عن ابي هريرة وابن عمر رضي الله عنهم قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تنذروا فإن النذر لا يغني من القدر شيئا وإنما يستخرج به من البخيل» عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَنْذُرُوا فَإِنَّ النَّذْرَ لَا يُغْنِي مِنَ الْقَدَرِ شَيْئًا وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ من الْبَخِيل»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نذر نہ مانو کیونکہ نذر تقدیر کے معاملہ میں کوئی فائدہ نہیں دیتی، البتہ اس کے ذریعے بخیل سے (اس کا مال) نکالا جاتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6609) و مسلم (1640/5)»
وعن عائشة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من نذر ان يطيع الله فليطعه ومن نذر ان يعصيه فلا يعصه» . رواه البخاري وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَهُ فَلَا يَعْصِهِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کی اطاعت کی نذر مانتا ہے تو وہ اسے پورا کرے، اور جو شخص اس کی نافرمانی کی نذر مانتا ہے تو وہ اسے پورا نہ کرے۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (6696)»
وعن عمران بن حصين قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا وفاء لنذر في معصية ولا فيما لا يملك العبد» . رواه مسلم وفي رواية: «لا نذر في معصية الله» وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا وَفَاءَ لِنَذْرٍ فِي مَعْصِيَةٍ وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ الْعَبْدُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ: «لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيّة الله»
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نافرمانی کی نذر پوری نہیں کرنی چاہیے اور نہ اس چیز کی جو انسان کے بس میں نہیں۔ “ رواہ مسلم۔ اور ایک روایت میں ہے: ”اللہ کی نافرمانی میں کوئی نذر نہیں۔ “
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1641/8)»
وعن عقبة بن عامر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «كفارة النذر كفارة اليمين» . رواه مسلم وَعَن عقبَة بن عَامر عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَفَّارَةُ النَّذْرِ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نذر کا کفارہ قسم کے کفارے کی طرح ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1645/13)»
--. نذر کی جو باتیں پوری نہیں ہو سکیں ان کو پورا نہ کرنے کی اجازت
حدیث نمبر: 3430
اعراب
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: بينا النبي صلى الله عليه وسلم يخطب إذا هو برجل قائم فساله عنه فقالوا: ابو إسرائيل نذر ان يقوم ولا يقعد ولا يستظل ولا يتكلم ويصوم فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «مروه فليتكلم وليستظل وليقعد وليتم صومه» . رواه البخاري وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ إِذا هُوَ بِرَجُل قَائِم فَسَأَلَهُ عَنْهُ فَقَالُوا: أَبُو إِسْرَائِيلَ نَذَرَ أَنْ يَقُومَ وَلَا يَقْعُدَ وَلَا يَسْتَظِلَّ وَلَا يَتَكَلَّمَ وَيَصُومَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مُرُوهُ فَلْيَتَكَلَّمْ وَلْيَسْتَظِلَّ وَلْيَقْعُدْ وَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اس دوران کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ایک آدمی کھڑا دکھائی دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے متعلق دریافت کیا تو صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ابواسرائیل ہے اس نے نذر مانی ہے کہ وہ کھڑا رہے گا، بیٹھے گا نہیں، وہ سایہ میں بیٹھے گا نہ کلام کرے گا اور وہ روزہ رکھے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے حکم دو کہ وہ کلام کرے، سایہ میں بیٹھے اور اپنا روزہ پورا کرے۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (6704)»
وعن انس ان النبي صلى الله عليه وسلم راى شيخا يهادى بين ابنيه فقال: «ما بال هذا؟» قالوا: نذر ان يمشي إلى بيت الله قال: «إن الله تعالى عن تعذيب هذا نفسه لغني» . وامره ان يركب وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى شَيْخًا يُهَادَى بَيْنَ ابْنَيْهِ فَقَالَ: «مَا بَالُ هَذَا؟» قَالُوا: نَذَرَ أَنْ يَمْشِيَ إِلَى بَيت الله قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفسه لَغَنِيّ» . وَأمره أَن يركب
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک عمر رسیدہ شخص کو دیکھا کہ اسے اپنے دو بیٹوں کے سہارے چلایا جا رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو کیا ہوا؟“ انہوں نے بتایا کہ اس نے پیدل چل کر بیت اللہ جانے کی نذر مانی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس سے بے نیاز ہے کہ یہ اپنی جان کو مشقت میں ڈالے۔ “ اور آپ نے اسے سوار ہونے کا حکم فرمایا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1865) و مسلم (1642/9)»
--. اللہ تعالیٰ نذر مان کر تکلیف اٹھانے سے بے نیاز
حدیث نمبر: 3432
اعراب
وفي رواية لمسلم عن ابي هريرة قال: «اركب ايها الشيخ فإن الله غني عنك وعن نذرك» وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: «ارْكَبْ أَيُّهَا الشَّيْخُ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنْكَ وَعَن نذرك»
اور مسلم کی روایت میں ہے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بزرگوار! سوار ہو جاؤ کیونکہ اللہ تم سے اور تمہاری نذر سے بے نیاز ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1643/10)»
وعن ابن عباس: ان سعد بن عبادة رضي الله عنهم استفتى النبي صلى الله عليه وسلم في نذر كان على امه فتوفيت قبل ان تقضيه فافتاه ان يقضيه عنها وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ سَعْدَ بن عبَادَة رَضِي الله عَنْهُم اسْتَفْتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ فَأَفْتَاهُ أَنْ يَقْضِيَهُ عَنْهَا
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس نذر کے متعلق، جو ان کی والدہ کے ذمہ تھی لیکن وہ اسے پورا کرنے سے پہلے وفات پا گئیں، مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں ان (کی والدہ) کی طرف سے اسے ادا کرنے کا فتوی دیا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6698) و مسلم (1638/1)»
وعن كعب بن مالك قال: قلت: يا رسول الله إن من توبتي ان انخلع من مالي صدقة إلى الله وإلى رسوله فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «امسك بعض مالك فهو خير لك» . قلت: فإني امسك سهمي الذي بخيبر. وهذا طرف من حديث مطول وَعَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمْسِكْ بَعْضَ مَالِكَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ» . قُلْتُ: فَإِنِّي أُمْسِكُ سَهْمِي الَّذِي بِخَيْبَر. وَهَذَا طرف من حَدِيث مطول
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری توبہ کا یہ تقاضا ہے کہ میں اپنا سارا مال اللہ اور اس کے رسول کے لیے صدقہ کر دوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا کچھ مال رکھ لو وہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ “ میں نے عرض کیا: میں اپنا خیبر والا حصہ روک لیتا ہوں۔ “ بخاری، مسلم، اور یہ ایک لمبی حدیث کا کچھ حصہ ہے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6690) و مسلم (2769/53)»
عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا نذر في معصية وكفارته كفارة اليمين» . رواه ابو داود والترمذي والنسائي عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت میں کوئی نذر نہیں، اور اس کا کفارہ قسم کے کفارہ کی طرح ہے۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (3292) و الترمذي (1524 وقال: لا يصح) و النسائي (26/7 ح 3865) ٭ و للحديث شواھد وھو بھا صحيح.»