ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سائب بن یزید نے خبر دی، انہوں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے سنا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر سے ہمیں خطاب کر رہے تھے۔
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ لگن رکھی جاتی تھی اور ہم دونوں اس سے ایک ساتھ نہاتے تھے۔
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عباد بن عباد، حدثنا عاصم الاحول، عن انس، قال:" حالف النبي صلى الله عليه وسلم بين الانصار، وقريش في داري التي بالمدينة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" حَالَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْأَنْصَارِ، وَقُرَيْشٍ فِي دَارِي الَّتِي بِالْمَدِينَةِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عباد بن عباد نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم الاحوال نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار اور قریش کے درمیان میرے اس گھر میں بھائی چارہ کرایا جو مدینہ منورہ میں ہے۔
(مرفوع) حدثني ابو كريب، حدثنا ابو اسامة، حدثنا بريد، عن ابي بردة، قال: قدمت المدينة فلقيني عبد الله بن سلام، فقال لي: انطلق إلى المنزل، فاسقيك في قدح شرب فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم، وتصلي في مسجد صلى فيه النبي صلى الله عليه وسلم، فانطلقت معه فسقاني سويقا، واطعمني تمرا، وصليت في مسجده".(مرفوع) حَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، فَقَالَ لِي: انْطَلِقْ إِلَى الْمَنْزِلِ، فَأَسْقِيَكَ فِي قَدَحٍ شَرِبَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَتُصَلِّي فِي مَسْجِدٍ صَلَّى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ فَسَقَانِي سَوِيقًا، وَأَطْعَمَنِي تَمْرًا، وَصَلَّيْتُ فِي مَسْجِدِهِ".
ہم سے ابوکریب نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے برید نے بیان کیا، کہا کہ میں مدینہ منورہ آیا اور عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ گھر چلو تو میں تمہیں اس پیالہ میں پلاؤں گا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا تھا اور پھر ہم اس نماز پڑھنے کی جگہ نماز پڑھیں گے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تھی۔ چنانچہ میں ان کے ساتھ گیا اور انہوں نے مجھے ستو پلایا اور کھجور کھلائی اور میں نے ان کے نماز پڑھنے کی جگہ نماز پڑھی۔
Narrated Abu Burda: When I arrived at Medina, `Abdullah bin Salam met me and said to me, "Accompany me to my house so that I may make you drink from a bowl from which Allah's Apostle used to drink, and that you may offer prayer in the mosque in which the Prophet used to pray." I accompanied him, and he made me drink Sawiq and gave me dates to eat, and then I prayed in his mosque.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 441
ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مبارک نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن کثیر نے، ان سے عکرمہ نے بیان کیا، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس رات ایک میرے رب کی طرف سے آنے والا آیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت وادی عقیق میں تھے اور کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھئیے اور کہئیے کہ عمرہ اور حج (کی نیت کرتا ہوں) اور ہارون بن اسماعیل نے بیان کیا کہ ہم سے علی نے بیان کیا (ان الفاظ کے ساتھ) «عمرة في حجة.» ۔
Narrated `Umar: The Prophet said to me, "Someone came to me tonight from my Lord while I was in the 'Aqiq (valley), and said to me, "Offer prayer in this blessed valley and say: 'Labbaik' for the (performance of) `Umra and Hajj."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 442
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر وقت النبي صلى الله عليه وسلم قرنا لاهل نجد، والجحفة، لاهل الشام وذا الحليفة لاهل المدينة، قال: سمعت هذا من النبي صلى الله عليه وسلم، وبلغني ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ولاهل اليمن يلملم وذكر العراق، فقال: لم يكن عراق يومئذ".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَقَّتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرْنًا لِأَهْلِ نَجْدٍ، وَالْجُحْفَةَ، لِأَهْلِ الشَّأْمِ وَذَا الْحُلَيْفَةِ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ هَذَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ وَذُكِرَ الْعِرَاقُ، فَقَالَ: لَمْ يَكُنْ عِرَاقٌ يَوْمَئِذٍ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجد کے لیے مقام قرن، حجفہ کو اہل شام کے لیے اور ذوالحلیفہ کو اہل مدینہ کے لیے میقات مقرر کیا۔ بیان کیا کہ میں نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور مجھے معلوم ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل یمن کے لیے یلملم (میقات) ہے اور عراق کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عراق نہیں تھا۔
Narrated `Abdullah bin Dinar: Ibn `Umar said, "The Prophet fixed Qarn as the Miqat (for assuming the Ihram) for the people of Najd, and Al-Juhfa for the people of Sham, and Dhul-Hulaifa for the people of Medina." Ibn `Umar added, "I heard this from the Prophet, and I have been informed that the Prophet said, 'The Miqat for the Yemenites is Yalamlam.' "When Iraq was mentioned, he said, "At that time it was not a Muslim country."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 443
ہم سے عبدالرحمٰن بن مبارک نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے، ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کہ آپ مقام ذوالحلیفہ میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے، خواب دکھایا گیا اور کہا گیا کہ آپ ایک مبارک وادی میں ہیں۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet had a dream in the last portion of the night when he was sleeping at Dhul-Hulaifa. (I n the dream) it was said to him, "You are in a blessed Batha' (i.e., valley).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 444
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول في صلاة الفجر ورفع راسه من الركوع، قال:" اللهم ربنا ولك الحمد في الاخيرة، ثم قال: اللهم العن فلانا وفلانا، فانزل الله عز وجل ليس لك من الامر شيء او يتوب عليهم او يعذبهم فإنهم ظالمون سورة آل عمران آية 128.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ وَرَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ فِي الْأَخِيرَةِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128.
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں یہ دعا رکوع سے سر اٹھانے کے بعد پڑھتے تھے «اللهم ربنا ولك الحمد»”اے اللہ! ہمارے رب تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے اللہ! فلاں اور فلاں کو اپنی رحمت سے دور کر دے۔“ اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کی کہ آپ کو اس معاملہ میں کوئی اختیار نہیں ہے اللہ! ان کی توبہ قبول کر لے یا انہیں عذاب دے کہ بلاشبہ وہ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔
Narrated Ibn `Umar: That he heard the Prophet, after raising his head from the bowing in morning prayer, saying, "O Allah, our Lord! All the praises are for you." And in the last (rak`a) he said, "O Allah! Curse so-and-so and so--and-so." And then Allah revealed:-- 'Not for you (O Muhammad) is the decision, (but for Allah), whether He turns in mercy to them or punish them, for they are indeed wrongdoers.' (3.128)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 445
وقوله تعالى: {ولا تجادلوا اهل الكتاب إلا بالتي هي احسن}.وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلاَ تُجَادِلُوا أَهْلَ الْكِتَابِ إِلاَّ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ}.
اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ العنکبوت میں) «ولا تجادلوا أهل الكتاب إلا بالتي هي أحسن»”اور تم اہل کتاب سے بحث نہ کرو لیکن اس طریقہ سے جو اچھا ہو یعنی نرمی کے ساتھ اللہ کے پیغمبروں اور اس کی کتابوں کا ادب ملحوظ رکھ کر ان سے بحث کرو۔“