مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
--. معاہد یا ذمی سے زیادتی کرنا
حدیث نمبر: 4047
Save to word اعراب
وعن صفوان بن سليم عن عدة من ابناء اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم عن آبائهم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «الا من ظلم معاهدا او انتقصه او كلفه فوق طاقته او اخذ منه شيئا بغير طيب نفس فانا حجيجه يوم القيامة» . رواه ابو داود وَعَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عِدَّةٍ مِنْ أَبْنَاءِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ آبَائِهِمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَلَا مَنْ ظَلَمَ مُعَاهِدًا أَوِ انْتَقَصَهُ أَوْ كَلَّفَهُ فَوْقَ طَاقَتِهِ أَوْ أَخَذَ مِنْهُ شَيْئًا بِغَيْرِ طِيبِ نَفْسٍ فَأَنَا حَجِيجُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
صفوان بن سلیم ؒ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ کے بیٹوں کی ایک جماعت سے اور وہ اپنے آباء سے روایت کرتے ہیں، اور وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سن لو! جس نے کسی ذمی شخص پر ظلم کیا یا اس کی حق تلفی کی یا اس کی طاقت سے زیادہ اس پر جزیہ عائد کیا یا اس کی رضا مندی کے بغیر اس سے کوئی چیز لی تو روزِ قیامت میں اس کی طرف سے جھگڑا کروں گا۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أبو داود (3052)
٭ عدة أبناء أصحاب رسول الله ﷺ مجھولون کلھم.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. نبی صلی اللہ علیہ وسلم نامحرم عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتے تھے
حدیث نمبر: 4048
Save to word اعراب
وعن اميمة بنت رقيقة قالت: بايعت النبي صلى الله عليه وسلم في نسوة فقال لنا: «فيما استطعتن واطقتن» قلت: الله ورسوله ارحم بنا منا بانفسنا قلت: يا رسول الله بايعنا تعني صافحنا قال: «إنما قولي لمائة امراة كقولي لامراة واحدة» . رواه الترمذي والنسائي وابن ماجه ومالك في الموطا وَعَن أُميمةَ بنت رقيقَة قَالَتْ: بَايَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نِسْوَةٍ فَقَالَ لَنَا: «فِيمَا اسْتَطَعْتُنَّ وَأَطَقْتُنَّ» قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَرْحَمُ بِنَا مِنَّا بِأَنْفُسِنَا قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْنَا تَعْنِي صَافِحْنَا قَالَ: «إِنَّمَا قَوْلِي لِمِائَةِ امْرَأَةٍ كَقَوْلِي لِامْرَأَةٍ وَاحِدَةٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَمَالِكٌ فِي الْمُوَطَّأ
امیمہ بنت رُقیقہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے خواتین کی جماعت کے ساتھ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرمایا: (میں نے ان امور میں تمہاری بیعت لی) جن کی تم استطاعت اور طاقت رکھتی ہو۔ میں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول ہم پر ہماری جانوں سے بھی زیادہ مہربان ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم سے بیعت لیں یعنی ہم سے مصافحہ کریں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سو عورتوں کے لیے میری بات وہی ہے جو ایک عورت کے لیے ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ و مالک۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه [الترمذي (1597 وقال: حسن صحيح) و النسائي (149/7 ح 4186) و ابن ماجه (2874) و مالک (2/ 982 ح 1908)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. عمرہ کرنے سے روکنے پر صلح کا بیان
حدیث نمبر: 4049
Save to word اعراب
عن البراء بن عازب قال: اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذي القعدة فابى اهل مكة ان يدعوه يدخل مكة حتى قاضاهم على ان يدخل يعني من العام المقبل يقيم بها ثلاثة ايام فلما كتبوا الكتاب كتبوا: هذا ما قاضى عليه محمد رسول الله. قالوا: لا نقر بها فلو نعلم انك رسول الله صلى الله عليه وسلم ما منعناك ولكن انت محمد بن عبد الله فقال: «انا رسول الله وانا محمد بن عبد الله» . ثم قال لعلي بن ابي طالب: امح: رسول الله قال: لا والله لا امحوك ابدا فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم وليس يحسن يكتب فكتب: هذا ما قاضى عليه محمد بن عبد الله: لا يدخل مكة بالسلاح إلا السيف في القراب وان لا يخرج من اهلها باحد إن اراد ان يتبعه وان لا يمنع من اصحابه احدا إن اراد ان يقيم بها فلما دخلها ومضى الاجل اتوا عليا فقالوا: قل لصاحبك: اخرج عنا فقد مضى الاجل فخرج النبي صلى الله عليه وسلم عَن الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ فَأَبَى أَهْلُ مَكَّةَ أَنْ يَدَعُوهُ يَدْخُلُ مَكَّةَ حَتَّى قَاضَاهُمْ عَلَى أَنْ يَدْخُلَ يَعْنِي مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ يُقِيمُ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَلَمَّا كَتَبُوا الْكِتَابَ كَتَبُوا: هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ. قَالُوا: لَا نُقِرُّ بِهَا فَلَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا منعناك وَلَكِنْ أَنْتَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ: «أَنَا رَسُولُ اللَّهِ وَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ» . ثُمَّ قَالَ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ: امْحُ: رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: لَا وَاللَّهِ لَا أَمْحُوكَ أَبَدًا فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ يُحْسِنُ يَكْتُبُ فَكَتَبَ: هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: لَا يُدْخِلُ مَكَّةَ بِالسِّلَاحِ إِلَّا السَّيْفَ فِي الْقِرَابِ وَأَنْ لَا يَخْرُجَ مِنْ أَهْلِهَا بِأَحَدٍ إِنْ أَرَادَ أَنْ يَتْبَعَهُ وَأَنْ لَا يَمْنَعَ مِنْ أَصْحَابِهِ أَحَدًا إِنْ أَرَادَ أَنْ يُقِيمَ بِهَا فَلَمَّا دَخَلَهَا وَمَضَى الْأَجَلُ أَتَوْا عَلِيًّا فَقَالُوا: قُلْ لِصَاحِبِكَ: اخْرُجْ عَنَّا فَقَدْ مَضَى الْأَجَلُ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ذوالقعدہ میں عمرہ کرنے کا ارادہ فرمایا تو اہل مکہ نے انکار کر دیا کہ وہ آپ کو مکہ میں داخل ہونے کی اجازت دیں حتی کہ آپ نے ان سے اس بات پر صلح کی کہ آپ آئندہ سال آئیں گے، اور وہاں تین روز قیام کریں گے، جب انہوں نے تحریر میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ لکھوانا چاہا کہ یہ وہ بات ہے جس پر محمد رسول اللہ (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) نے مصالحت کی، انہوں نے کہا: ہم اس کا اقرار نہیں کرتے، اگر ہم جانتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہم آپ کو نہ روکتے، لیکن آپ محمد بن عبداللہ ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں رسول اللہ ہوں اور میں محمدبن عبداللہ ہوں۔ پھر آپ نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: لفظ رسول اللہ مٹا دیں۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کی قسم! میں آپ (کے نام) کو نہیں مٹاؤں گا۔ چنانچہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قلم ہاتھ میں لیا جبکہ آپ بہتر طور پر نہیں لکھ سکتے تھے، آپ نے لکھا کہ یہ صلح نامہ محمد بن عبداللہ کی طرف سے ہے جب آپ مکہ میں داخل ہوں گے تو تلوار نیام میں رکھیں گے اور مکہ والوں میں سے اگر کوئی آدمی آپ کے ساتھ جانا چاہے تو آپ اسے اپنے ساتھ نہیں لے کر جائیں گے اور اگر آپ کے صحابہ میں سے کوئی قیام کرنا چاہے گا آپ اسے منع نہیں کریں گے، چنانچہ جب (اگلے سال) وہ (مکہ میں) آئے اور مدت قیام پوری ہو گئی تو وہ لوگ علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا: اپنے ساتھی سے کہو کہ مدت قیام پوری ہو چکی ہے لہذا یہاں سے چلے جائیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لے آئے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2699) ومسلم (90/ 1783)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. یہود کو حجاز سے نکال دیا گیا
حدیث نمبر: 4050
Save to word اعراب
عن ابي هريرة قال: بينا نحن في المسجد خرج النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «انطلقوا إلى يهود» فخرجنا معه حتى جئنا بيت المدارس فقام النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «يا معشر يهود اسلموا تسلموا اعلموا ان الارض لله ولرسوله واني اريد ان اجليكم من هذه الارض. فمن وجد منكم بماله شيئا فليبعه» عَن أبي هُرَيْرَة قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «انْطَلِقُوا إِلَى يهود» فخرجنا مَعَه حَتَّى جِئْنَا بَيت الْمدَارِس فَقَامَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا اعْلَمُوا أَنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَأَنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَرْضِ. فَمَنْ وَجَدَ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئا فليبعه»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم مسجد میں تھے اسی دوران نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لائے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (میرے ساتھ) یہود کی طرف چلو۔ ہم آپ کے ساتھ چلے حتی کہ ہم مدرسہ میں پہنچے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا: جماعت یہود! اسلام قبول کر لو، بچ جاؤ گے، جان لو! زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میں تمہیں اس سرزمین سے نکال دوں، تم میں سے جو شخص اپنے مال میں سے کوئی چیز پائے تو وہ اسے بیچ ڈالے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3167) و مسلم (1765/61)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. یہودیوں کو خیبر سے جلا وطن کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 4051
Save to word اعراب
وعن ابن عمر قال: قام عمر خطيبا فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عامل يهود خيبر على اموالهم وقال: «نقركم ما اقركم الله» . وقد رايت إجلاءهم فلما اجمع عمر على ذلك اتاه احد بني ابي الحقيق فقال: يا امير المؤمنين اتخرجنا وقد اقرنا محمد وعاملنا على الاموال؟ فقال عمر: اظننت اني نسيت قول رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كيف بك إذا اخرجت من خيبر تعدو بك قلوصك ليلة بعد ليلة؟» فقال: هذه كانت هزيلة من ابي القاسم فقال كذبت يا عدو الله فاجلاهم عمر واعطاهم قيمة ما كان لهم من الثمر مالا وإبلا وعروضا من اقتاب وحبال وغير ذلك. رواه البخاري وَعَن ابْن عمر قَالَ: قَامَ عُمَرُ خَطِيبًا فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَامَلَ يَهُودَ خَيْبَرَ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَقَالَ: «نُقِرُّكُمْ مَا أَقَرَّكُمُ اللَّهُ» . وَقَدْ رَأَيْتُ إِجْلَاءَهُمْ فَلَمَّا أَجْمَعَ عُمَرُ عَلَى ذَلِكَ أَتَاهُ أَحَدُ بَنِي أَبِي الحُقَيقِ فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَتُخْرِجُنَا وَقَدْ أَقَرَّنَا مُحَمَّدٌ وَعَامَلَنَا عَلَى الْأَمْوَالِ؟ فَقَالَ عُمَرُ: أَظْنَنْتَ أَنِّي نَسِيتُ قَوْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ بِكَ إِذَا أُخْرِجْتَ مِنْ خَيْبَرَ تَعْدُو بِكَ قَلُوصُكَ لَيْلَةً بَعْدَ لَيْلَةٍ؟» فَقَالَ: هَذِهِ كَانَتْ هُزَيْلَةً مِنْ أَبِي الْقَاسِمِ فَقَالَ كَذَبْتَ يَا عَدُوَّ اللَّهِ فَأَجْلَاهُمْ عُمَرُ وَأَعْطَاهُمْ قِيمَةَ مَا كَانَ لَهُمْ مِنَ الثَّمَرِ مَالًا وَإِبِلًا وَعُرُوضًا مِنْ أَقْتَابٍ وَحِبَالٍ وَغَيْرِ ذَلِكَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عمر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا تو فرمایا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہودِ خیبر کو ان کے اموال پر برقرار رکھا اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم تمہیں برقرار رکھیں گے جب تک اللہ تمہیں برقرار رکھے گا۔ اور میں انہیں نکالنے کا ارادہ رکھتا ہوں، جب عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں نکالنے کا پختہ ارادہ کر لیا تو بنی ابو الحقیق سے ایک آدمی ان کے پاس آیا اور اس نے کہا: امیر المومنین! کیا آپ ہمیں نکالتے ہیں جبکہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) نے ہمیں (اپنے گھروں میں) برقرار رکھا اور ہمیں اموال پر بھی کام کرنے دیا۔ (اس پر) عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان کو بھول گیا ہوں، تیری کیا حالت ہو گی جب تجھے خیبر سے نکال دیا جائے گا اور تیری جوان اونٹنی تیرے ساتھ دوڑے گی۔ اس نے کہا: کہ ابو القاسم (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کی طرف سے مذاق تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کے دشمن! تم جھوٹ کہہ رہے ہو، عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں جلا وطن کر دیا، اور انہیں ان کے پھلوں کے بدلے، مال، اونٹ، پالان اور رسیاں وغیرہ دیں۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (2730)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت
حدیث نمبر: 4052
Save to word اعراب
وعن ابن عباس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اوصى بثلاثة: قال: «اخرجوا المشركين من جزيرة العرب واجيزوا الوفد بنحو ما كنت اجيزهم» . قال ابن عباس: وسكت عن الثالثة او قال: فانسيتها وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم أَوْصَى بِثَلَاثَةٍ: قَالَ: «أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ» . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَسَكَتَ عَن الثَّالِثَة أَو قَالَ: فأنسيتها
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تین چیزوں کی وصیت فرمائی، فرمایا: مشرکین کو جزیرۂ عرب سے نکال دینا، وفد آئیں تو انہیں ان کی ضرورت کی چیزیں فراہم کرنا جیسے میں انہیں فراہم کرتا تھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسری چیز کے متعلق خاموشی اختیار فرمائی، یا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا تیسری بات مجھے یاد نہیں رہی۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3053) و مسلم (1637/20)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جزیرۃ العرب سے یہودیوں کو نکالنے کا حکم
حدیث نمبر: 4053
Save to word اعراب
وعن جابر بن عبد الله قال: اخبرني عمر بن الخطاب رضي الله عنه انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لاخرجن اليهود والنصارى من جزيرة العرب حتى لا ادع فيها إلا مسلما» . رواه مسلم وفي رواية: «لئن عشت إن شاء الله لاخرجن اليهود والنصارى من جزيرة العرب» الفصل الثاني ليس فيه إلا حديث ابن عباس «لا تكون قبلتان» وقد مر في باب الجزية وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لأخرِجنَّ اليهودَ والنصَارى من جزيرةِ الْعَرَب حَتَّى لَا أَدَعَ فِيهَا إِلَّا مُسْلِمًا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ: «لَئِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَأُخْرِجَنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ» الْفَصْلُ الثَّانِي لَيْسَ فِيهِ إِلَّا حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ «لَا تَكُونُ قِبْلَتَانِ» وَقَدْ مَرَّ فِي بَاب الْجِزْيَة
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میں یہود و نصاریٰ کو جزیرۂ عرب سے نکال دوں گا حتی کہ میں اس میں صرف مسلمانوں ہی کو رہنے دوں گا۔ مسلم۔ اور ایک روایت میں ہے: اگر میں ان شاء اللہ زندہ رہا تو میں یہود و نصاریٰ کو جزیرۂ عرب سے نکال دوں گا۔ رواہ مسلم۔ لَیْسَ فِیْہِ اِلَّا حَدِیْثُ ابْنِ عَبَّاسِ رضی اللہ عنہ: ((لَا تَکُوْنُ قِبْلَتَانِ)) وَقَدْ مَرَّ فِیْ بَابِ الْجِزْیَۃِ۔ اس میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک ہی حدیث ہے: ایک ریاست میں دو قبیلے (یعنی دو دین) نہیں ہو سکتے۔ جو کہ باب الجزیۃ میں گزر چکی ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1767/63)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. یہودیوں کو خیبر سے تیماء اور اریحاء کی طرف جلا وطن کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 4054
Save to word اعراب
عن ابن عمر: ان عمر بن الخطاب رضي الله عنهما اجلى اليهود والنصارى من ارض الحجاز وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما ظهر على اهل خيبر اراد ان يخرج اليهود منها وكانت الارض لما ظهر عليها لله ولرسوله وللمسلمين فسال اليهود رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتركهم على ان يكفوا العمل ولهم نصف الثمر فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «نقركم على ذلك ما شئنا» فاقروا حتى اجلاهم عمر في إمارته إلى تيماء واريحاء عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَجْلَى الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ظَهَرَ عَلَى أَهْلِ خَيْبَرَ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ الْيَهُودَ مِنْهَا وَكَانَتِ الْأَرْضُ لَمَّا ظُهِرَ عَلَيْهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُسْلِمِينَ فَسَأَلَ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتْرُكَهُمْ عَلَى أَنْ يَكْفُوا الْعَمَلَ وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نُقِرُّكُمْ على ذَلِك مَا شِئْنَا» فَأُقِرُّوا حَتَّى أَجْلَاهُمْ عُمَرُ فِي إِمارته إِلى تَيماءَ وأريحاء
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے یہود و نصاریٰ کو سرزمینِ حجاز سے جلا وطن کر دیا، اور جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اہل خیبر پر غالب آئے تو آپ نے یہود و نصاریٰ کو وہاں سے نکالنے کا ارادہ فرمایا تھا، اور جب آپ اس سرزمین پر غالب آئے تھے تو وہ زمین اللہ، اس کے رسول اور مسلمانوں کے لیے تھی، یہود نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے درخواست کی کہ وہ ان کی زمینوں کو چھوڑ دیں تا کہ وہ (یہود) کھیتی باڑی کریں اور پیداوار کا نصف ان کے لیے ہو، تب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جتنا عرصہ ہم چاہیں گے تم کو رکھیں گے۔ انہیں رکھا گیا حتی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی امارت میں انہیں تیماء اور اریحاء کی طرف جلا وطن کر دیا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3152) و مسلم (1551/6)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سال بھر کے خرچ کا انتظام
حدیث نمبر: 4055
Save to word اعراب
عن مالك بن اوس بن الحدثان قال: قال عمر بن الخطاب رضي الله عنه: إن الله قد خص رسوله صلى الله عليه وسلم في هذا الفيء بشيء لم عطه احدا غيره ثم قرا (ما افاء الله على رسوله منهم) إلى قوله (قدير) فكانت هذه خالصة لرسول الله صلى الله عليه وسلم ينفق على اهله نفقة سنتهم من هذا المال. ثم ياخذ ما بقي فيجعله مجعل مال الله عَن مالكِ بن أوْسِ بنِ الحَدَثانِ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْفَيْءِ بِشَيْءٍ لَمْ عطه أحدا غيرَه ثُمَّ قَرَأَ (مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُم) إِلى قولِه (قديرٌ) فكانتْ هَذِه خَالِصَة لرَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ مِنْ هَذَا الْمَالِ. ثُمَّ يَأْخُذُ مَا بَقِيَ فَيَجْعَلُهُ مَجْعَلَ مَالِ اللَّهِ
مالک بن اوس بن حدثان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ نے مالِ فے میں جس چیز کے ساتھ اپنے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خاص کیا تھا، وہ چیز آپ کے سوا کسی اور کو نہیں دی گئی۔ پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی: اللہ نے ان میں سے اپنے رسول کو جو عطا فرمایا .... قدیر تک یہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے خاص تھی، آپ اس مال سے اپنے اہل پر سال بھر خرچ کرتے تھے، اور جو باقی بچ جاتا وہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس مد میں خرچ کرتے جہاں اللہ کا مال خرچ ہونا چاہیے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3094) و مسلم (49/ 1757)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. بنو نضیر والا مال صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مخصوص
حدیث نمبر: 4056
Save to word اعراب
وعن عمر قال: كانت اموال بني النضير مما افاء الله على رسوله مما لم يوجف المسلمون عليه بخيل ولا ركاب فكانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم خالصة ينفق على اهله نفقة سنتهم ثم يجعل ما بقي في السلاح والكراع عدة في سبيل الله وَعَن عمر قَالَ: كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِمَّا لَمْ يُوجِفِ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِصَة يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِمْ ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ فِي السِّلَاحِ وَالْكُرَاعِ عُدَّةً فِي سَبِيل الله
عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، بنو نضیر کا مال اس مد میں تھا جو اللہ نے اپنے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خاص طور پر عطا فرمایا کیونکہ اس کے حصول کے لیے مسلمانوں نے کوئی لشکر کشی نہیں کی، چنانچہ یہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے خاص تھا، آپ اسے اپنے اہل پر سال بھر خرچ کرتے رہے اور جو بچ جاتا اسے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کی راہ میں جہاد کی تیاری کے لیے اسلحہ اور گھوڑوں پر خرچ کر دیا کرتے تھے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2904) و مسلم (1757/48)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    23    24    25    26    27    28    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.