مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب المناسك
--. حج کی فرضیت اور کثرت سوال کی ممانعت
حدیث نمبر: 2505
Save to word اعراب
عن ابي هريرة قال:: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «يا ايها الناس قد فرض عليكم الحج فحجوا» فقال رجل: اكل عام يا رسول الله؟ فسكت حتى قالها ثلاثا فقال: لو قلت: نعم لوجبت ولما استطعتم ثم قال: ذروني ما تركتكم فإنما هلك من كان قبلكم بكثرة سؤالهم واختلافهم على انبيائهم فإذا امرتكم بشيء فاتوا منه ما استطعتم وإذا نهيتكم عن شيء فدعوه. رواه مسلم عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ:: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ فُرِضَ عَلَيْكُمُ الْحَجُّ فَحُجُّوا» فَقَالَ رَجُلٌ: أَكُلَّ عَامٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَسَكَتَ حَتَّى قَالَهَا ثَلَاثًا فَقَالَ: لَوْ قُلْتُ: نَعَمْ لَوَجَبَتْ وَلَمَا اسْتَطَعْتُمْ ثُمَّ قَالَ: ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ فَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْء فدَعُوه. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا: لوگو! تم پر حج فرض کر دیا گیا ہے لہذا تم حج کرو۔ کسی آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہر سال؟ آپ خاموش رہے، حتیٰ کہ اس نے تین مرتبہ کہا، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں ہاں کہہ دیتا تو (پھر ہر سال) واجب ہو جاتا، اور تم استطاعت نہ رکھتے۔ پھر فرمایا: جب تک میں تمہیں کوئی مسئلہ نہ بتاؤں تو مجھے چھوڑے رکھو، تم سے پہلے لوگ اپنے انبیا سے زیادہ سوال کرنے اور ان سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے، جب میں کسی چیز کے بارے میں تمہیں حکم دوں تو مقدور بھر اس پر عمل کرو اور جب میں کسی چیز سے تمہیں منع کروں تو اسے چھوڑ دو۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1337/471)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. أفضل ترین اعمال
حدیث نمبر: 2506
Save to word اعراب
وعنه قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي العمل افضل؟ قال: «إيمان بالله ورسوله» قيل: ثم ماذا؟ قال: «الجهاد في سبيل الله» . قيل: ثم ماذا؟ قال: «حج مبرور» وَعَنْهُ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ» قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» . قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «حَجٌّ مبرورٌ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا گیا، کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔ عرض کیا گیا، پھر کون سا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ عرض کیا گیا، پھر کون سا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حج مقبول۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (26) و مسلم (135/ 83)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. حج مسنون کرنے والے کی فضیلت
حدیث نمبر: 2507
Save to word اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من حج فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته امه» وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «مِنْ حَجَّ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أمه»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کے لئے حج کرے، پھر وہ گناہ کا کام کرے نہ فحش گوئی کرے تو وہ (گناہوں سے پاک ہو کر) اس روز کی طرح لوٹتا ہے جس روز اس کی والدہ نے اسے جنم دیا تھا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1521) و مسلم (1350/438)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. عمرہ کا اجر وثواب
حدیث نمبر: 2508
Save to word اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة» وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزاءٌ إِلا الجنَّةُ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمرہ دوسرے عمرہ تک کے درمیانی وقفہ میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے، اور حج مقبول کی جزا جنت ہی ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1773) و مسلم (1349/437)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رمضان المبارک میں عمرہ
حدیث نمبر: 2509
Save to word اعراب
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن عمرة في رمضان تعدل حجة» وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِن عمْرَة فِي رَمَضَان تعدل حجَّة»
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رمضان میں عمرہ کرنا (ثواب کے لحاظ سے) حج کے برابر ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1782) و مسلم (1256/221)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. بچے کے حج کا ثواب اس کے والدین کو
حدیث نمبر: 2510
Save to word اعراب
وعنه قال: إن النبي صلى الله عليه وسلم لقي ركبا بالروحاء فقال: «من القوم؟» قالوا: المسلمون. فقالوا: من انت؟ قال: «رسول الله» فرفعت إليه امراة صبيا فقالت: الهذا حج؟ قال: «نعم ولك اجر» . رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَ رَكْبًا بِالرَّوْحَاءِ فَقَالَ: «مَنِ الْقَوْمُ؟» قَالُوا: الْمُسْلِمُونَ. فَقَالُوا: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: «رَسُولُ اللَّهِ» فَرَفَعَتْ إِلَيْهِ امْرَأَةٌ صَبِيًّا فَقَالَتْ: أَلِهَذَا حَجٌّ؟ قَالَ: «نَعَمْ وَلَكِ أَجَرٌ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم روحاء کے مقام پر ایک قافلے سے ملے تو آپ نے پوچھا: کون ہو؟ انہوں نے عرض کیا، مسلمان۔ پھر انہوں نے پوچھا: آپ کون ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کا رسول۔ ایک عورت نے ایک بچہ اٹھا کر عرض کیا: کیا اس کا حج ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، اور تمہارے لئے اس کا اجر ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1336/409)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. بوڑھے والد کی طرف سے حج
حدیث نمبر: 2511
Save to word اعراب
وعنه قال: إن امراة من خثعم قالت: يا رسول الله إن فريضة الله عباده في الحج ادركت ابي شيخا كبيرا لا يثبت على الراحلة افاحج عنه؟ قال: «نعم» ذلك حجة الوداع وَعَنْهُ قَالَ: إِنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمَ قَالَتْ: يَا رَسُول الله إِن فَرِيضَة الله عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَثْبُتُ عَلَى الرَّاحِلَةِ أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ: «نعم» ذَلِك حجَّة الْوَدَاع
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں خثعم قبیلہ کی ایک عورت نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اللہ کا اپنے بندوں پر جو حج کا فریضہ ہے اس نے میرے بوڑھے باپ کو اس حال میں پایا کہ وہ سواری پر صحیح طرح بیٹھ نہیں سکتے، تو کیا میں ان کی طرف سے حج کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔ اور یہ حجۃ الوداع کے موقع پر ہوا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1513) و مسلم (1334/407)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. بہن کی نذر پوری کرتے ہوئے حج کرنا
حدیث نمبر: 2512
Save to word اعراب
وعنه قال: اتى رجل النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إن اختي نذرت ان تحج وإنها ماتت فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «لو كان عليها دين اكنت قاضيه؟» قال: نعم قال: «فاقض دين الله فهو احق بالقضاء» وَعَنْهُ قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ أُخْتِي نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ وَإِنَّهَا مَاتَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كَانَ عَلَيْهَا دَيْنٌ أَكَنْتَ قَاضِيَهُ؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «فَاقْضِ دَيْنَ اللَّهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِالْقَضَاءِ»
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: میری بہن نے حج کرنے کی نذر مانی تھی لیکن وہ فوت ہو چکی ہیں، تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر اس پر قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتے؟ اس نے عرض کیا، جی ہاں، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر اللہ کا قرض بھی ادا کرو، وہ تو ادائیگی کا زیادہ حق دار ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6699) و مسلم (1148/155)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. بیوی کے ساتھ بطور محرم حج کے سفر پر جانا
حدیث نمبر: 2513
Save to word اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يخلون رجل بامراة ولا تسافرن امراة إلا ومعها محرم» . فقال رجل: يا رسول الله اكتتبت في غزوة كذا وكذا وخرجت امراتي حاجة قال: «اذهب فاحجج مع امراتك» وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ وَلَا تُسَافِرَنَّ امْرَأَةٌ إِلَّا وَمَعَهَا مَحْرَمٌ» . فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا وَخَرَجَتِ امْرَأَتِي حَاجَّةً قَالَ: «اذهبْ فاحجُجْ مَعَ امرأتِكَ»
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ خلوت اختیار کرے نہ کوئی عورت محرم کے بغیر سفر کرے۔ ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فلاں فلاں غزوہ میں میرا نام لکھ لیا گیا ہے جبکہ میری اہلیہ حج کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جاؤ اور اپنی اہلیہ کے ساتھ حج کرو۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3006) و مسلم (1341/424)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. عورتوں کا جہاد
حدیث نمبر: 2514
Save to word اعراب
وعن عائشة قالت: استاذنت النبي صلى الله عليه وسلم في الجهاد. فقال: «جهادكن الحج» وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: اسْتَأْذَنْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجِهَادِ. فَقَالَ: «جهادكن الْحَج»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے جہاد پر جانے کی اجازت طلب کی آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارا جہاد حج ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2875) و مسلم (لم أجده)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.