وعن ابي امامة ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا رفع مائدته قال: «الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه غير مكفي ولا مودع ولا مستغنى عنه ربنا» . رواه البخاري وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَفَعَ مَائِدَتَهُ قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ غَيْرَ مَكْفِيٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًى عَنْهُ رَبُّنَا» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب دسترخوان اٹھا لیا جاتا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے: ”ہر قسم کی بہت زیادہ پاکیزہ اور بابرکت حمد اللہ کے لیے ہے، کفایت کی گئی نہ چھوڑی گئی، اور نہ اس سے بے نیازی دکھائی جائے، اے ہمارے رب!“ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (5458)»
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله تعالى ليرضى عن العبد ان ياكل الاكلة فيحمده عليه او يشرب الشربة فيحمده عليها» . رواه مسلم وسنذكر حديثي عائشة وابي هريرة: ما شبع آل محمد وخرج النبي صلى الله عليه وسلم من الدنيا في «باب فضل الفقراء» إن شاء الله تعالى وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَيَرْضَى عنِ العبدِ أنْ يأكلَ الأكلَةَ فيحمدُه عَلَيْهِ أَوْ يَشْرَبَ الشَّرْبَةَ فَيَحْمَدَهُ عَلَيْهَا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وسنذكرُ حَدِيثي عائشةَ وَأبي هريرةَ: مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ وَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الدُّنْيَا فِي «بَابِ فَضْلِ الْفُقَرَاءِ» إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بندے کے اس طرز عمل سے خوش ہوتا ہے کہ وہ ایک لقمہ کھائے تو اس پر اس کی حمد بیان کرے یا وہ کوئی چیز پیئے تو اس پر اس کی حمد بیان کرے۔ “ رواہ مسلم۔ وَسَنَذْکْرْ حَدِیْثَنْی عَائِشَۃَ وَاَبِیْ ھُرَیْرَۃَ: مَا شَبعَ اٰلُ مُحَمَّدِ، وَخَرَجَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مِنَ الدُّنْیَا، فِیْ بَابِ فَضْلِ الْفُقَرَآءِ اِنْ شَاءَ اللہُ تَعَالیٰ۔ ہم عائشہ رضی اللہ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث: ”ما شبع ال محمد“ اور خرج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم من الدنیا“ ان شاء اللہ تعالیٰ ”باب فضل الفقراء“ میں ذکر کریں گے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2734/89) حديث عائشة يأتي (5237) و حديث أبي ھريرة يأتي أيضًا (5238)»
عن ابي ايوب قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فقرب طعام فلم ار طعاما كان اعظم بركة منه اول ما اكلنا ولا اقل بركة في آخره قلنا: يا رسول الله كيف هذا؟ قال: «إنا ذكرنا اسم الله عليه حين اكلنا ثم قعد من اكل ولم يسم الله فاكل معه الشيطان» . رواه في شرح السنة عَن أبي أَيُّوب قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُرِّبَ طَعَامٌ فَلَمْ أَرَ طَعَامًا كَانَ أَعْظَمَ بَرَكَةً مِنْهُ أَوَّلَ مَا أَكَلْنَا وَلَا أَقَلَّ بَرَكَةً فِي آخِرِهِ قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ هَذَا؟ قَالَ: «إِنَّا ذَكَرْنَا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ حِينَ أَكَلْنَا ثُمَّ قَعَدَ مَنْ أَكَلَ وَلَمْ يُسَمِّ اللَّهَ فَأَكَلَ مَعَهُ الشَّيْطَانُ» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
ابوایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے کہ کھانا پیش کیا گیا، میں نے کوئی کھانا نہیں ایسا دیکھا کہ ہم نے کھایا ہو اور اس کے شروع میں بہت زیادہ برکت ہو اور اس کے آخر میں بہت کم برکت ہو، ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! یہ کیسے ہوا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’ جب ہم نے کھانا کھایا تو ہم نے اس پر اللہ کا نام لیا، پھر کوئی ایسا شخص بیٹھا جس نے اللہ کا نام نہیں لیا اس وجہ سے شیطان نے اس کے ساتھ کھایا (اس لیے برکت اٹھ گئی)۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (275/11 ح 2824) [و الترمذي في الشمائل (187)] ٭ حبيب بن أوس و ثقه ابن حبان وحده و ابن لھيعة مدلس و عنعن.»
وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا اكل احدكم فنسي ان يذكر الله على طعامه فليقل: بسم الله اوله وآخره. رواه الترمذي وابو داود وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَنَسِيَ أَنْ يَذْكُرَ اللَّهَ عَلَى طَعَامِهِ فَلْيَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ أوَّلَه وآخرَه. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھائے اور اپنے کھانے پر اللہ کا نام لینا بھول جائے تو وہ کہے: ”اس کا آغاز و اختتام اللہ کے نام سے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (1858 و قال: حسن صحيح) و أبو داود (3767)»
وعن امية بن مخشي قال: كان رجل ياكل فلم يسم حتى لم يبق من طعامه إلا لقمة فلما رفعها إلى فيه قال: بسم الله اوله وآخره فضحك النبي صلى الله عليه وسلم ثم قال: «ما زال الشيطان ياكل معه فلما ذكر اسم الله استقاء ما في بطنه» . رواه ابو داود وَعَن أُميَّةَ بن مَخْشِيٍّ قَالَ: كَانَ رَجُلٌ يَأْكُلُ فَلَمْ يُسَمِّ حَتَّى لَمْ يَبْقَ مِنْ طَعَامِهِ إِلَّا لُقْمَةٌ فَلَمَّا رَفَعَهَا إِلَى فِيهِ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ أَوَّلَهُ وَآخِرَهُ فَضَحِكَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: «مَا زَالَ الشَّيْطَانُ يَأْكُلُ مَعَهُ فَلَمَّا ذَكَرَ اسْمَ اللَّهِ اسْتَقَاءَ مَا فِي بَطْنه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
امیہ بن مخشی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی کھانا کھا رہا تھا، اس نے بسم اللہ نہیں پڑھی تھی، حتی کہ ایک لقمہ باقی رہ گیا اور وہ لقمہ جب اس نے اسے منہ کی طرف اٹھایا تو اس نے کہا: ”بسم اللہ اولہ و آخرہ“ تو (یہ سن کر) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرا دیے، پھر فرمایا: ”شیطان اس کے ساتھ کھاتا رہا حتی کہ جب اس نے اللہ کا نام لیا تو اس نے اپنے پیٹ کا سب کچھ قے کر دیا۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (3768)»
وعن ابي سعيد الخدري قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا فرغ من طعامه قال: «الحمد لله الذي اطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين» . رواه الترمذي وابو داود وابن ماجه وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا فَرَغَ مِنْ طَعَامِهِ قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِينَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْن مَاجَه
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ”ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں کھلایا، پلایا اور ہمیں مسلمان بنایا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (في الشمائل: 190) و أبو داود (3850) [و ابن ماجه (3283 بسند آخرفيه ’’مولي لأبي سعيد‘‘ مجھول و علة أخري.) والترمذي (3457 وسندهما ضعيف)] ٭ و إسماعيل بن رياح و أبوه مجھولان و للحديث طرق کلھا ضعيفة.»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الطاعم الشاكر كالصائم الصابر» . رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الطَّاعِمُ الشَّاكِرُ كَالصَّائِمِ الصابر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کھانا کھا کر شکر کرنے والا، صبر کرنے والے روزہ دار کی طرح ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (2486 وقال: حسن غريب)»
وعن ابي ايوب قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اكل او شرب قال: «الحمد لله الذي اطعم وسقى وسوغه وجعل له مخرجا» رواه ابو داود وَعَن أبي أيوبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَكَلَ أَوْ شَرِبَ قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَ وَسَقَى وَسَوَّغَهُ وَجَعَلَ لَهُ مخرجا» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھانا کھاتے یا کوئی چیز نوش فرماتے تو یہ دعا پڑھتے: ”ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے کھانا کھلایا، پلایا اور اسے حلق سے اترنے والا بنایا اور پھر اس کے نکلنے کی راہ بنائی۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3851)»
وعن سلمان قال: قرات في التوراة ان بركة الطعام الوضوء بعده فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «بركة الطعام الوضوء قبله والوضوء بعده» . رواه الترمذي وابو داود وَعَن سلمانَ قَالَ: قَرَأْتُ فِي التَّوْرَاةِ أَنَّ بَرَكَةَ الطَّعَامِ الْوُضُوءُ بَعْدَهُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَرَكَةُ الطَّعَامِ الْوُضُوءُ قَبْلَهُ وَالْوُضُوءُ بعدَه» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے تورات میں پڑھا کہ کھانے کی برکت اس کے بعد ہاتھ منہ دھونے میں ہے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کھانے کی برکت اس سے پہلے اور اس کے بعد ہاتھ منہ دھونے میں ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1846) و أبو داود (3761) ٭ فيه قيس بن الربيع ضعفه الجمھور من جھة حفظه و قال أحمد: ’’ھو منکر، ما حدّث به إلا قيس بن الربيع‘‘.»