کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
--. ضرورت سے زیادہ پانی کو بیچنا منع ہے
حدیث نمبر: 2859
اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يباع فضل الماء ليباع به الكلا» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُبَاع فضل المَاء ليباع بِهِ الْكلأ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زائد از ضرورت پانی فروخت نہ کیا جائے تاکہ اس کے ذریعے گھاس فروخت کی جائے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2353) و مسلم (1566/38)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. دھوکہ دہی کی ممانعت
حدیث نمبر: 2860
اعراب
وعنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة طعام فادخل يده فيها فنالت اصابعه بللا فقال: «ما هذا يا صاحب الطعام؟» قال: اصابته السماء يا رسول الله قال: «افلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس؟ من غش فليس مني» . رواه مسلم وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا فَقَالَ: «مَا هَذَا يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ؟» قَالَ: أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ حَتَّى يَرَاهُ النَّاسُ؟ مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مني» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اناج کے ایک ڈھیر کے پاس سے گزرے تو آپ نے اپنا ہاتھ اس میں داخل کیا تو آپ کی انگلیاں نم ہو گئیں تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اناج والے! یہ کیا ہے؟ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس پر بارش ہو گئی تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اسے اناج کے اوپر کیوں نہ کیا تاکہ لوگ جان لیتے، (جان لو) جس شخص نے دھوکہ دیا وہ مجھ سے نہیں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (102/164)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. خرید و فروخت میں غیر معلوم استثناء کا بیان
حدیث نمبر: 2861
اعراب
عن جابر قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الثنيا إلا ان يعلم. رواه الترمذي عَنْ جَابِرٍ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الثُّنْيَا إِلَّا أنْ يُعلمَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے (غیر معین اشیاء میں) استثنا کرنے سے منع فرمایا، البتہ اگر وہ (مستثنیٰ چیز) معلوم ہو تو جائز ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الترمذي (1290 وقال: حسن صحيح غريب)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. انگوروں کو سیاہ ہونے سے پہلے بیچنا
حدیث نمبر: 2862
اعراب
وعن انس رضي الله عنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع العنب حتى يسود وعن بيع الحب حتى يشتد هكذا. رواه الترمذي وابو داود عن انس. والزيادة التي في المصابيح وهو قوله: نهى عن بيع التمر حتى تزهو إنما ثبت في روايتهما: عن ابن عمر قال: نهى عن بيع النخل حتى تزهو وقال الترمذي: هذا حديث حسن غريبوَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْعِنَبِ حَتَّى يَسْوَدَّ وَعَنْ بَيْعِ الْحَبِّ حَتَّى يَشْتَدَّ هَكَذَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ عَنْ أَنَسٍ. وَالزِّيَادَة الَّتِي فِي المصابيح وَهُوَ قولُه: نهى عَن بيْعِ التَمْرِ حَتَّى تزهوَ إِنَّما ثبتَ فِي رِوَايَتِهِمَا: عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى تَزْهُوَ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث حسن غَرِيب
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انگوروں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ (پک کر) سیاہ ہو جائیں اور دانوں (غلہ اناج وغیرہ) کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ (پک کر) سخت ہو جائیں۔ امام ترمذی اور ابوداؤد نے اسے اسی طرح روایت کیا ہے، ان دونوں کے ہاں (انس رضی اللہ عنہ) سے مروی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا: حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں۔ البتہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں یہ الفاظ ہیں: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ وسلم نے کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں۔ اور یہ اضافہ جو مصابیح میں ہے وہ یہ الفاظ ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں۔ البتہ ان دونوں کی ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں مذکورہ الفاظ موجود ہیں: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھجوروں کی بیع سے منع فرمایا حتی کہ وہ سرخ ہو جائیں۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ سندہ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (1228) و أبو داود (3371) [و ابن ماجه: 2217]
٭ حميد الطويل مدلس و عنعن.و ذکره البغوي في مصابيح السنة (الزيادة الأولي 330/2 ح 2095) [و رواه البخاري (2195) ومسلم (1555/15) الرواية الثانية عن ابن عمر] و رواه البخاري (2247، 2248) و مسلم (1535/50)
تعديلات [2862]:
سنده صحيح، رواه الترمذي (1228) و أبو داود (3371) [و ابن ماجه: 2217]
٭ و ذکره البغوي في مصابيح السنة (الزيادة الأولي 330/2 ح 2095) [و رواه البخاري (2195) ومسلم (1555/15) الرواية الثانية عن ابن عمر] و رواه البخاري (2247، 2248) و مسلم (1535/50)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
--. ادھار کو ادھار کے بدلے بیچنا منع ہے
حدیث نمبر: 2863
اعراب
وعن ابن عمر: ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الكالئ بالكالئ. رواه الدارقطنيوَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم نهى عَن بيع الكالئ بالكالئ. رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے قرض کے ساتھ قرض کی بیع کو ممنوع قرار دیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارقطنی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الدارقطني (71/3. 72) [والبيھقي 290/5]
٭ فيه موسي بن عقبة (!) وھو خطأ و الصواب أبو عبد العزيز موسي بن عبيدة الربذي (وھو ضعيف.)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. عربان، خرید و فروخت منع ہے
حدیث نمبر: 2864
اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع العربان. رواه مالك وابو داود وابن ماجهوَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْعُرْبَانِ. رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیعانہ لے کر بیع کرنے سے منع فرمایا۔ اسنادہ حسن، رواہ امالک و ابوداؤد و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه مالک (609/2 ح 1331) و أبو داود (3502) و ابن ماجه (2192. 2193)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. مضطر، خرید و فروخت منع ہے
حدیث نمبر: 2865
اعراب
وعن علي رضي الله عنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع المضطر وعن بيع الغرر وعن بيع الثمرة قبل ان تدرك. رواه ابو داودوَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن بيْعِ المضطرِّ وعنْ بيْعِ الغَرَرِ وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ قَبْلَ أَنْ تُدْرِكَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجبور و بےبس شخص کی بیع سے، دھوکے کی بیع سے اور پھلوں کی بیع سے اس سے پہلے کہ وہ پک جائیں منع فرمایا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3382)
٭ شيخ من بني تميم: مجھول، کما قال الخطابي وغيره والحديث ضعفه البغوي.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. نر کو مادہ پرچھوڑنے کی اجرت لینا منع ہے
حدیث نمبر: 2866
اعراب
وعن انس: ان رجلا من كلاب سال النبي صلى الله عليه وسلم عن عسب الفحل فنهاه فقال: يا رسول الله إنا نطرق الفحل فنكرم فرخص له في الكرامة. رواه الترمذيوَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ كِلَابٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَسْبِ الْفَحْلِ فَنَهَاهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نُطْرِقُ الْفَحْلَ فَنُكْرَمُ فَرَخَّصَ لَهُ فِي الْكَرَامَةِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کلاب قبیلے کے ایک آدمی نے نر سے جفتی کرانے کی اجرت کے بارے میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ نے اسے منع کیا، تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم تو جفتی کراتے ہیں لیکن (بن مانگے) ہدیہ کے طور پر ہمیں نوازا جاتا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے ہدیۃً رکھنے کی اجازت دے دی۔ صحیح، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الترمذي (1274 وقال: حسن غريب)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. غیر موجود چیز کی خرید و فروخت
حدیث نمبر: 2867
اعراب
وعن حكيم بن حزام قال: نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ابيع ما ليس عندي. رواه الترمذي في رواية له ولابي داود والنسائي: قال: قلت: يا رسول الله ياتيني الرجل فيريد مني البيع وليس عندي فابتاع له من السوق قال: «لا تبع ما ليس عندك» وَعَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ: نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَبِيعَ مَا ليسَ عندِي. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ فِي رِوَايَةٍ لَهُ وَلِأَبِي دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ: قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ يَأْتِينِي الرَّجُلُ فَيُرِيدُ مِنِّي الْبَيْعَ وَلَيْسَ عِنْدِي فَأَبْتَاعُ لَهُ مِنَ السُّوقِ قَالَ: «لَا تبِعْ مَا ليسَ عندَكَ»
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسی چیز بیچنے سے مجھے منع فرمایا جو میرے پاس موجود نہ ہو۔ ترمذی۔ ترمذی کی ایک دوسری روایت اور ابوداؤد اور نسائی کی ایک روایت میں ہے، وہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کوئی آدمی میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے، لیکن وہ میرے پاس نہیں ہوتی تو میں اسے بازار سے خرید دیتا ہوں، (تو کیا یہ جائز ہے؟) آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو چیز تیرے پاس نہ ہو اسے نہ بیچ۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (1232. 1233 وقال: حسن) و أبو داود (3503) والنسائي (289/7 ح4717) والرواية الثانية في مصابيح السنة (2101)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. ایک سودے میں دو سودے کرنا
حدیث نمبر: 2868
اعراب
وعن ابي هريرة قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين في بيعة. رواه مالك والترمذي والنسائيوَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بيعةٍ. رَوَاهُ مَالك وَالتِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک بیع میں دو بیع سے منع فرمایا۔ اسنادہ حسن، رواہ مالک و الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه مالک (663/2 ح 1404) والترمذي (1231 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (3461) والنسائي (296/7. 297 ح 4636)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.