وعن قتادة عن انس قال: ما اكل النبي صلى الله عليه وسلم على خوان ولا في سكرجة ولا خبز له مرقق قيل لقتادة: على م ياكلون؟ قال: على السفر. رواه البخاري وَعَن قَتَادَة عَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَا أَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خِوَانٍ وَلَا فِي سُكُرَّجَةٍ وَلَا خُبِزَ لَهُ مُرَقَّقٌ قِيلَ لِقَتَادَةَ: على مَ يَأْكُلُون؟ قَالَ: على السّفر. رَوَاهُ البُخَارِيّ
قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ میز پر رکھ کر کھایا اور نہ طشتری میں کھانا کھایا اور نہ ہی چپاتی کھائی۔ قتادہ سے پوچھا گیا: وہ کس چیز پر کھانا کھایا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: دستر خوان پر۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (5386)»
وعن انس قال: ما اعلم النبي صلى الله عليه وسلم راى رغيفا مرققا حتى لحق بالله ولا راى شاة سميطا بعينه قط. رواه البخاري وَعَن أنس قَالَ: مَا أَعْلَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَغِيفًا مُرَقَّقًا حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ وَلَا رَأَى شَاةً سَمِيطًا بِعَيْنِهِ قَطُّ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نہیں جانتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوری زندگی میدے کی روٹی اور سالم بھنی ہوئی بکری دیکھی (یعنی کھائی) ہو۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (5385)»
وعن سهل بن سعد قال: ما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم النقي من حين ابتعثه الله حتى قبضه الله وقال: ما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم منخلا من حين ابتعثه الله حتى قبضه قيل: كيف كنتم تاكلون الشعير غير منخول؟ قال: كنا نطحنه وننفخه فيطير ما طار وما بقي ثريناه فاكلناه. رواه البخاري وَعَن سهل بن سعد قَالَ: مَا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّقِيَّ مِنْ حِينِ ابْتَعَثَهُ اللَّهُ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ وَقَالَ: مَا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْخُلًا مِنْ حِين ابتعثهُ الله حَتَّى قبضَهُ قِيلَ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَأْكُلُونَ الشَّعِيرَ غَيْرَ مَنْخُولٍ؟ قَالَ: كُنَّا نَطْحَنُهُ وَنَنْفُخُهُ فَيَطِيرُ مَا طَارَ وَمَا بَقِي ثريناه فأكلناه. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے، جب سے اللہ نے انہیں مبعوث فرمایا زندگی بھر نہ میدہ کی روٹی دیکھی اور نہ چھلنی، ان سے دریافت کیا گیا، تم پھر بِن چھنے جَو کیسے کھاتے تھے؟ انہوں نے کہا: ہم اس کا آٹا بناتے اور پھونک مارتے جو چیز اڑنی ہوتی وہ اڑ جاتی، اور جو باقی رہ جاتا ہم اسے گھوندھ کر روٹی بناتے اور اسے کھا لیتے تھے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (5413)»
وعن ابي هريرة قال: ما عاب النبي صلى الله عليه وسلم طعاما قط إن اشتهاه اكله وإن كرهه تركه وَعَن أبي هُرَيْرَة قَالَ: مَا عَابَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا قَطُّ إِنِ اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ وَإِنْ كرهه تَركه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا، اگر آپ نے اسے پسند کیا تو کھا لیا اور اگر ناپسند کیا تو اسے چھوڑ دیا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5409) و مسلم (187/ 2064)»
وعنه ان رجلا كان ياكل اكلا كثيرا فاسلم فكان ياكل قليلا فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: «إن المؤمن ياكل في معى واحد والكافر ياكل في سبعة امعاء» . رواه البخاري وَعَنْهُ أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَأْكُلُ أَكْلًا كَثِيرًا فَأَسْلَمَ فَكَانَ يَأْكُلُ قَلِيلًا فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «إِنَّ الْمُؤْمِنَ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سبعةِ أمعاء» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی بہت زیادہ کھایا کرتا تھا، جب وہ مسلمان ہو گیا تو کم کھانے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مومن ایک آنت میں کھاتا ہے جبکہ کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (5393)»
عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ضافه ضيف وهو كافر فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة فحلبت فشرب حلابها ثم اخرى فشربه ثم اخرى فشربه حتى شرب حلاب سبع شياه ثم إنه اصبح فاسلم فامر له رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة فحلبت فشرب حلابها ثم امر باخرى فلم يستتمها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المؤمن يشرب في معى واحد والكافر يشرب في سبعة امعاء» عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَافَهُ ضَيْفٌ وَهُوَ كَافِرٌ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ فَحُلِبَتْ فَشَرِبَ حِلَابَهَا ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ حَتَّى شَرِبَ حِلَابَ سَبْعِ شِيَاهٍ ثُمَّ إِنَّهُ أَصْبَحَ فَأَسْلَمَ فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ فَحُلِبَتْ فَشَرِبَ حِلَابَهَا ثُمَّ أَمَرَ بِأُخْرَى فَلَمْ يَسْتَتِمَّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُؤْمِنُ يَشْرَبُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يشربُ فِي سَبْعَة أمعاء»
اور صحیح مسلم کی دوسری روایت جو کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، اس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں ایک کافر شخص مہمان ٹھہرا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک بکری کے متعلق فرمایا تو اس کا دودھ دھویا گیا، اس نے اس کا سارا دودھ پی لیا، پھر دوسری کا دودھ دھویا گیا تو اس نے وہ بھی پی لیا، پھر ایک اور کا دودھ دھویا گیا، اس نے اسے بھی پی لیا، حتی کہ اس نے سات بکریوں کا دودھ پی لیا، پھر اگلے روز اس نے اسلام قبول کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے لیے ایک بکری کے متعلق حکم فرمایا، اس کا دودھ دھویا گیا اس نے اس کا دودھ پی لیا، پھر دوسری کے متعلق حکم دیا گیا تو وہ دوسری کا سارا دودھ نہ پی سکا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مومن ایک آنت میں پیتا ہے جبکہ کافر سات آنتوں میں پیتا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2063/186)»
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «طعام الاثنين كافي الثلاثة وطعام الثلاثة كافي الاربعة» وَعَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «طَعَامُ الِاثْنَيْنِ كَافِي الثلاثةِ وطعامِ الثلاثةِ كَافِي الْأَرْبَعَة»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دو (آدمیوں) کا کھانا تین کے لیے کافی ہوتا ہے جبکہ تین کا کھانا چار کے لیے کافی ہوتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5392) و مسلم (2058/178)»
وعن جابر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «طعام الواحد يكفي الاثنين وطعام الاثنين يكفي الاربعة وطعام الاربعة يكفي الثمانية» . رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ وَطَعَامُ الْأَرْبَعَةِ يَكْفِي الثمانيَة» . رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ایک آدمی کا کھانا دو کے لیے، دو کا کھانا چار کے لیے اور چار کا کھانا آٹھ کے لیے کافی ہوتا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2059/179)»