مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب القصاص
--. کافر اور ذمی کی دیت کا بیان
حدیث نمبر: 3496
Save to word اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم عام الفتح ثم قال: «ايها الناس إنه لا حلف في الإسلام وما كان من حلف في الجاهلية فإن الإسلام لا يزيده إلا شدة المؤمنون يد على من سواهم يجير عليهم ادناهم ويرد عليهم اقصاهم يرد سراياهم على قعيدتهم لا يقتل مؤمن بكافر دية الكافر نصف دية المسلم لا جلب ولا جنب ولا تؤخذ صدقاتهم إلا في دورهم» . وفي رواية قال: «دية المعاهد نصف دية الحر» . رواه ابو داود وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: خَطَبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الفتحِ ثمَّ قَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ وَمَا كَانَ مِنْ حِلْفٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّ الْإِسْلَامَ لَا يَزِيدُهُ إِلَّا شِدَّةً الْمُؤْمِنُونَ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ يُجِيرُ عَلَيْهِمْ أَدْنَاهُمْ وَيَرُدُّ عليهِم أقْصاهم يَردُّ سراياهم على قعيدتِهم لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ دِيَةُ الْكَافِرِ نِصْفُ دِيَةِ الْمُسْلِمِ لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا تُؤْخَذُ صَدَقَاتُهُمْ إِلَّا فِي دُورِهِمْ» . وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: «دِيَةُ الْمُعَاهِدِ نِصْفُ دِيَةِ الْحُرِّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح مکہ کے سال خطبہ ارشاد فرمایا تو فرمایا: لوگو! اسلام میں کوئی نیا معاہدہ نہیں، اور دورِ جاہلیت میں جو معاہدہ تھا اسلام اس میں اضافہ نہیں کرتا البتہ اسے مضبوط کرتا ہے، مومن دشمن کے مقابلے میں باہم دستِ واحد کی طرح ہیں ایک ادنیٰ مسلمان بھی کسی کافر کو پناہ دے سکتا ہے اور ان میں سے جو دوردراز ہے وہ بھی ان تک پہنچاتا ہے، اور ان کے لشکر جہاد میں شریک نہ ہونے والوں کو بھی مال غنیمت میں شریک کرتے ہیں۔ کسی مومن کو کافر کے بدلے میں قتل نہیں کیا جائے گا، کافر کی دیت، مسلمان کی دیت سے نصف ہے، زکوۃ وصول کرنے والا نہ اپنے پاس زکوۃ منگائے اور نہ زکوۃ دینے والے اپنا مال دور لے جائیں اور ان کے صدقات ان کے گھروں ہی سے وصول کیے جائیں۔ اور ایک روایت میں ہے: ذمی کی دیت، آزاد آدمی کی دیت کے نصف ہے۔ حسن، رواہ احمد و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أحمد (180/2 ح 6692) و أبو داود (4531 الرواية الثانية: 4583)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. قتل خطاء کی دیت کا بیان
حدیث نمبر: 3497
Save to word اعراب
وعن خشف بن مالك عن ابن مسعود قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في دية الخطا عشرين بنت مخاض وعشرين ابن مخاض ذكور وعشرين بنت لبون وعشرين جذعة وعشرين حقة. رواه الترمذي وابو داود والنسائي والصحيح انه موقوف على ابن مسعود وخشف مجهول لا يعرف إلا بهذا الحديث وروي في شرح السنة ان النبي صلى الله عليه وسلم ودى قتيل خيبر بمائة من إبل الصدقة وليس في اسنان إبل الصدقة ابن مخاض إنما فيها ابن لبون وَعَنْ خِشْفِ بْنِ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دِيَةِ الْخَطَأِ عِشْرِينَ بِنْتَ مَخَاضٍ وَعِشْرِينَ ابْنَ مَخَاضٍ ذُكُورٍ وَعِشْرِينَ بِنْتَ لَبُونٍ وَعِشْرِينَ جَذَعَةً وَعِشْرِينَ حِقَّةً. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالصَّحِيحُ أَنَّهُ مَوْقُوفٌ عَلَى ابْنِ مَسْعُودٍ وَخِشْفٌ مَجْهُولٌ لَا يُعْرَفُ إِلَّا بِهَذَا الْحَدِيثِ وَرُوِيَ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَى قَتِيلَ خَيْبَرَ بِمِائَةٍ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ وَلَيْسَ فِي أَسْنَانِ إِبِلِ الصَّدَقَةِ ابْنُ مَخَاضٍ إِنَّمَا فِيهَا ابْنُ لبون
خِشف بن مالک، ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خطا کی دیت بیس بنت مخاض، بیس ابن مخاض نر، بیس بنت لبون، بیس جذعہ اور بیس حقہ مقرر فرمائی۔ ترمذی، ابوداؤد، نسائی۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔ اور صحیح یہ ہے کہ یہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ پر موقوف ہے۔ جبکہ خشف مجہول ہے۔ اس سے صرف یہی ایک روایت مروی ہے۔ اور شرح السنہ میں روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر کے ایک مقتول کی صدقہ کے اونٹوں میں سے سو اونٹ دیت ادا کی، اور صدقہ کے اونٹوں میں ابن مخاض نہیں تھا۔ ان میں صرف ابن لبون تھے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1386) و أبو داود (4545) و النسائي (43/8. 44 ح 4806) [و ابن ماجه (2631)]
٭ خشف مجھول کما قال المؤلف وغيره و حجاج بن أرطاة مدلس و عنعن.
حديث أن النبي ﷺ و دي قتيل خيبر إلخ رواه البغوي في شرح السنة (188/10 تحت ح 2536) [والبخاري (7192) و مسلم (1669/6)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. دیت کی قیمت
حدیث نمبر: 3498
Save to word اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: كانت قيمة الدية على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ثمانمائة دينار او ثمانية آلاف درهم ودية اهل الكتاب يومئذ النصف من دية المسلمين قال: فكان كذلك حتى استخلف عمر رضي الله عنه على اهل الذهب الف دينار وعلى اهل الورق اثني عشر الفا وعلى اهل البقر مائتي بقرة وعلى اهل الشاء الفي شاة وعلى اهل الحلل مائتي حلة قال: وترك دية اهل الذمة لم يرفعها فيما رفع من الدية. رواه ابو داود وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: كَانَتْ قِيمَةُ الدِّيَةِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِمِائَةِ دِينَارٍ أَوْ ثَمَانِيَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ وَدِيَةُ أَهْلِ الْكِتَابِ يَوْمَئِذٍ النِّصْفُ مِنْ دِيَةِ الْمُسْلِمِينَ قَالَ: فَكَانَ كَذَلِكَ حَتَّى اسْتُخْلِفَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ عَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفَ دِينَارٍ وَعَلَى أَهْلِ الْوَرِقِ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا وَعَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ وَعَلَى أَهْلِ الشَّاءِ أَلْفَيْ شَاةٍ وَعَلَى أَهْلِ الْحُلَلِ مِائَتَيْ حُلَّةٍ قَالَ: وَتَرَكَ دِيَةَ أَهْلِ الذِّمَّةِ لَمْ يَرْفَعْهَا فِيمَا رَفَعَ من الدِّيَة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں دیت کی قیمت آٹھ سو دینار تھی یا اٹھ ہزار درہم تھی، اور ان دنوں اہل کتاب کی دیت مسلمانوں کی دیت سے نصف تھی انہوں نے مزید فرمایا: دیت کا معاملہ اسی طرح تھا حتی کہ عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو عمر رضی اللہ عنہ نے خطبہ ارشاد فرمایا کہ اونٹ مہنگے ہو گئے ہیں، راوی بیان کرتے ہیں، کہ عمر رضی اللہ عنہ نے سونے والوں پر ہزار دینار، چاندی والوں پر بارہ ہزار درہم، گائے والوں پر دو سو گائیں، بکریوں والوں پر دو ہزار بکریاں، جوڑے (سوٹ) والوں پر دو سو جوڑے مقرر فرمائے، راوی بیان کرتے ہیں، آپ رضی اللہ عنہ نے ذمیوں کی دیت چھوڑ دی، اور جب انہوں نے دیت بڑھائی تو اسے نہ بڑھایا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (4542)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. دیت کی مقدار کا بیان
حدیث نمبر: 3499
Save to word اعراب
وعن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم انه جعل الدية اثني عشر الفا. رواه الترمذي وابو داود والنسائي والدارمي وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ جَعَلَ الدِّيَةَ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیت بارہ ہزار (درہم) مقرر فرمائی۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (1388 وقال: حسن صحيح غريب) و أبو داود (4546) و النسائي (192/2 ح2368) و الدارمي (44/8 ح4808)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. دیت کا حقدار کون؟
حدیث نمبر: 3500
Save to word اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوم دية الخطا على اهل القرى اربعمائة دينار او عدلها من الورق ويقومها على اثمان الإبل فإذا غلت رفع في قيمتها وإذا هاجت رخص نقص من قيمتها وبلغت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ما بين اربعمائة دينار إلى ثمانمائة دينار وعدلها من الورق ثمانية آلاف درهم قال: وقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم على اهل البقر مائتي بقرة وعلى اهل الشاء الفي شاة وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن العقل ميراث بين ورثة القتيل» وقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان عقل المراة بين عصبتها ولا يرث القاتل شيئا. رواه ابو داود والنسائي وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَوِّمُ دِيَةَ الْخَطَأِ عَلَى أَهْلِ الْقُرَى أَرْبَعَمِائَةِ دِينَارٍ أَوْ عِدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ وَيُقَوِّمُهَا عَلَى أَثْمَانِ الْإِبِلِ فَإِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِي قيمتِها وإِذا هاجَتْ رُخصٌ نَقَصَ مِنْ قِيمَتِهَا وَبَلَغَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ أَرْبَعِمِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِمِائَةِ دِينَارٍ وَعِدْلُهَا مِنَ الْوَرِقِ ثَمَانِيَةُ آلَافِ دِرْهَمٍ قَالَ: وَقَضَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ وَعَلَى أَهْلِ الشَّاءِ أَلْفَيْ شَاةٍ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْعَقْلَ مِيرَاثٌ بَيْنَ وَرَثَةِ الْقَتِيلِ» وَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَقْلَ الْمَرْأَةِ بَيْنَ عَصَبَتِهَا وَلَا يَرِثُ القاتلُ شَيْئا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دیہاتیوں پر دیت خطا چار سو دینار یا اس کے مساوی چاندی مقرر فرمایا کرتے تھے۔ اور اس میں اونٹوں کی قیمت کا لحاظ رکھتے تھے۔ جب (اونٹوں کی) قیمت بڑھ جاتی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس (دیت) کی قیمت بڑھا دیتے تھے، اور جب ان کی قیمت کم ہو جاتی تو آپ اس دیت کی قیمت کم کر دیتے تھے اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے عہد میں دیت کی قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینار تک پہنچ گئی تھی۔ اور چاندی سے اس کے مساوی آٹھ ہزار درہم تک پہنچ گئی تھی، راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے گائے والوں پر دو سو گائیں اور بکریوں والوں پر دو ہزار بکریاں دیت مقرر فرمائی۔ اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک دیت مقتول کے ورثاء کے درمیان میراث ہے۔ اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ عورت کی دیت اس کے عصبہ پر ہے، اور قاتل کسی چیز کا وارث نہیں بنے گا۔ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أبو داود (4564) و النسائي (42/8. 43 ح 4805)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. قتل عمد اور قتل شبہ عمد کی دیت کا بیان
حدیث نمبر: 3501
Save to word اعراب
وعنه عن ابيه عن جده ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «عقل شبه العمد مغلظ مثل عقل العمد ولا يقتل صاحبه» . رواه ابو داود وَعَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «عَقْلُ شِبْهِ الْعَمْدِ مُغَلَّظٌ مِثْلُ عَقْلِ الْعَمْدِ وَلَا يُقْتَلُ صاحبُه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شبہ عمد کی دیت، دیت عمد کی طرح مغلظہ ہے اور اس (شبہ عمد) کے مرتکب کو قتل نہیں کیا جائے گا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (4565)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. دیت کے متفرق احکام
حدیث نمبر: 3502
Save to word اعراب
وعنه عن ابيه عن جده قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في العين القائمة السادة لمكانها بثلث الدية. رواه ابو داود والنسائي وَعَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعَيْنِ الْقَائِمَةِ السَّادَّةِ لِمَكَانِهَا بِثُلْثِ الدِّيَةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی جگہ پر ثابت رہ جانے والی آنکھ کی ایک تہائی دیت مقرر فرمائی۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (4567) و النسائي (55/8 ح 4844)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. حاملہ کے پیٹ کے بچّے کی دیت کا بیان
حدیث نمبر: 3503
Save to word اعراب
وعن محمد بن عمرو عن ابي سلمة عن ابي هريرة قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجنين بغرة: عبد او امة او فرس او بغل. رواه ابو داود وقال: روى هذا الحديث حماد بن سلمة وخالد الواسطي عن محمد بن عمرو ولم يذكر: او فرس او بغل وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الجَنينِ بغُرَّةٍ: عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ أَوْ فَرَسٍ أَوْ بَغْلٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَخَالِدٌ الْوَاسِطِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو وَلَمْ يَذْكُرْ: أَوْ فَرَسٍ أَوْ بغل
محمد بن عمرو نے ابوسلمہ اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جنین (پیٹ کے بچے) کے بارے میں غلام یا لونڈی یا گھوڑا یا خچر بطور دیت مقرر فرمایا۔ ابوداؤد نے اسے روایت کیا اور فرمایا: حماد بن سلمہ اور خالد واسطی نے یہ حدیث محمد بن عمرو سے روایت کی اور انہوں نے گھوڑے یا خچر کا ذکر نہیں کیا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (4579)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. طبیب پر دیت کا بیان
حدیث نمبر: 3504
Save to word اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من تطيب ولم يعلم منه طب فهو ضامن» . رواه ابو داود والنسائي وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «من تطيب وَلَمْ يُعْلَمْ مِنْهُ طِبٌّ فَهُوَ ضَامِنٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور انہوں نے اپنے دادا سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص علاج معالجہ کرے جبکہ وہ طب میں ماہر نہ ہو تو وہ (مریض کی موت واقع ہونے پر دیت کا) ضامن ہو گا۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أبو داود (4586) و النسائي (52/8. 53 ح 4834. 4835)
٭ ابن جريج مدلس و عنعن و للحديث شاھد ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. مفلس، غلام اور بچّے پر دیت کا بیان
حدیث نمبر: 3505
Save to word اعراب
وعن عمران بن حصين: ان غلاما لاناس فقراء قطع اذن غلام لاناس اغنياء فاتى اهله النبي صلى الله عليه وسلم فقالوا: إنا اناس فقراء فلم يجعل عليهم شيئا. رواه ابو داود والنسائي وَعَن عِمْران بن حُصَينٍ: أَنَّ غُلَامًا لِأُنَاسٍ فُقَرَاءَ قَطَعَ أُذُنَ غُلَامٍ لِأُنَاسٍ أَغْنِيَاءَ فَأَتَى أَهْلُهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: إِنَّا أُنَاسٌ فُقَرَاءُ فَلَمْ يَجْعَلْ عَلَيْهِمْ شَيْئًا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غریب لوگوں کے غلام نے امیر لوگوں کے غلام کا کان کاٹ دیا تو اس (کان کاٹنے والے غلام) کے گھر والے، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے عرض کیا، ہم فقیر لوگ ہیں، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان پر (دیت میں سے) کچھ بھی مقرر نہ فرمایا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4590) و النسائي (25/8. 26 ح 4755)
٭ قتادة مدلس و عنعن.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.