وعنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة طعام فادخل يده فيها فنالت اصابعه بللا فقال: «ما هذا يا صاحب الطعام؟» قال: اصابته السماء يا رسول الله قال: «افلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس؟ من غش فليس مني» . رواه مسلم وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا فَنَالَتْ أَصَابِعُهُ بَلَلًا فَقَالَ: «مَا هَذَا يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ؟» قَالَ: أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوْقَ الطَّعَامِ حَتَّى يَرَاهُ النَّاسُ؟ مَنْ غَشَّ فَلَيْسَ مني» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اناج کے ایک ڈھیر کے پاس سے گزرے تو آپ نے اپنا ہاتھ اس میں داخل کیا تو آپ کی انگلیاں نم ہو گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اناج والے! یہ کیا ہے؟“ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس پر بارش ہو گئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اسے اناج کے اوپر کیوں نہ کیا تاکہ لوگ جان لیتے، (جان لو) جس شخص نے دھوکہ دیا وہ مجھ سے نہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (102/164)»