وعن انس قال: حلبت لرسول الله صلى الله عليه وسلم شاة داجن وشيب لبنها بماء من البئر التي في دار انس فاعطي رسول الله صلى الله عليه وسلم القدح فشرب وعلى يساره ابو بكر وعن يمينه اعرابي فقال عمر: اعط ابا بكر يا رسول الله فاعطى الاعرابي الذي عن يمينه ثم قال: الايمن فالايمن وفي رواية: «الايمنون الايمنون الا فيمنوا» وَعَن أنسٍ قَالَ: حُلِبَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ دَاجِنٌ وَشِيبَ لَبَنُهَا بِمَاءٍ مِنَ الْبِئْرِ الَّتِي فِي دَارِ أَنَسٍ فَأُعْطِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَدَحَ فَشَرِبَ وَعَلَى يَسَارِهِ أَبُو بَكْرٍ وَعَنْ يَمِينِهِ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ عُمَرُ: أَعْطِ أَبَا بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَعْطَى الْأَعْرَابِيَّ الَّذِي عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ قَالَ: الْأَيْمَنُ فَالْأَيْمَنُ وَفِي رِوَايَةٍ: «الْأَيْمَنُونَ الْأَيْمَنُونَ أَلاَ فيَمِّنوا»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے گھر میں پلی ہوئی بکری کا دودھ دھویا گیا اور پھر اس کے ساتھ انس رضی اللہ عنہ کے گھر کے کنویں کا پانی ملایا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں وہ پیالہ پیش کیا گیا تو آپ نے اسے نوش فرمایا، آپ کے بائیں طرف ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے اور آپ کے دائیں طرف ایک اعرابی تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ابوبکر کو دیں، لیکن آپ نے اس اعرابی کو عطا فرمایا جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دائیں طرف تھا، پھر فرمایا: ”دایاں تو دایاں ہی ہے۔ “ ایک روایت میں ہے: ”دائیں طرف والوں کو، دائیں طرف والوں کو، سنو! دائیں طرف والوں کو مقدم رکھو۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2352 والرواية الثانية: 2571) و مسلم (2029/125 و الرواية الثانية: 2029/126)»