وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: دنا النبي صلى الله عليه وسلم من بعير فاخذ وبرة من سنامه ثم قال: «يا ايها الناس إنه ليس لي من هذا الفيء شيء ولا هذا ورفع إصبعه إلا الخمس والخمس مردود عليكم فادوا الخياط والمخيط» فقام رجل في يده كبة شعر فقال: اخذت هذه لاصلح بها بردعة فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «اما ما كان لي ولبني عبد المطلب فهو لك» . فقال: اما إذا بلغت ما ارى فلا ارب لي فيها ونبذها. رواه ابو داود وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: دَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعِيرٍ فَأَخَذَ وَبَرَةً مِنْ سَنَامِهِ ثُمَّ قَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنْ هَذَا الْفَيْءِ شَيْءٌ وَلَا هَذَا وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ إِلَّا الْخُمُسَ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْكُمْ فَأَدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمِخْيَطَ» فَقَامَ رَجُلٌ فِي يَدِهِ كُبَّةٌ شَعَرٍ فَقَالَ: أَخَذْتُ هَذِهِ لِأُصْلِحَ بِهَا بَرْدَعَةً فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا مَا كانَ لي ولبني عبدِ المطلبِ فهوَ لكَ» . فَقَالَ: أمّا إِذا بَلَغَتْ مَا أَرَى فَلَا أَرَبَ لِي فِيهَا ونبَذَها. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹ کے قریب ہوئے تو آپ نے اس کی کوہان سے ایک بال پکڑا پھر فرمایا: ”لوگو! اس مالِ غنیمت سے میرے لیے کوئی چیز نہیں اور یہ (بال تک) بھی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی انگلی اٹھائی البتہ خمس، اور خمس بھی تمہیں ہی لوٹا دیا جائے گا، تم دھاگہ اور سوئی تک جمع کرا دو۔ “ چنانچہ ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس کے ہاتھ میں بالوں کا ایک ٹکڑا سا تھا، اس نے عرض کیا: میں نے اسے جھل کو صحیح کرنے کے لیے لیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ چیز جو میری اور بنو عبد المطلب کی ہے وہ تیرے لیے ہے۔ “ اس آدمی نے کہا: اگر معاملہ اس قدر سنگین ہے تو مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں، اور اس نے اسے پھینک دیا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (2694)»