وعن عبد الله بن عمر: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها نهى البائع والمشتري. متفق عليه وفي رواية لمسلم: نهى عن بيع النخل حتى تزهو وعن السنبل حتى يبيض ويامن العاهة وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا نَهَى الْبَائِعَ وَالْمُشْتَرِي. مُتَّفِقٌ عَلَيْهِ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى تَزْهُوَ وَعَنِ السنبل حَتَّى يبيض ويأمن العاهة
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ ان کی صلاحیت ظاہر ہو جائے، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بائع اور مشتری دونوں کو منع فرمایا۔ بخاری، مسلم۔ اور مسلم کی روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سنبل (بالیوں) کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ سفید ہو جائیں اور آفت سے بچ جائیں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2194) و مسلم (1534/49، 1535/50)»
--. درخت پر لگے کچّے پھل پکنے سے پہلے بیچنا منع ہے
حدیث نمبر: 2840
اعراب
وعن انس قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الثمار حتى تزهى قيل: وما تزهى؟ قال: حتى تخمر وقال: «ارايت إذا منع الله الثمرة بم ياخذ احدكم مال اخيه؟» وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن بيع الثِّمَارِ حَتَّى تَزْهَى قِيلَ: وَمَا تَزْهَى؟ قَالَ: حَتَّى تخمر وَقَالَ: «أَرَأَيْتَ إِذَا مَنَعَ اللَّهُ الثَّمَرَةَ بِمَ يَأْخُذ أحدكُم مَال أَخِيه؟»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ ”زھو“(پختہ) ہو جائیں۔ “ عرض کیا گیا، ”زھو“ سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں، اور فرمایا: ”مجھے بتاؤ اگر اللہ پھل روک لے تو پھر تم میں سے کوئی اپنے مسلمان بھائی کا مال کس چیز کے عوض حاصل کرے گا؟“ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2198) و مسلم (1555/15)»
وعن جابر قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع السنين وامر بوضع الجوائح. رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ السِّنِينَ وَأَمَرَ بوضْعِ الجوائحِ. رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کئی سالوں کی بیع سے منع فرمایا اور آفت سے ہونے والے نقصان کو منہا کرنے کا حکم فرمایا۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1536/101)»
--. پھل بیچنے کے بعد خریدار پر کوئی آفت آ جائے تو کیا کرے
حدیث نمبر: 2842
اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو بعت من اخيك ثمرا فاصابته جائحة فلا يحل لك ان تاخذ منه شيئا بم تاخذ مال اخيك بغير حق؟» . رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ بِعْتَ مِنْ أَخِيكَ ثَمَرًا فَأَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَلَا يَحِلُّ لَكَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا بِمَ تَأْخُذُ مَالَ أَخِيكَ بِغَيْرِ حقٍ؟» . رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اپنے (کسی مسلمان) بھائی کو پھل فروخت کرو اور پھر اس پر کوئی آفت آ جائے تو تمہارے لیے اس سے کچھ لینا حلال نہیں، تم اپنے بھائی کا مال ناحق کس چیز کے بدلے حاصل کرو گے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1554/14)»
--. غلہ خریدنے کے بعد دوسری جگہ لے جا کر بیچا جائے
حدیث نمبر: 2843
اعراب
وعن ابن عمر قال: كانوا يبتاعون الطعام في اعلى السوق فيبيعونه في مكانه فنهاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعه في مكانه حتى ينقلوه. رواه ابو داود ولم اجده في الصحيحين وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانُوا يَبْتَاعُونَ الطَّعَامَ فِي أَعلَى السُّوقِ فيبيعُونَه فِي مكانهِ فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِهِ فِي مَكَانِهِ حَتَّى يَنْقِلُوهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَلم أَجِدهُ فِي الصَّحِيحَيْنِ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، لوگ بازار کے بالائی حصے سے اناج خریدتے اور اسے وہیں فروخت کر دیا کرتے تھے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اسی جگہ پر فروخت کرنے سے منع فرما دیا حتی کہ وہ اسے منتقل کریں۔ ابوداؤد۔ میں نے اسے صحیحین میں نہیں پایا۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3494) [والبخاري (2167) و مسلم (1527)]»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ابتاع طعاما فلا يبيعه حتى يستوفيه» وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِيعهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيه»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص غلہ خرید لے تو وہ اسے قبضہ میں لینے سے پہلے فروخت نہ کرے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2126) و مسلم (1526/32)»
وعن ابن عباس قال: اما الذي نهى عنه النبي صلى الله عليه وسلم فهو الطعام ان يباع حتى يقبض. قال ابن عباس: ولا احسب كل شيء إلا مثله وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: أَمَّا الَّذِي نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ الطَّعَامُ أَنْ يُبَاعَ حَتَّى يُقْبَضَ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَلَا أَحْسِبُ كُلَّ شَيْءٍ إِلاَّ مثلَه
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رہی وہ چیز جس سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ اسے فروخت نہ کیا جائے حتی کہ اس پر قبضہ کر لیا جائے تو وہ اناج ہے، اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جبکہ میرا ہر چیز کے بارے میں یہی خیال ہے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2135) و مسلم (1525/29)»
وعن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا تلقوا الركبان لبيع ولا يبع بعضكم على بيع بعض ولا تناجشوا ولا يبع حاضر لباد ولا تصروا الإبل والغنم فمن ابتاعها بعد ذلك فهو بخير النظرين بعد ان يحلبها: إن رضيها امسكها وإن سخطها ردها وصاعا من تمر وفي رواية لمسلم: من اشترى شاة مصراة فهو بالخيار ثلاثة ايام: فإن ردها رد معها صاعا من طعام لا سمراء وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَلَقُّوُا الرُّكْبَانَ لِبَيْعٍ وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ فَمِنِ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظِرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يحلبَها: إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تمر وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: مَنِ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ: فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعهَا صَاعا من طَعَام لَا سمراء
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بیع کے لیے تجارتی قافلے کو (شہر سے باہر جا کر) نہ ملو، کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے، بلا ارادہ خرید، محض قیمت بڑھانے کے لیے بولی نہ دو، کوئی شہری، دیہاتی کے لیے کوئی مال فروخت نہ کرے، اونٹنی اور بکری کا دودھ نہ روکو، اگر کوئی ایسا جانور خرید لیتا ہے تو دودھ دھونے کے بعد اسے دونوں اختیار حاصل ہیں: اگر وہ اس پر راضی ہو تو اسے رکھ لے اور اگر راضی نہ ہو تو اسے واپس کر دے اور ایک صاع کھجور بھی اس کے ساتھ دے۔ “ بخاری، مسلم۔ اور مسلم کی روایت میں ہے: ”جو شخص ایسی بکری خری��ے جس کا دودھ روکا گیا ہو تو اسے تین دن تک اختیار ہے، اگر وہ اسے واپس کرے تو اس کے ساتھ ایک صاع کھانے کا بھی واپس کرے لیکن وہ گندم نہ ہو۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2150) و مسلم (1412/11) [و الرواية الثانية (1524/25) و ذکرها البغوي في مصابيح السنة (2080)]»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تلقوا الجلب فمن تلقاه فاشترى منه فإذا اتى سيده السوق فهو بالخيار» . رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَلَقَّوُا الْجَلَبَ فَمَنْ تَلَقَّاهُ فَاشْتَرَى مِنْهُ فَإِذَا أَتَى سَيِّدُهُ السُّوقَ فَهُوَ بالخَيارِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اناج لانے والوں کو راستے میں جا کر نہ ملو، جو شخص اسے ملے اور اس سے غلہ خرید لے، پھر اس کا مالک بازار آ جائے تو اسے اختیار حاصل ہے۔ “(چاہے تو سودا رہنے دے اور چاہے تو فسخ کر دے) رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1519/17)»