وعن عبيد بن رفاعة عن ابيه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «التجار يحشرون يوم القيامة فجارا إلا من اتقى وبر وصدق» . رواه الترمذي وابن ماجه وَعَن عبيد بنِ رفاعةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «التُّجَّارُ يُحْشَرُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فُجَّارًا إِلَّا مَنِ اتَّقَى وَبَرَّ وَصَدَقَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
عبید بن رفاعہ اپنے والد سے اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تاجروں کو فاجروں کے زمرے میں جمع کیا جائے گا بجز اس کے جس نے تقوی اختیار کیا، نیکی کی اور صدقہ کیا۔ “ صحیح، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (1210) و ابن ماجه (2146) و الدارمي (163/2 ح 2541)»
وروى البيهقي في شعب الإيمان. عن البراء وقال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح وهذا الباب خال من الفصل الثالث وَرَوَى الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ. عَنِ الْبَرَاءِ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَذَا الْبَابُ خَالٍ مِنَ الْفَصْلِ الثَّالِثِ
امام بیہقی نے براء رضی اللہ عنہ سے شعب الایمان میں روایت کیا ہے، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ صحیح، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه البيھقي في شعب الإيمان (4848، نسخة محققة: 4507 وسنده حسن) والحديث السابق (2799) شاھد له.»
عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المتبايعان كل واحد منهما بالخيار على صاحبه ما لم يتفرقا إلا بيع الخيار» وفي رواية لمسلم: «إذا تبايع المتبايعان فكل واحد منهما بالخيار من بيعه ما لم يتفرقا او يكون بيعهما عن خيار فإذا كان بيعهما عن خيار فقد وجب» وفى رواية للترمذي: «البيعان بالخيار ما لم يتفرقا او يختارا» . وفي المتفق عليه: او يقول احدهما لصاحبه: اختر «بدل» او يختارا عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُتَبَايِعَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ مَا لَمْ يَتَّفَرَقَا إِلَّا بيع الْخِيَار» وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: «إِذَا تَبَايَعَ الْمُتَبَايِعَانِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مِنْ بَيْعِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ يَكُونَ بَيْعُهُمَا عَنْ خِيَارٍ فَإِذَا كانَ بيعُهما عَن خيارٍ فقد وَجَبَ» وَفَى رِوَايَةٍ لِلتِّرْمِذِيِّ: «الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ يَخْتَارَا» . وَفِي الْمُتَّفَقِ عَلَيْهِ: أَوْ يَقُولَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: اخْتَرْ «بَدَلَ» أَوْ يختارا
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بیع خیار کے علاوہ خریدو فروخت کرنے والے میں سے ہر ایک کو، جُدا نہ ہونے سے پہلے تک (بیع کو پختہ کرنے یا فسخ کرنے کا) اختیار ہے۔ “ بخاری، مسلم۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے ”جب دو بیع کرنے والے بیع کرتے ہیں تو انہیں ایک دوسرے سے جدا ہونے سے پہلے تک اپنی بیع کے بارے میں اختیار ہوتا ہے، یا پھر ان کی بیع خیار ہو، پس جب ان کی بیع اختیار ہو گی تو وہ واجب ہو جائے گی۔ “ متفق علیہ۔ اور ترمذی کی ایک روایت میں ہے: ”خریدو فروخت کرنے والوں کو ایک دوسرے سے جدُا ہونے سے پہلے تک اختیار باقی رہتا ہے، یا پھر انہوں نے بیع خیار کی ہو۔ اور صحیحین کی روایت میں ہے: ”یا ان دونوں میں سے کوئی ایک اپنے ساتھی سے کہے کہ تجھے اختیار حاصل ہے۔ ((یختارا)) کے بجائے ((اِختَر))”اختیار کی شرط کر“ کا لفظ ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2107) و مسلم (43. 1531/45) والترمذي (245 [وسنده صحيح])»
وعن حكيم بن حزام قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «البيعان بالخيار ما لم يتفرقا فإن صدقا وبينا بورك لهما في بيعهما وإن كتما وكذبا محقت بركة بيعهما» وَعَن حَكِيم بن حزَام قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُوِرَكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا وَإِنْ كَتَمَا وَكَذَبَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا»
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”خریدو فروخت کرنے والوں کو جُدا ہونے تک اختیار باقی رہتا ہے، اگر انہوں نے سچ بولا اور (مال کے بارے میں) وضاحت کی تو ان دونوں کے لیے ان کی بیع میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور اگر انہوں نے (مال کے نقص وغیرہ کو) چھپایا اور جھوٹ بولا تو ان کی بیع سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2079) و مسلم (1532/47)»
وعن ابن عمر قال: قال رجل للنبي صلى الله عليه وسلم إني اخدع في البيوع فقال: إذا بايعت فقل: لا خلابة فكان الرجل يقوله وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُخْدَعُ فِي الْبُيُوعِ فَقَالَ: إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ: لَا خلابة فَكَانَ الرجل يَقُوله
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرمایا: بیع میں میرے ساتھ دھوکہ ہو جاتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم بیع کرو تو کہا کرو: دھوکہ فریب نہیں چلے گا۔ “ وہ آدمی یہ الفاظ کہا کرتا تھا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2117) ومسلم (1533/48)»
--. سودا رکھنے یا ختم کر دینے کا اختیار جدا ہونے سے پہلے تک
حدیث نمبر: 2804
اعراب
عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «البيعان بالخيار ما لم يتفرقا إلا ان يكون صفقة خيار ولا يحل له ان يفارق صاحبه خشية ان يستقيله» . رواه الترمذي وابو داود والنسائي عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ صَفْقَةَ خِيَارٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَ صَاحِبَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”خریدو فروخت کرنے والوں کو جُدا ہونے سے پہلے تک اختیار ہوتا ہے الا یہ کہ بیع اختیار ہو، اور اس کے لیے اس اندیشے کے پیش نظر اپنے ساتھی سے جُدا ہونا جائز نہیں کہ وہ اس (بیع) کی واپسی کا مطالبہ نہ کرے۔ “ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (1247 وقال: حسن) و أبو داود (3456) والنسائي (251/7. 252 ح 4488)»
وعن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا يتفرقن اثنان إلا عن تراض» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَتَفَرَّقَنَّ اثْنَانِ إِلَّا عنْ تراضٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دونوں باہمی رضا مندی کے بغیر ایک دوسرے سے جُدا نہ ہوں۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (3458)»
عن جابر رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خير اعرابيا بعد البيع. رواه الترمذي وقال: هذا حديث حسن صحيح غريب عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم خيَّرَ أعرابيَّاً بَعْدَ الْبَيْعِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيب
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک اعرابی کو بیع کے بعد اختیار دیا۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث صحیح غریب ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (1249) [وصححه الحاکم علي شرط مسلم (49/2) و وافقه الذهبي] ٭ أبو الزبير مدلس و عنعن و للحديث شواھد ضعيفة.»
عن جابر رضي الله عنه قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم اكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال: «هم سواء» . رواه مسلم عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: لَعَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ الرِّبَا وَمُوَكِلَهُ وَكَاتِبَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَقَالَ: «هُمْ سَوَاءٌ» . رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی، اور فرمایا: ”(گناہ میں) وہ سب برابر ہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1598/106)»
--. برابر کے برابر فروخت کی جانے والی اشیاء کا بیان
حدیث نمبر: 2808
اعراب
وعن عبادة بن الصامت قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الذهب بالذهب والفضة بالفضة والبر بالبر والشعير بالشعير والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمثل سواء بسواء يدا بيد فإذا اختلفت هذه الاصناف فبيعوا كيف شئتم إذا كان يدا بيد» . رواه مسلم وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْملح بالملح مثلا بِمثل سَوَاء بسَواءٍ يَدًا بِيَدٍ فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الْأَصْنَافُ فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ» . رَوَاهُ مُسلم
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سونے کے بدلے سونا، چاندی کے بدلے چاندی، گندم کے بدلے گندم، جو کے بدلے جو، کھجور کے بدلے کھجور، اور نمک کے بدلے نمک ایک دوسرے کے برابر ہوں اور نقد بنقد ہوں، جب یہ اصناف بدل جائیں تو پھر اگر وہ نقد ہوں تو جیسے چاہو بیچو۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1587/81)»