وعن عبد الله بن عمر في رؤيا النبي صلى الله عليه وسلم في المدينة: رايت امراة سوداء ثائرة الراس خرجت من المدينة حتى نزلت مهيعة فتاولتها: ان وباء المدينة نقل إلى مهيعة وهي الجحفة. رواه البخاري وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَدِينَةِ: رَأَيْتُ امْرَأَةً سَوْدَاءَ ثَائِرَةَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنَ الْمَدِينَةِ حَتَّى نَزَلَتْ مَهْيَعَةَ فَتَأَوَّلْتُهَا: أَنَّ وَبَاءَ الْمَدِينَةِ نُقِلَ إِلَى مَهْيَعَةَ وَهِيَ الْجُحْفَةُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مدینہ کے بارے میں خواب کے متعلق روایت ہے، (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا): ”میں نے ایک سیاہ فام پراگندہ بالوں والی عورت کو مدینہ سے نکل کر ”مھیعہ“ پر قیام کرتے ہوئے دیکھا، میں نے اس کی تاویل کی کہ مدینہ کی وبا ”مھیعہ“ منتقل کر دی گئی ہے، اور ”مھیعہ“ جحفہ کا ہی نام ہے۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (7039)»
وعن سفيان بن ابي زهير رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «يفتح اليمن فياتي قوم يبسون فيتحملون باهليهم ومن اطاعهم والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون ويفتح الشام فياتي قوم يبسون فيتحملون باهليهم ومن اطاعهم والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون ويفتح العراق فياتي قوم يبسون فيتحملون باهليهم ومن اطاعهم والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون» وَعَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يُفْتَحُ الْيَمَنُ فَيَأْتِي قومٌ يبُسُّونَ فيَتَحمَّلونَ بأهليهم وَمن أطاعهم وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ وَيُفْتَحُ الشَّامُ فَيَأْتِي قَوْمٌ يَبُسُّونَ فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ وَيُفْتَحُ الْعِرَاقُ فَيَأْتِي قَوْمٌ يَبُسُّونَ فَيَتَحَمَّلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يعلمُونَ»
سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”یمن فتح ہو جائے گا تو کچھ لوگ اپنے اونٹوں کو تیز چلاتے ہوئے آئیں گے تو وہ اپنے اہل و عیال اور اپنے اطاعت گزار لوگوں کو سوار کر کے لے جائیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لیے بہتر تھا کاش کہ وہ جانتے، اور شام فتح ہو جائے گا تو کچھ لوگ اونٹوں کو تیز چلاتے ہوئے آئیں گے تو وہ اپنے اہل خانہ اور جو ان کی اطاعت اختیار کر لیں گے اُن کو سوار کر کے لے جائیں گے، حالانکہ مدینہ ان کے لیے بہتر تھا کاش وہ جان لیتے، اور عراق فتح ہو جائے گا تو کچھ لوگ اونٹوں کو تیز دوڑاتے ہوئے آئیں گے اور وہ اپنے اہل و عیال اور اپنے اطاعت گزار لوگوں کو سوار کر کے لے جائیں گے، جبکہ مدینہ ان کے لیے بہتر تھا کاش کہ وہ جان لیتے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1875) و مسلم (1388/498)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: امرت بقرية تاكل القرى. يقولون: يثرب وهي المدينة تنفي الناس كما ينفي الكير خبث الحديد وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمِرْتُ بِقَرْيَةٍ تَأْكُلُ الْقُرَى. يَقُولُونَ: يَثْرِبَ وَهِيَ الْمَدِينَةُ تَنْفِي النَّاسَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایک ایسی بستی میں قیام کرنے کا حکم دیا گیا جو دوسری بستیوں پر غالب آ جائے گی، وہ اسے یثرب کہتے ہیں، جبکہ وہ مدینہ ہے، وہ لوگوں کو ایسے نکال باہر کرتی ہے جیسے بھٹی لوہے کی میل کچیل نکال باہر کرتی ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1871) و مسلم (1382/488)»
وعن جابر بن سمرة قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن الله سمى المدينة طابة» . رواه مسلم وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ الله سمى الْمَدِينَة طابة» . رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”بے شک اللہ تعالیٰ نے مدینہ کا نام طابہ رکھا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1385/491)»
وعن جابر بن عبد الله: ان اعرابيا بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم فاصاب الاعرابي وعك بالمدينة فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا محمد اقلني بيعتي فابى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم جاءه فقال: اقلني بيعتي فابى ثم جاءه فقال: اقلني بيعتي فابى فخرج الاعرابي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنما المدينة كالكير تنفي خبثها وتنصع طيبها» وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَصَابَ الْأَعْرَابِيَّ وَعَكٌ بِالْمَدِينَةِ فَأَتَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى ثُمَّ جَاءَهُ فَقَالَ: أَقِلْنِي بَيْعَتِي فَأَبَى فَخَرَجَ الْأَعْرَابِيُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا الْمَدِينَةُ كَالْكِيرِ تَنْفِي خبثها وتنصع طيبها»
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیعت کی تو اس اعرابی کو مدینہ میں بخار ہو گیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا تو اس نے کہا: محمد! (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری بیعت واپس کر دیں، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکار کر دیا، وہ پھر آیا اور کہا: میری بیعت واپس کر دیں، لیکن آپ نے انکار فرمایا، وہ پھر آپ کے پاس آیا تو اس نے کہا: میری بیعت توڑ دیں، لیکن آپ نے انکار فرمایا، وہ اعرابی (مدینہ) سے چلا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ بھٹی کی طرح ہے کہ وہ بُری چیز کو نکال دیتا ہے جبکہ اچھی چیز کو وہ خالص بنا دیتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1883) و مسلم (1383/489)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تقوم الساعة حتى تنفي المدينة شرارها كما ينفي الكير خبث الحديد» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَنْفِيَ الْمَدِينَةُ شِرَارَهَا كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيد» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہیں ہو گی حتی کہ مدینہ بُرے لوگوں کو نکال باہر کرے گا جیسے بھٹی لوہے کی میل کچیل نکال باہر کرتی ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1381/487)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «على انقاب المدينة ملائكة لا يدخلها الطاعون ولا الدجال» وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَى أَنْقَابِ الْمَدِينَةِ مَلَائِكَةٌ لَا يَدْخُلُهَا الطَّاعُونُ وَلَا الدَّجَّالُ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ کے داخلی راستوں پر فرشتے پہرہ دیتے ہیں، اس میں طاعون داخل ہو گا نہ دجال۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1880) و مسلم (485 /1379)»
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس من بلد إلا سيطؤه الدجال إلا مكة والمدينة ليس نقب من انقابها إلا عليه الملائكة صافين يحرسونها فينزل السبخة فترجف المدينة باهلها ثلاث رجفات فيخرج إليه كل كافر ومنافق» وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنْ بلدٍ إِلا سَيَطَؤهُ الدَّجَّالُ إِلَّا مَكَّةَ وَالْمَدِينَةَ لَيْسَ نَقْبٌ مِنْ أَنِقَابِهَا إِلَّا عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ صَافِّينَ يَحْرُسُونَهَا فَيَنْزِلُ السَّبِخَةَ فَتَرْجُفُ الْمَدِينَةُ بِأَهْلِهَا ثَلَاثَ رَجَفَاتٍ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ كُلُّ كَافِرٍ وَمُنَافِقٍ»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مکہ اور مدینہ کے علاوہ دجال ہر شہر کو خراب کر ڈالے گا، ان دونوں شہروں کے تمام داخلی راستوں پر فرشتے صفیں باندھیں ان کی حفاظت کر رہے ہیں، وہ (دجال) شور والی زمین پر اترے گا، پھر مدینہ اپنے رہنے والوں کو تین بار خوب جھٹکا دے گا تو ہر کافر و منافق اس (دجال) کی طرف نکل جائے گا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1881) و مسلم (2943/123)»
وعن سعد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يكيد اهل المدينة احد إلا انماع كما ينماع الملح في الماء» وَعَنْ سَعْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَكِيدُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ أَحَدٌ إِلَّا انْمَاعَ كَمَا يَنْمَاعُ الْملح فِي المَاء»
سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اہل مدینہ سے دھوکہ کرے گا تو وہ اس طرح پگھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1877) و مسلم (494 / 1387)»
وعن انس: ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا قدم من سفر فنظر إلى جدرات المدينة اوضع راحلته وإن كان على دابة حركها من حبها. رواه البخاري وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَنَظَرَ إِلى جُدُراتِ الْمَدِينَةِ أَوْضَعَ رَاحِلَتَهُ وَإِنْ كَانَ عَلَى دَابَّةٍ حركها من حبها. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر سے واپس تشریف لاتے اور مدینہ کی دیواروں پر نظر پڑتی تو آپ مدینہ سے محبت کی وجہ سے اپنی اونٹنی کو، اور اگر کسی اور سواری پر ہوتے تو اسے تیز دوڑاتے۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1886)»