وعن جندب: ان النبي صلى الله عليه وسلم كان في بعض المشاهد وقد دميت اصبعه فقال: هل انت إلا اصبع دميت وفي سبيل الله ما لقيت متفق عليه وَعَن جُنْدُبٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي بَعْضِ الْمَشَاهِدِ وَقَدْ دَمِيَتْ أُصْبُعُهُ فَقَالَ: هَلْ أَنْتِ إِلَّا أُصْبُعٌ دَمِيتِ وَفِي سَبِيلِ الله مَا لقِيت مُتَّفق عَلَيْهِ
جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی غزوہ میں شریک تھے کہ آپ کی انگلی سے خون نکلنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ایک انگلی ہی تو ہو جو خون آلودہ ہوئی ہے اور تجھے جو تکلیف پہنچی ہے وہ اللہ کی راہ میں ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2802) و مسلم (1796/112)»
وعن البراء قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم يوم قريظة لحسان بن ثابت: «اهج المشركين فإن جبريل معك» وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لحسان: «اجب عني اللهم ايده بروح القدس» . متفق عليه وَعَن البَراءِ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ لِحَسَّانَ بْنِ ثَابِتٍ: «اهْجُ الْمُشْرِكِينَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ مَعَكَ» وَكَانَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِحَسَّانَ: «أَجِبْ عَنِّي اللَّهمَّ أيِّدْه بروحِ الْقُدس» . مُتَّفق عَلَيْهِ
براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنو قریظہ (کے محاصرے) کے دن حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”مشرکوں کی ہجو بیان کرو، اللہ (کی نصرت) تمہارے ساتھ ہے۔ “ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حسان رضی اللہ عنہ سے فرما رہے تھے: ”میری طرف سے جواب دو، اے اللہ! جبریل ؑ کے ذریعے اس کی مدد فرما۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3212) و مسلم (2485/51)»
وعن عائشة رضي الله عنها ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «اهجوا قريشا فإنه اشد عليهم من رشق النبل» . رواه مسلم وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اهْجُوا قُرَيْشًا فَإِنَّهُ أَشَدُّ عَلَيْهِمْ مِنْ رَشْقِ النَّبْلِ» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”قریش کی ہجو بیان کرو کیونکہ یہ ان پر تیر اندازی سے بھی زیادہ شدید ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2490/157)»
وعنها قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لحسان: «إن روح القدس لا يزال يؤيدك ما نافحت عن الله ورسوله» . سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «هجاهم حسان فشفى واشتفى» . رواه مسلم وَعَنْهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِحَسَّانَ: «إِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ لَا يَزَالُ يُؤَيِّدُكَ مَا نَافَحْتَ عَنِ اللَّهِ وَرَسُوله» . سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «هَجَاهُمْ حَسَّانُ فَشَفَى وَاشْتَفَى» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حسان رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہوئے سنا: ”جب تک تم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دفاع میں مشرکین کی ہجو کرتے رہتے ہو اس وقت تک جبریل ؑ تمہاری مدد کرتے رہتے ہیں۔ “ عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”حسان نے ان کی ہجو بیان کی اور مسلمانوں کو سکون پہنچایا اور خود بھی سکون پایا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2490/157)»
وعن البراء قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينقل التراب يوم الخندق حتى اغبر بطنه يقول: والله لولا الله ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فانزلن سكينة علينا وثبت الاقدام إن لاقينا إن الاولى قد بغوا علينا إذا ارادوا فتنة ابينا يرفع بها صوته: «ابينا ابينا» . متفق عليه وَعَنِ الْبَرَّاءِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْقُلُ التُّرَابَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ حَتَّى اغْبَرَّ بَطْنُهُ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صلَّينا فأنزلنْ سكينَة علينا وثبِّتِ الْأَقْدَام إِن لاقينا إِنَّ الأولى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ: «أَبَيْنَا أَبَيْنَا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خندق کے روز مٹی اٹھا رہے تھے حتی کہ ان کا پیٹ غبار آلود ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (اشعار) کہہ رہے تھے: ”اللہ کی قسم! اگر اللہ ہمیں ہدایت نہ دیتا تو ہم ہدایت یافتہ نہ ہوتے، صدقہ دیتے اور نہ ہی نماز پڑھتے، ہم پر سکینت نازل فرمانا جب ہم ان (دشمنان دین) سے ملیں تو ہمیں ثابت قوم رکھ کیونکہ انہوں نے ہم پر زیادتی کی ہے، جب بھی انہوں نے فتنے کا ارادہ کیا تو ہم نے انکار کیا۔ “ آپ لفظ ”ہم نے انکار کیا، ہم نے انکار کیا“ پر آواز بلند فرماتے تھے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (4104) و مسلم (1803/125)»
وعن انس قال: جعل المهاجرون والانصار يحفرون الخندق وينقلون التراب وهم يقولون: نحن الذين بايعوا محمدا على الجهاد ما بقينا ابدا يقول النبي صلى الله عليه وسلم وهو يجيبهم: اللهم لا عيش إلا عيش الآخره فاغفر للانصار والمهاجرة متفق عليه وَعَن أنسٍ قَالَ: جَعَلَ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ الْخَنْدَقَ وَيَنْقُلُونَ الترابَ وهم يَقُولُونَ: نَحن الذينَ بَايعُوا محمَّداً عَلَى الْجِهَادِ مَا بَقِينَا أَبَدَا يَقُولُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُجِيبُهُمْ: اللَّهُمَّ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ والمهاجرة مُتَّفق عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، مہاجر و انصار (صحابہ کرام رضی اللہ عنہ) خندق کھود رہے تھے، مٹی اٹھا رہے تھے اور کہہ رہے تھے: ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے تاحیات جہاد کرنے پر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیعت کی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے جواب میں فرما رہے تھے: ”اے اللہ! زندگی تو آخرت کی زندگی ہے، انصار و مہاجرین کی مغفرت فرما۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2835) و مسلم (1805/13)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لان يمتلىء جوف رجل قيحا يريه خير من ان يمتلئ شعرا» متفق عليه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِأَنَّ يمتلىءَ جَوْفُ رَجُلٍ قَيْحًا يَرِيهِ خَيْرٌ مِنْ أَنْ يمتلئ شعرًا» مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کے پیٹ کا پیپ سے بھر کر خراب ہو جانا، اس سے بہتر ہے کہ اس کا پیٹ (مذموم) اشعار سے بھر جائے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6155) و مسلم (2257/7)»
عن كعب بن مالك انه قال للنبي صلى الله عليه وسلم: إن الله تعالى قد انزل في الشعر ما انزل. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «إن المؤمن يجاهد بسيفه ولسانه والذي نفسي بيده لكانما ترمونهم به نضح النبل» رواه في شرح السنة وفي «الاستيعاب» لابن عبد البر انه قال: يا رسول الله ماذا ترى في الشعر؟ فقال: «إن المؤمن يجاهد بسيفه ولسانه» عَن كعبِ بنِ مالكٍ أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قد أنزلَ فِي الشعرِ مَا أَنْزَلَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْمُؤْمِنَ يُجَاهِدُ بِسَيْفِهِ وَلِسَانِهِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَكَأَنَّمَا تَرْمُونَهُمْ بِهِ نَضْحَ النَّبْلِ» رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَفِي «الِاسْتِيعَابِ» لِابْنِ عَبْدِ الْبَرِّ أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاذَا تَرَى فِي الشِّعْرِ؟ فَقَالَ: «إِنَّ الْمُؤْمِنَ يُجَاهد بِسَيْفِهِ وَلسَانه»
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نے شعر کی مذمت کے بارے میں حکم اتارا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک مومن اپنی تلوار اور اپنی زبان سے جہاد کرتا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! (یہ ہجو اس طرح ہے) گویا تم ان پر تیر اندازی کر رہے ہو۔ “ استیعاب لابن عبدالبر میں ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ شعر کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک مومن اپنی تلوار اور اپنی زبان کے ساتھ جہاد کرتا ہے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه البغوي في شرح السنة (378/12 ح 3409) [و أحمد (456/3 والزھري صرح بالسماع عنده) و رواه أحمد (460/3، 387/6) وصححه ابن حبان (الموارد: 2018)] ٭ عبد الرحمٰن بن عبد الله بن کعب بن مالک سمع من جده کما في صحيح البخاري (2948)»
وعن ابي امامة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الحياء والعي شعبتان من الإيمان والبذاء والبيان شعبتان من النفاق» . رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْحَيَاءُ وَالْعِيُّ شُعْبَتَانِ مِنَ الْإِيمَانِ وَالْبَذَاءُ وَالْبَيَانُ شُعْبَتَانِ مِنَ النِّفَاقِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوامامہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”حیا اور کم گوئی ایمان کی شاخیں ہیں، جبکہ فحش گوئی اور بیان (مبالغہ آرائی) نفاق کی دو شاخیں ہیں۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (2027 وقال: حسن غريب)»
وعن ابي ثعلبة الخشني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إن احبكم إلي واقربكم مني يوم القيامة احاسنكم اخلاقا وإن ابغضكم إلي وابعدكم مني مساويكم اخلاقا الثرثارون المتشدقون المتفيقهون» . رواه البيهقي في «شعب الإيمان» وَعَن أبي ثَعلبةَ الخُشنيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أَحَبَّكُمْ إِلَيَّ وَأَقْرَبَكُمْ مِنِّي يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا وَإِنَّ أَبْغَضَكُمْ إِلَيَّ وَأَبْعَدَكُمْ مني مساويكم أَخْلَاقًا الثرثارون المتشدقون المتفيقهون» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک (دنیا میں) تم میں سے مجھے زیادہ پسند و محبوب اور روزِ قیامت میرے زیادہ قریب وہ شخص ہو گا جو تم میں سے زیادہ بااخلاق ہو گا، اور تم میں سے (دنیا میں) مجھے سب سے زیادہ ناپسند اور روزِ قیامت مجھ سے سب سے زیادہ دور وہ شخص ہو گا جو تم میں سے بد اخلاق، بہت باتیں کرنے والے، زبان دراز اور گلا پھاڑ کر باتیں کرنے والے ہیں۔ “ حسن، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه البيھقي في شعب الإيمان (4969، نسخة محققة: 4616) [و أحمد (193/4. 194) و صححه ابن حبان (الموارد: 1917. 1918)] ٭ مکحول عن أبي ثعلبة رضي الله عنه منقطع و للحديث شواھد منھا الحديث الآتي (4798)»