مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الأطعمة
--. کھڑے ہو کر پانی پینے کا جواز
حدیث نمبر: 4269
Save to word اعراب
وعن علي رضي الله عنه: انه صلى الظهر ثم قعد في حوائج الناس في رحبة الكوفة حتى حضرت صلاة العصر ثم اتي بماء فشرب وغسل وجهه ويديه وذكر راسه ورجليه ثم قام فشرب فصله وهو قائم ثم قال: إن اناسا يكرهون الشرب قائما وإن النبي صلى الله عليه وسلم صنع مثل ما صنعت. رواه البخاري وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ قَعَدَ فِي حَوَائِجِ النَّاسِ فِي رَحَبَةِ الْكُوفَةِ حَتَّى حَضَرَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ ثُمَّ أُتِيَ بِمَاءٍ فَشَرِبَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ وَذَكَرَ رَأسه وَرجلَيْهِ ثمَّ قَامَ فَشرب فَصله وَهُوَ قَائِمٌ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ أُنَاسًا يَكْرَهُونَ الشُّرْبَ قَائِمًا وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعْتُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نمازِ ظہر ادا کی پھر لوگوں کے مسائل حل کرنے کے لیے وہ کوفہ کے چبوترے پر بیٹھ گئے حتی کہ نماز عصر کا وقت ہو گیا، پھر پانی لایا گیا تو انہوں نے پانی پیا، اپنا چہرا اور ہاتھ دھوئے، اور راوی نے ذکر کیا، آپ نے اپنا سر اور دونوں پاؤں دھوئے، پھر کھڑے ہوئے اور بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پیا، پھر فرمایا: لوگ کھڑے ہو کر پینا ناپسند کرتے ہیں، جبکہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی طرح کیا جیسے میں نے کیا۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (5616)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. ابوالہیثم کے ہاں مہمانی
حدیث نمبر: 4270
Save to word اعراب
وعن جابر ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل على رجل من الانصار ومعه صاحب له فسلم فرد الرجل وهو يحول الماء في حائط فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «إن كان عندك ماء بات في شنة وإلا كرعنا؟» فقال: عندي ماء بات في شن فانطلق إلى العريش فسكب في قدح ماء ثم حلب عليه من داجن فشرب النبي صلى الله عليه وسلم ثم اعاد فشرب الرجل الذي جاء معه. رواه البخاري وَعَنْ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَمَعَهُ صَاحِبٌ لَهُ فَسَلَّمَ فَرَدَّ الرَّجُلُ وَهُوَ يُحَوِّلُ الْمَاءَ فِي حَائِطٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ كَانَ عِنْدَكَ مَاءٌ بَاتَ فِي شَنَّةٍ وَإِلَّا كَرَعْنَا؟» فَقَالَ: عِنْدِي مَاءٌ بَاتَ فِي شَنٍّ فَانْطَلَقَ إِلَى الْعَرِيشِ فَسَكَبَ فِي قَدَحٍ مَاءً ثُمَّ حَلَبَ عَلَيْهِ مِنْ دَاجِنٍ فَشَرِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَعَادَ فَشَرِبَ الرَّجُلُ الَّذِي جَاءَ مَعَهُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک انصاری صحابی کے پاس تشریف لے گئے اور آپ کے ساتھ آپ کے ایک ساتھی بھی تھے، آپ نے سلام کیا تو اس آدمی نے سلام کا جواب دیا جبکہ آدمی باغ کو پانی لگا رہا تھا، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تیرے پاس رات کا باسی پانی مشکیزے میں ہے تو ٹھیک ورنہ ہم تالاب سے منہ لگا کر پی لیتے ہیں۔ اس آدمی نے عرض کیا، میرے پاس رات کا باسی پانی ہے، وہ سائبان کی طرف گیا، پیالے میں پانی ڈالا پھر اس پر گھر میں پلی ہوئی بکری کا دودھ دھویا (اور اسے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں پیش کیا) تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نوش فرمایا، وہ آدمی دوبارہ لایا تو اس آدمی نے پیا، جو کہ آپ کے ساتھ تھا۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (5613)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. سونے چاندی کے برتن اور ریشم کی حرمت
حدیث نمبر: 4271
Save to word اعراب
وعن ام سلمة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «الذي يشرب في آنية الفضة إنما يجرجر في بطنه نار جهنم» . متفق عليه. وفي رواية لمسلم: «إن الذي ياكل ويشرب في آنية الفضة والذهب» وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الَّذِي يَشْرَبُ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ إِنَّمَا يُجَرْجِرُ فِي بَطْنِهِ نَارَ جَهَنَّمَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: «إِنَّ الَّذِي يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ فِي آنِية الْفضة وَالذَّهَب»
ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے تو وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ انڈیلتا ہے۔ بخاری مسلم۔ متفق علیہ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے: بے شک جو شخص چاندی اور سونے کے برتن میں کھاتا اور پیتا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (5624) و مسلم (2065/1)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ریشم اور سونے چاندی کے برتن منع ہیں
حدیث نمبر: 4272
Save to word اعراب
وعن حذيفة قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لا تلبسوا الحرير ولا الديباج ولا تشربوا في آنية الذهب والفضة ولا تاكلوا في صحافها فإنها لهم في الدنيا وهي لكم في الآخرة» وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا تَلْبَسُوا الْحَرِيرَ وَلَا الدِّيبَاجَ وَلَا تَشْرَبُوا فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَلَا تَأْكُلُوا فِي صِحَافِهَا فَإِنَّهَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَهِيَ لَكُمْ فِي الْآخِرَةِ»
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: باریک اور موٹا ریشمی کپڑا مت زیب تن کرو اور سونے چاندی کے برتن میں پیو اور نہ ان کی پلیٹوں میں کھاؤ، کیونکہ وہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور تمہارے لیے آخرت میں ہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6526) و مسلم (2067/4)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. داہنی طرف والے سے ابتداء کی جائے
حدیث نمبر: 4273
Save to word اعراب
وعن انس قال: حلبت لرسول الله صلى الله عليه وسلم شاة داجن وشيب لبنها بماء من البئر التي في دار انس فاعطي رسول الله صلى الله عليه وسلم القدح فشرب وعلى يساره ابو بكر وعن يمينه اعرابي فقال عمر: اعط ابا بكر يا رسول الله فاعطى الاعرابي الذي عن يمينه ثم قال: الايمن فالايمن وفي رواية: «الايمنون الايمنون الا فيمنوا» وَعَن أنسٍ قَالَ: حُلِبَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ دَاجِنٌ وَشِيبَ لَبَنُهَا بِمَاءٍ مِنَ الْبِئْرِ الَّتِي فِي دَارِ أَنَسٍ فَأُعْطِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَدَحَ فَشَرِبَ وَعَلَى يَسَارِهِ أَبُو بَكْرٍ وَعَنْ يَمِينِهِ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ عُمَرُ: أَعْطِ أَبَا بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَعْطَى الْأَعْرَابِيَّ الَّذِي عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ قَالَ: الْأَيْمَنُ فَالْأَيْمَنُ وَفِي رِوَايَةٍ: «الْأَيْمَنُونَ الْأَيْمَنُونَ أَلاَ فيَمِّنوا»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے گھر میں پلی ہوئی بکری کا دودھ دھویا گیا اور پھر اس کے ساتھ انس رضی اللہ عنہ کے گھر کے کنویں کا پانی ملایا گیا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں وہ پیالہ پیش کیا گیا تو آپ نے اسے نوش فرمایا، آپ کے بائیں طرف ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے اور آپ کے دائیں طرف ایک اعرابی تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ابوبکر کو دیں، لیکن آپ نے اس اعرابی کو عطا فرمایا جو کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دائیں طرف تھا، پھر فرمایا: دایاں تو دایاں ہی ہے۔ ایک روایت میں ہے: دائیں طرف والوں کو، دائیں طرف والوں کو، سنو! دائیں طرف والوں کو مقدم رکھو۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2352 والرواية الثانية: 2571) و مسلم (2029/125 و الرواية الثانية: 2029/126)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. دائیں ہاتھ کی طرف والے کا پہلا حق
حدیث نمبر: 4274
Save to word اعراب
وعن سهل بن سعد قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم بقدح فشرب منه وعن يمينه غلام اصغر القوم والاشياخ عن يساره فقال: «يا غلام اتاذن ان اعطيه الاشياخ؟» فقال: ما كنت لاوثر بفضل منك احدا يا رسول الله فاعطاه إياه وحديث ابي قتادة سنذكر في «باب المعجزات» إن شاء الله تعالى وَعَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فَشَرِبَ مِنْهُ وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ أَصْغَرُ الْقَوْمِ وَالْأَشْيَاخُ عَنْ يَسَارِهِ فَقَالَ: «يَا غُلَامُ أَتَأْذَنُ أَنْ أُعْطِيَهُ الْأَشْيَاخَ؟» فَقَالَ: مَا كُنْتُ لِأُوثِرَ بِفَضْلٍ مِنْكَ أَحَدًا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأعْطَاهُ إِيَّاه وَحَدِيث أبي قتادةَ سنذكر فِي «بَابِ الْمُعْجِزَاتِ» إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں ایک پیالہ پیش کیا گیا تو آپ نے اس سے نوش فرمایا، آپ کے دائیں طرف ایک چھوٹا سا لڑکا تھا جبکہ عمر رسیدہ لوگ آپ کے بائیں طرف تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لڑکے! کیا تم اجازت دیتے ہو کہ میں یہ پیالہ عمر رسیدہ اشخاص کو دے دوں؟ اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں آپ کی بچی ہوئی چیز اپنے علاوہ کسی کو دینا پسند نہیں کرتا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ اسے ہی عطا فرمایا۔ متفق علیہ۔ ہم ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ان شاء اللہ تعالیٰ باب المعجزات میں ذکر کریں گے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2351) و مسلم (2030/127)
حديث أبي قتادة سيأتي (5911)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. کھڑے ہو کر کھانے پینے کا جواز
حدیث نمبر: 4275
Save to word اعراب
عن ابن عمر قال: كنا ناكل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نمشي ونشرب ونحن قيام. رواه الترمذي وابن ماجه والدارمي وقال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح غريب عَن ابنِ عمَرَ قَالَ: كُنَّا نَأْكُلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَمْشِي وَنَشْرَبُ وَنَحْنُ قِيَامٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں چلتے پھرتے اور کھڑے ہو کر بھی کھا پی لیا کرتے تھے۔ ترمذی، ابن ماجہ، دارمی۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الترمذي (1880) و ابن ماجه (3301) و الدارمي (120/2 ح 2131)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پینے کا بیان
حدیث نمبر: 4276
Save to word اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: رايت رسول لله صلى الله عليه وسلم يشرب قائما وقاعدا. رواه الترمذي وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جده قَالَ: رَأَيْت رَسُول لله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ قَائِمًا وَقَاعِدًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، میں نے دیکھا رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہو کر بھی اور بیٹھ کر بھی پی لیا کرتے تھے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (1883 وقال: حسن صحيح)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. برتن میں سانس لینے پھونک مارنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 4277
Save to word اعراب
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتنفس في الإناء او ينفخ فيه. رواه ابو داود وابن ماجه وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَنَفَّسَ فِي الْإِنَاءِ أَوْ يُنْفَخَ فِيهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے برتن میں سانس لینے یا اس میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (3728) و ابن ماجه (3428. 3429)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. پانی دو تین سانس میں پیو
حدیث نمبر: 4278
Save to word اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تشربوا واحدا كشرب البعير ولكن اشربوا مثنى وثلاث وسموا إذا انتم شربتم واحمدوا إذا انتم رفعتم» . رواه الترمذي وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَشْرَبُوا وَاحِدًا كَشُرْبِ الْبَعِيرِ وَلَكِنِ اشْرَبُوا مَثنى وثُلاثَ وَسَمُّوا إِذَا أَنْتُمْ شَرِبْتُمْ وَاحْمَدُوا إِذَا أَنْتُمْ رفعتُم» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اونٹ کی طرح ایک ہی گھونٹ میں نہ پیو بلکہ دو اور تین گھونٹوں میں پیو اور جب تم پیو تو اللہ کا نام لو اور جب تم برتن منہ سے ہٹاؤ تو الحمد للہ کہو۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1885 وقال: غريب)
٭ يزيد بن سنان الجزري: ضعيف و شيخه کأنه يعقوب (ضعيف) و إلا فمجھول.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.