وعن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا تلقوا الركبان لبيع ولا يبع بعضكم على بيع بعض ولا تناجشوا ولا يبع حاضر لباد ولا تصروا الإبل والغنم فمن ابتاعها بعد ذلك فهو بخير النظرين بعد ان يحلبها: إن رضيها امسكها وإن سخطها ردها وصاعا من تمر وفي رواية لمسلم: من اشترى شاة مصراة فهو بالخيار ثلاثة ايام: فإن ردها رد معها صاعا من طعام لا سمراء وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تَلَقُّوُا الرُّكْبَانَ لِبَيْعٍ وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ فَمِنِ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظِرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يحلبَها: إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تمر وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: مَنِ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ: فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعهَا صَاعا من طَعَام لَا سمراء
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بیع کے لیے تجارتی قافلے کو (شہر سے باہر جا کر) نہ ملو، کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے، بلا ارادہ خرید، محض قیمت بڑھانے کے لیے بولی نہ دو، کوئی شہری، دیہاتی کے لیے کوئی مال فروخت نہ کرے، اونٹنی اور بکری کا دودھ نہ روکو، اگر کوئی ایسا جانور خرید لیتا ہے تو دودھ دھونے کے بعد اسے دونوں اختیار حاصل ہیں: اگر وہ اس پر راضی ہو تو اسے رکھ لے اور اگر راضی نہ ہو تو اسے واپس کر دے اور ایک صاع کھجور بھی اس کے ساتھ دے۔ “ بخاری، مسلم۔ اور مسلم کی روایت میں ہے: ”جو شخص ایسی بکری خری��ے جس کا دودھ روکا گیا ہو تو اسے تین دن تک اختیار ہے، اگر وہ اسے واپس کرے تو اس کے ساتھ ایک صاع کھانے کا بھی واپس کرے لیکن وہ گندم نہ ہو۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2150) و مسلم (1412/11) [و الرواية الثانية (1524/25) و ذکرها البغوي في مصابيح السنة (2080)]»