وعنها قالت: قلنا: يا رسول الله الا نبني لك بناء يظلك بمنى؟ قال: «لا منى مناخ من سبق» . رواه الترمذي وابن ماجه والدارمي وَعَنْهَا قَالَتْ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ ألَا نَبْنِي لَكَ بِنَاءً يُظِلُّكَ بِمِنًى؟ قَالَ: «لَا مِنًى مُنَاخُ مَنْ سَبَقَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه والدارمي
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا ہم (صحابہ کی جماعت) آپ کے سایہ کے لیے منی میں کوئی کمرہ (سائبان) نہ بنا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، منیٰ پہلے پہنچ جانے والے کے لیے اونٹ بٹھانے کی جگہ ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (881 وقال: حسن صحيح) و ابن ماجه (2006) [و أبو داود (2019) و الدارمي (73/2ح1943) وصححه الحاکم (467/1) علي شرط مسلم ووافقه الذهبي]»
عن نافع قال: إن ابن عمر كان يقف عند الجمرتين الاوليين وقوفا طويلا يكبر الله ويسبحه ويحمده ويدعو الله ولا يقف عند جمرة العقبة. رواه مالك عَنْ نَافِعٍ قَالَ: إِنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقِفُ عِنْدَ الْجَمْرَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ وُقُوفًا طَوِيلًا يُكَبِّرُ اللَّهَ وَيُسَبِّحُهُ وَيَحْمَدُهُ وَيَدْعُو اللَّهَ وَلَا يَقِفُ عنْدَ جمرَةِ العقبةِ. رَوَاهُ مَالك
نافع ؒ بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ پہلے دو جمروں کے پاس بہت دیر تک ٹھہرتے، اللہ کی کبریائی بیان کرتے، اس کی تسبیح و تحمید بیان کرتے اور اللہ سے دعائیں کرتے، لیکن وہ جمرہ عقبی (بڑے شیطان) کے پاس کھڑے نہیں ہوتے تھے۔ اسنادہ صحیح، رواہ مالک۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه مالک (407/1 ح 939)»
عن ابن عباس قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بذي الحليفة ثم دعا بناقته فاشعرها في صفحة سنامها الايمن وسلت الدم عنها وقلدها نعلين ثم ركب راحلته فلما استوت به على البيداء اهل بالحج. رواه مسلم عَن ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ ثُمَّ دَعَا بِنَاقَتِهِ فَأَشْعَرَهَا فِي صَفْحَةِ سَنَامِهَا الْأَيْمَنِ وَسَلَّتَ الدَّمَ عَنْهَا وَقَلَّدَهَا نَعْلَيْنِ ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ فَلَمَّا اسْتَوَتْ بِهِ على الْبَيْدَاء أهل بِالْحَجِّ. رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ظہر ذوالحلیفہ کے مقام پر ادا کی، پھر آپ نے اپنی اونٹنی منگوائی، آپ نے اس کی کوہان کے دائیں پہلو پر ہلکا سا زخم لگایا، وہاں سے خون بہنے لگا، آپ نے وہ خون صاف کر دیا اور اس کی گردن میں دو جوتے ڈال دیے، پھر آپ اپنی سواری پر سوار ہو گئے، جب وہ بیداء میں آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ نے حج کے لیے تلبیہ پکارا۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1243/205)»
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: اهدى النبي صلى الله عليه وسلم مرة إلى البيت غنما فقلدها وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: أَهْدَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مرّة إِلَى الْبَيْت غنما فقلدها
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ چند بکریاں بطور قربانی، بیت اللہ بھجوائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں قلادہ (ہار وغیرہ) پہنایا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1701) و مسلم (1321/367)»
وعن جابر قال: ذبح رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عائشة بقرة يوم النحر. رواه مسلم وَعَن جَابر قَالَ: ذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَائِشَةَ بَقَرَةً يَوْمَ النَّحْرِ. رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے قربانی کے روز ایک گائے ذبح کی۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1319/356)»
وعنه قال: نحر النبي صلى الله عليه وسلم عن نسائه بقرة في حجته. رواه مسلم وَعنهُ قَالَ: نَحَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بَقَرَةً فِي حَجَّتِهِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے حج کے موقع پر اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے ایک گائے ذبح کی۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1319/357)»
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: فتلت قلائد بدن النبي صلى الله عليه وسلم بيدي ثم قلدها واشعرها واهداها فما حرم عليه كان احل له وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: فَتَلْتُ قَلَائِدَ بُدْنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ ثُمَّ قَلَّدَهَا وَأَشْعَرَهَا وَأَهْدَاهَا فَمَا حَرُم عَلَيْهِ كانَ أُحِلَّ لَهُ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قربانی کے اونٹوں کے قلادے خود اپنے ہاتھوں سے بٹے، پھر آپ نے انہیں قلادے پہنائے، ان کا شعار کیا اور انہیں قربانی کے لیے بھیجا، اور جو چیز آپ کے لیے حلال کی گئی وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حرام نہیں ہوئی تھی۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1696) و مسلم (1321/362)»
وعنها قالت: فتلت قلائدها من عهن كان عندي ثم بعث بها مع ابي وَعَنْهَا قَالَتْ: فَتَلْتُ قَلَائِدَهَا مِنْ عِهْنٍ كَانَ عِنْدِي ثُمَّ بَعَثَ بِهَا مَعَ أَبِي
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے ان کے قلادے، اون سے تیار کیے جو کہ میرے پاس موجود تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں میرے والد کے ساتھ (بیت اللہ) روانہ کیا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1705) و مسلم (1321/364)»
وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة فقال: «اركبها» . فقال: إنها بدنة. قال: «اركبها» . فقال: إنها بدنة. قال: «اركبها ويلك» في الثانية او الثالثة وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً فَقَالَ: «ارْكَبْهَا» . فَقَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ. قَالَ: «ارْكَبْهَا» . فَقَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ. قَالَ: «ارْكَبْهَا وَيلك» فِي الثَّانِيَة أَو الثَّالِثَة
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو قربانی کا اونٹ ہانکتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جا۔ “ اس نے عرض کیا: یہ تو قربانی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جا۔ “ اس نے عرض کیا: یہ تو قربانی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دوسری یا تیسری مرتبہ فرمایا: ”تجھ پر افسوس ہو! اس پر سوارہو جا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1689) و مسلم (1322/371)»
وعن ابي الزبير قال: سمعت جابر بن عبد الله سئل عن ركوب الهدي فقال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «اركبها بالمعروف إذا الجئت إليها حتى تجد ظهرا» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عبدِ اللَّه سُئِلَ عَنْ رُكُوبِ الْهَدْيِ فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «ارْكَبْهَا بِالْمَعْرُوفِ إِذَا أُلْجِئْتَ إِلَيْهَا حَتَّى تَجِدَ ظَهْرًا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوزبیر بیان کرتے ہیں، میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے قربانی کے اونٹ پر سواری کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب تو اس پر سواری کرنے پر مجبور ہو جائے تو پھر سواری ملنے تک بھلے طریقے سے اس پر سواری کر۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1324/375)»