کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
--. مفلس کے بارے میں ایک مسئلہ
حدیث نمبر: 2899
اعراب
عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ايما رجل افلس فادرك رجل ماله بعينه فهو احق به من غيره» عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ أَفْلَسَ فَأَدْرَكَ رَجُلٌ مَالَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَق بِهِ من غَيره»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص مفلس ہو جائے اور کوئی آدمی اپنا مال بالکل اسی صورت میں پا لے تو یہ (مال والا) شخص دوسروں کی نسبت اس مال کا زیادہ حق دار ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2402) و مسلم (1559/22)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. مفلس کی مدد کرنے کا حکم
حدیث نمبر: 2900
اعراب
وعن ابي سعيد قال: اصيب رجل في عهد النبي صلى الله عليه وسلم في ثمار ابتاعها فكثر دينه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تصدقوا عليه» فتصدق الناس عليه فلم يبلغ ذلك وفاء دينه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لغرمائه «خذوا ما وجدتم وليس لكم إلا ذلك» . رواه مسلم وَعَن أبي سعيد قَالَ: أُصِيبَ رَجُلٌ فِي عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثِمَارٍ ابْتَاعَهَا فَكَثُرَ دينه فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَصَدَّقُوا عَلَيْهِ» فَتَصَّدَّقَ النَّاسُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَبْلُغْ ذَلِك وَفَاء دينه فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِغُرَمَائِهِ «خُذُوا مَا وَجَدْتُمْ وَلَيْسَ لَكُمْ إِلَّا ذَلِك» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ایک آدمی کو پھلوں کی تجارت میں خسارہ ہوا تو اس کا قرض بہت زیادہ ہو گیا، اس صورت میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس پر صدقہ کرو۔ لوگوں نے اس پر صدقہ کیا لیکن وہ اس کے قرض کی ادائیگی کے برابر نہ ہوا، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا: جو ملتا ہے لے لو، تمہارے لیے بس یہی کچھ ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1556/18)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. قرض دار کو مہلت دینے کی ممانعت
حدیث نمبر: 2901
اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: كان رجل يدائن الناس فكان يقول لفتاه: إذا اتيت معسرا تجاوز عنه لعل الله ان يتجاوز عنا قال: فلقي الله فتجاوز عنه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: كَانَ رجل يدائن النَّاسَ فَكَانَ يَقُولُ لِفَتَاهُ: إِذَا أَتَيْتَ مُعْسِرًا تجَاوز عَنهُ لَعَلَّ الله أَن يَتَجَاوَزُ عَنَّا قَالَ: فَلَقِيَ اللَّهَ فَتَجَاوَزَ عَنْهُ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایک آدمی قرض دیا کرتا تھا، وہ اپنے ملازم سے کہا کرتا تھا: جب تم کسی تنگدست کے پاس جاؤ تو اس کو (قرض) معاف کر دیا کرو، شاید کہ اللہ ہمیں معاف فرما دے۔ فرمایا: اس نے اللہ سے ملاقات کی تو اس نے اسے معاف فرما دیا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2078) و مسلم (1562/31)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. مفلس کو مہلت دینے والا قیامت کی سختیوں سے محفوظ
حدیث نمبر: 2902
اعراب
وعن ابي قتادة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من سره ان ينجيه الله من كرب يوم القيامة فلينفس عن معسر او يضع عنه» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُنْجِيَهُ اللَّهُ مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلْيُنَفِّسْ عَنْ مُعْسِرٍ أَوْ يَضَعْ عَنْهُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کو یہ پسند ہو کہ اللہ اسے روزِ قیامت کی تکلیفوں سے نجات دے دے تو وہ تنگدست کو مہلت دے یا اسے (قرض) معاف کر دے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1563/32)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. مفلس کو مہلت دینے والے کو قیامت کی سختیوں سے نجات
حدیث نمبر: 2903
اعراب
وعنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من انظر معسرا او وضع عنه انجاه الله من كرب يوم القيامة» . رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَنْجَاهُ اللَّهُ مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَة» . رَوَاهُ مُسلم
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص کسی تنگدست کو مہلت دے یا اسے قرض معاف کر دے تو اللہ اسے روزِ قیامت کی تکلیفوں سے نجات دے دے گا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1563/32)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. مفلس کو مہلت دینے والے پر اللہ تعالیٰ کی رحمت کا سایہ
حدیث نمبر: 2904
اعراب
وعن ابي اليسر قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «من انظر معسرا او وضع عنه اظله الله في ظله» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي الْيَسَرِ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا أَوْ وَضَعَ عَنْهُ أَظَلَّهُ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوالیسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص کسی تنگدست کو مہلت دے یا اسے قرض معاف کر دے تو اللہ اسے اپنے (عرش کے) سایہ میں سایہ عطا فرمائے گا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (3006/74)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. اچھے طریقے سے قرض ادا کرنے والا ایک بہترین انسان
حدیث نمبر: 2905
اعراب
وعن ابي رافع قال: استسلف رسول الله صلى الله عليه وسلم بكرا فجاءته إبل من الصدقة قال: ابو رافع فامرني ان اقضي الرجل بكره فقلت: لا اجد إلا جملا خيارا رباعيا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اعطه إياه فإن خير الناس احسنهم قضاء» . رواه مسلم وَعَن أبي رَافع قَالَ: اسْتَسْلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرًا فَجَاءَتْهُ إِبِلٌ مِنَ الصَّدَقَةِ قَالَ: أَبُو رَافِعٍ فَأَمَرَنِي أَنْ أَقْضِيَ الرَّجُلَ بَكْرَهُ فَقُلْتُ: لَا أَجِدُ إِلَّا جَمَلًا خِيَارًا رَبَاعِيًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْطِهِ إِيَّاهُ فَإِنَّ خَيْرَ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَاءً» . رَوَاهُ مُسلم
ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک نو عمر اونٹ قرض لیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس صدقہ کے اونٹ آئے تو ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، آپ نے مجھے حکم فرمایا کہ میں اس آدمی کو اس کے نو عمر اونٹ کا قرض اتار دوں، میں نے عرض کیا: تمام اونٹ بہترین قسم کے سات سال کی عمر کے ہیں، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے یہی دے دو، کیونکہ بہترین شخص وہ ہے جو قرض ادا کرنے میں اچھا ہو۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1600/118)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. قرض دینے والا تقاضہ کر سکتا ہے
حدیث نمبر: 2906
اعراب
وعن ابي هريرة ان رجلا تقاضى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاغلظ له فهم اصحابه فقال: «دعوه فإن لصاحب الحق مقالا واشتروا له بعيرا فاعطوه إياه» قالوا: لا نجد إلا افضل من سنه قال: «اشتروه فاعطوه إياه فإن خيركم احسنكم قضاء» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا تَقَاضَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَغْلَظَ لَهُ فَهَمَّ أَصْحَابُهُ فَقَالَ: «دَعُوهُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا وَاشْتَرُوا لَهُ بَعِيرًا فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ» قَالُوا: لَا نَجِدُ إِلَّا أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ قَالَ: «اشْتَرُوهُ فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ فَإِنَّ خَيْرَكُمْ أحسنكم قَضَاء»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے قرض کی واپسی کا تقاضا کیا تو اس نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر سختی کی تو آپ کے صحابہ نے اسے مارنے کا ارادہ کیا، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو، کیونکہ صاحب حق (قرض خواہ) باتیں کرنے کا حق رکھتا ہے، تم ایک اونٹ خرید کر اسے دے دو۔ صحابہ نے عرض کیا: اس سے بڑی عمر کا اونٹ ملتا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے ہی خرید کر اسے دے دو، کیونکہ تم میں سے بہترین وہ ہے جو تم میں سے قرض ادا کرنے میں بہتر ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2306) و مسلم (1601/120)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. خوشحالی ہونے کے باوجود قرض واپس نہ کرنا ظلم ہے
حدیث نمبر: 2907
اعراب
وعنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «مطل الغني ظلم فإذا اتبع احدكم على مليء فليتبع» وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ فَإِذَا أُتْبِعَ أحدكُم على مَلِيء فَليتبعْ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مال دار شخص کا (قرض کی ادائیگی میں) ٹال مٹول کرنا ظلم ہے، اگر تم میں سے کسی کو کسی مال دار شخص (یعنی ضامن) کے پیچھے لگا دیا جائے (کہ اس سے قرض وصول کر لو) تو لگ جانا چاہیے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2287) و مسلم (1564/33)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. قرض دینے اور لینے والے کے بیچ تنازعہ ختم کرانا
حدیث نمبر: 2908
اعراب
وعن كعب بن مالك: انه تقاضى ابن ابي حدرد دينا له عليه في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد فارتفعت اصواتهما حتى سمعها رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في بيته فخرج إليهما رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى كشف سجف حجرته ونادى كعب بن مالك قال: «يا كعب» قال: لبيك يا رسول الله فاشار بيده ان ضع الشطر من دينك قال كعب: قد فعلت يا رسول الله قال: «قم فاقضه» وَعَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا لَهُ عَلَيْهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ وَنَادَى كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ: «يَا كَعْبُ» قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَشَارَ بِيَدِهِ أَنْ ضَعِ الشَّطْرَ مِنْ دَيْنِكَ قَالَ كَعْبٌ: قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «قُمْ فاقضه»
کعب بن مالک سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے مسجد میں اپنے قرض کا مطالبہ کیا تو ان دونوں کی آوازیں بلند ہو گئیں حتی کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اپنے گھر میں سن لیا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان دونوں کی طرف آئے حتی کہ آپ نے اپنے حجرے کا پردہ اٹھا کر کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کو آواز دی، فرمایا: کعب! انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! حاضر ہوں، آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اس کا آدھا قرض معاف کر دو۔ کعب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے کر دیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے) فرمایا: کھڑا ہو اور اس کا قرض ادا کر۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (457) ومسلم (1558/20)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    11    12    13    14    15    16    17    18    19    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.