بھی عصبیت کے زمرے میں آتا ہے کہ آدمی اپنی قوم سے محبت کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ عصبیت تو یہ ہے کہ آدمی اپنی قوم کی ناحق حمایت و نصرت کرے۔ “ ضعیف، رواہ احمد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف، رواه أحمد (107/4) و ابن ماجه (3949) ٭ عباد بن کثير: متروک فالسند ضعيف جدًا و للحديث طريق آخر عند أبي داود (5119) و سنده ضعيف جدًا کما تقدم (4905)»