مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
--. مال غنیمت میں سے بنا حق کے کچھ لینے کا بیان
حدیث نمبر: 4017
Save to word اعراب
وعن خولة بنت قيس: قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن هذه المال خضرة حلوة فمن اصابه بحقه بورك له فيه ورب متخوض فما شاءت به نفسه من مال الله ورسوله ليس له يوم القيامة إلا النار» . رواه الترمذي وَعَن خولةَ بنتِ قيسٍ: قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ هَذِهِ الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَصَابَهُ بِحَقِّهِ بُورِكَ لَهُ فِيهِ وَرُبَّ متخوض فَمَا شَاءَتْ بِهِ نَفْسُهُ مِنْ مَالِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ لَيْسَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا النَّارُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
خولہ بنت قی�� رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: یہ مال (غنیمت) خوش منظر اور خوش ذائقہ ہے، چنانچہ جس نے اسے بقدر استحقاق حاصل کیا تو وہ اس کے لیے باعث برکت بنا دیا جائے گا، اور بہت سے لوگ جو اللہ اور اس کے رسول کے مال میں من پسند تصرف کرتے ہیں، ان کے لیے روزِ قیامت آگ ہی ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (2374 و قال: حسن صحيح)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی غنیمت سے «ذوالفقار» لی
حدیث نمبر: 4018
Save to word اعراب
وعن ابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم تنفل سيفه ذا الفقار يوم بدر رواه احمد وابن ماجه وزاد الترمذي وهو الذي راى فيه الرؤيا يوم احد وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَنَفَّلَ سيفَه ذَا الفَقارِ يومَ بدْرٍ رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَهْ وَزَادَ التِّرْمِذِيُّ وَهُوَ الَّذِي رَأَى فِيهِ الرُّؤْيَا يَوْم أحد
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ بدر کے روز اپنی تلوار ذوالفقار حصہ سے زیادہ لی۔ ابن ماجہ اور امام ترمذی نے یہ الفاظ زائد نقل کیے ہیں، اور یہ وہی ہے جو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوہ احد کے روز خواب میں دیکھی تھی۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه [أحمد 271/1 ح 2445] و ابن ماجه (2808) و الترمذي (1561 وقال: حسن)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. مال غنیمت کے استعمال میں احتیاط برتنے کا بیان
حدیث نمبر: 4019
Save to word اعراب
وعن رويفع بن ثابت ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يركب دابة من فيء المسلمين حتى إذا اعجفها ردها فيه ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يلبس ثوبا من فيء المسلمين حتى إذا اخلقه ردها فيه» . رواه ابو داود وَعَن رويفع بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَرْكَبْ دَابَّةً مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى إِذَا أَعْجَفَهَا رَدَّهَا فِيهِ وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَلْبَسْ ثَوْبًا مِنْ فَيْءِ الْمُسلمين حَتَّى إِذا أخلقه ردهَا فِيهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ مسلمانوں کے مالِ غنیمت کے کسی جانور پر سواری نہ کرے حتی کہ جب اسے لاغر کر دے تو اسے اس میں واپس لوٹا دے، اور جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ مسلمانوں کے مالِ غنیمت میں سے کوئی کپڑا نہ پہنے حتی کہ جب اسے بوسیدہ کر دے تو اسے اس میں واپس کر دے۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أبو داود (2159)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. کھانے پینے کی چیزوں میں پانچویں حصہ کا بیان
حدیث نمبر: 4020
Save to word اعراب
وعن محمد بن ابي المجالد عن عبد الله بن ابي اوفى قال: قلت: هل كنتم تخمسون الطعام في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: اصبنا طعاما يوم خيبر فكان الرجل يجيء فياخذ منه مقدار ما يكفيه ثم ينصرف. ورواه ابو داود وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ: قُلْتُ: هَلْ كُنْتُمْ تُخَمِّسُونَ الطَّعَامَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَصَبْنَا طَعَامًا يَوْمَ خَيْبَرَ فَكَانَ الرَّجُلُ يَجِيءُ فَيَأْخُذُ مِنْهُ مقدارَ مَا يكفيهِ ثمَّ ينْصَرف. وَرَوَاهُ أَبُو دَاوُد
محمد بن ابو مجاہد، عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں نے عرض کیا: کیا تم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں طعام میں سے بھی پانچواں حصہ نکالتے تھے؟ انہوں نے کہا: غزوہ خیبر میں ہمیں کھانا ملا، ہر آدمی آتا اور وہ اپنی ضرورت کے مطابق اس سے لیتا اور پھر واپس چلا جاتا۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (2704)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. مال غنیمت میں کھانے پینے کی چیزوں کا بیان
حدیث نمبر: 4021
Save to word اعراب
وعن ابن عمر: ان جيشا غنموا في زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم طعاما وعسلا فلم يؤخذ منهم الخمس. رواه ابو داود وَعَن ابنِ عُمَرَ: أَنَّ جَيْشًا غَنِمُوا فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا وَعَسَلًا فَلَمْ يُؤخذْ منهمُ الْخمس. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں ایک لشکر کو کھانا اور شہد ملا تو ان میں سے خمس نہ لیا گیا۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (2701)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. مال غنیمت کے جانوروں کے گوشت کا بیان
حدیث نمبر: 4022
Save to word اعراب
وعن القاسم مولى عبد الرحمن عن بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: كنا ناكل الجزور في الغزو ولا نقسمه حتى إذا كنا لنرجع إلى رحالنا واخرجتنا منه مملوءة. رواه ابو داود وَعَنِ الْقَاسِمِ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كنَّا نأكلُ الجَزورَ فِي الغزْوِ وَلَا نُقَسِّمُهُ حَتَّى إِذَا كُنَّا لَنَرْجِعُ إِلَى رِحَالِنَا وأخْرِجَتُنا مِنْهُ مَمْلُوءَة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبدالرحمٰن کے آزاد کردہ غلام قاسم، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کسی صحابی سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: ہم جہاد میں اونٹ کا گوشت کھایا کرتے تھے اور ہم اسے تقسیم نہیں کیا کرتے تھے، حتی کہ جب ہم اپنی منزلوں کو لوٹتے تو ہماری خورجیاں اس سے بھری ہوتی تھیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2706)
٭ ابن حرشف: مجھول.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. مال غنیمت میں سوئی دھاگے جتنی خیانت بھی نہیں کی جا سکتی
حدیث نمبر: 4023
Save to word اعراب
وعن عبادة بن الصامت ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول: «ادوا الخياط والمخيط وإياكم والغلول فإنه عار على اهله يوم القيامة» . رواه الدارمي وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: «أَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمِخْيَطَ وَإِيَّاكُمْ وَالْغُلُولَ فَإِنَّهُ عَارٌ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا کرتے تھے: دھاگہ اور سوئی بھی (مالِ غنیمت میں) جمع کرا دو اور خیانت سے بچو، کیونکہ روزِ قیامت وہ خیانت کرنے والے کے لیے باعثِ عار ہو گی۔ سندہ حسن، رواہ الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده حسن، رواه الدارمي (230/2 ح 2490، نسخة محققة: 2530)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن
--. مال غنیمت میں معمولی خیانت بھی نہیں کی جا سکتی، بروایت نسائی
حدیث نمبر: 4024
Save to word اعراب
ورواه النسائي عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده وَرَوَاهُ النَّسَائِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ
امام نسائی نے اسے عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے روایت کیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه النسائي (6/ 262. 264 ح 2718)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. مال غنیمت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور بنو عبدالمطلب کے حصے کا بیان
حدیث نمبر: 4025
Save to word اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: دنا النبي صلى الله عليه وسلم من بعير فاخذ وبرة من سنامه ثم قال: «يا ايها الناس إنه ليس لي من هذا الفيء شيء ولا هذا ورفع إصبعه إلا الخمس والخمس مردود عليكم فادوا الخياط والمخيط» فقام رجل في يده كبة شعر فقال: اخذت هذه لاصلح بها بردعة فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «اما ما كان لي ولبني عبد المطلب فهو لك» . فقال: اما إذا بلغت ما ارى فلا ارب لي فيها ونبذها. رواه ابو داود وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: دَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعِيرٍ فَأَخَذَ وَبَرَةً مِنْ سَنَامِهِ ثُمَّ قَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنْ هَذَا الْفَيْءِ شَيْءٌ وَلَا هَذَا وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ إِلَّا الْخُمُسَ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْكُمْ فَأَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمِخْيَطَ» فَقَامَ رَجُلٌ فِي يَدِهِ كُبَّةٌ شَعَرٍ فَقَالَ: أَخَذْتُ هَذِهِ لِأُصْلِحَ بِهَا بَرْدَعَةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا مَا كانَ لي ولبني عبدِ المطلبِ فهوَ لكَ» . فَقَالَ: أمّا إِذا بَلَغَتْ مَا أَرَى فَلَا أَرَبَ لِي فِيهَا ونبَذَها. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اونٹ کے قریب ہوئے تو آپ نے اس کی کوہان سے ایک بال پکڑا پھر فرمایا: لوگو! اس مالِ غنیمت سے میرے لیے کوئی چیز نہیں اور یہ (بال تک) بھی نہیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی انگلی اٹھائی البتہ خمس، اور خمس بھی تمہیں ہی لوٹا دیا جائے گا، تم دھاگہ اور سوئی تک جمع کرا دو۔ چنانچہ ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس کے ہاتھ میں بالوں کا ایک ٹکڑا سا تھا، اس نے عرض کیا: میں نے اسے جھل کو صحیح کرنے کے لیے لیا تھا، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ چیز جو میری اور بنو عبد المطلب کی ہے وہ تیرے لیے ہے۔ اس آدمی نے کہا: اگر معاملہ اس قدر سنگین ہے تو مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں، اور اس نے اسے پھینک دیا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (2694)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. مال غنیمت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حصہ بھی لوگوں کی ضرورت کے لیے
حدیث نمبر: 4026
Save to word اعراب
وعن عمرو بن عبسة قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى بعير من المغنم فلما سلم اخذ وبرة من جنب البعير ثم قال: «ولا يحل لي من غنائمكم مثل هذا إلا الخمس والخمس مردود فيكم» . رواه ابو داود وَعَن عمْرو بن عَبَسةَ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَعِيرٍ مِنَ الْمَغْنَمِ فَلَمَّا سَلَّمَ أَخَذَ وَبَرَةً مِنْ جَنْبِ الْبَعِيرِ ثُمَّ قَالَ: «وَلَا يَحِلُّ لِي مِنْ غَنَائِمِكُمْ مِثْلُ هَذَا إِلَّا الْخُمُسُ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ فِيكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مالِ غنیمت کے اونٹ کی طرف رخ کر کے ہمیں نماز پڑھائی، اور جب آپ نے سلام پھیرا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اونٹ کے پہلو سے چند بال پکڑے پھر فرمایا: تمہارے اموال غنیمت میں سے خمس کے علاوہ میرے لیے اتنی چیز بھی حلال نہیں، جبکہ خمس بھی تمہارے مصالح پر خرچ کیا جاتا ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (2755)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    20    21    22    23    24    25    26    27    28    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.