عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المتبايعان كل واحد منهما بالخيار على صاحبه ما لم يتفرقا إلا بيع الخيار» وفي رواية لمسلم: «إذا تبايع المتبايعان فكل واحد منهما بالخيار من بيعه ما لم يتفرقا او يكون بيعهما عن خيار فإذا كان بيعهما عن خيار فقد وجب» وفى رواية للترمذي: «البيعان بالخيار ما لم يتفرقا او يختارا» . وفي المتفق عليه: او يقول احدهما لصاحبه: اختر «بدل» او يختارا عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُتَبَايِعَانِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ عَلَى صَاحِبِهِ مَا لَمْ يَتَّفَرَقَا إِلَّا بيع الْخِيَار» وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: «إِذَا تَبَايَعَ الْمُتَبَايِعَانِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مِنْ بَيْعِهِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ يَكُونَ بَيْعُهُمَا عَنْ خِيَارٍ فَإِذَا كانَ بيعُهما عَن خيارٍ فقد وَجَبَ» وَفَى رِوَايَةٍ لِلتِّرْمِذِيِّ: «الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا أَوْ يَخْتَارَا» . وَفِي الْمُتَّفَقِ عَلَيْهِ: أَوْ يَقُولَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: اخْتَرْ «بَدَلَ» أَوْ يختارا
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بیع خیار کے علاوہ خریدو فروخت کرنے والے میں سے ہر ایک کو، جُدا نہ ہونے سے پہلے تک (بیع کو پختہ کرنے یا فسخ کرنے کا) اختیار ہے۔ “ بخاری، مسلم۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے ”جب دو بیع کرنے والے بیع کرتے ہیں تو انہیں ایک دوسرے سے جدا ہونے سے پہلے تک اپنی بیع کے بارے میں اختیار ہوتا ہے، یا پھر ان کی بیع خیار ہو، پس جب ان کی بیع اختیار ہو گی تو وہ واجب ہو جائے گی۔ “ متفق علیہ۔ اور ترمذی کی ایک روایت میں ہے: ”خریدو فروخت کرنے والوں کو ایک دوسرے سے جدُا ہونے سے پہلے تک اختیار باقی رہتا ہے، یا پھر انہوں نے بیع خیار کی ہو۔ اور صحیحین کی روایت میں ہے: ”یا ان دونوں میں سے کوئی ایک اپنے ساتھی سے کہے کہ تجھے اختیار حاصل ہے۔ ((یختارا)) کے بجائے ((اِختَر))”اختیار کی شرط کر“ کا لفظ ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2107) و مسلم (43. 1531/45) والترمذي (245 [وسنده صحيح])»